چھ کمالات کا جائزہ: چھ پرامت

چھ دور رس اطوار من کی وہ حالتیں ہیں جو مکش اور روشن ضمیری کی جانب راہنمائی کرتے ہیں۔ ہمارے من کی بڑی بڑی رکاوٹوں کے تریاق کے طور پر – غصہ، حرص، حسد، کاہلی وغیرہ – یہ چھ اطوار باہم مل کر کام کرتے ہیں اور ہمیں زندگی میں درپیش مسائل سے نمٹنے کی تقویت دیتے ہیں۔ ان اطوار کو استوار کرنے سے ہم اپنی تمام صلاحیتوں کو مکمل طور پر، خواہ دھیرے دھیرے ہی سہی، بروۓ کار لا سکتے ہیں، جس سے ہمیں اور دوسروں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچے۔

مہاتما بدھ نے من کی چھ اہم حالتوں کا ذکر کیا جنہیں ہمیں استوار کرنا ہو گا اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ اپنی زندگی کے کسی بھی مثبت ہدف کو پا لیں۔ ان کا ترجمہ "کمالات" کیا جاتا ہے کیونکہ ان پر پوری طرح کمال حاصل کر کے، جیسا کہ مہاتما بدھوں نے کیا، ہم بھی مکش اور روشن ضمیری پا سکتے ہیں۔ میں انہیں "دور رس اطوار" کہنا پسند کرتا ہوں جو کہ ان کے سنسکرت نام 'پرامِت' سے مطابقت رکھتا ہے، کیونکہ ان سے ہم اپنے مسائل کے سمندر کے دور پرے کنارے تک پہنچ سکتے ہیں۔ 

ہم ان چھ من کی حالتوں کو بطور ایک عمدہ فہرست کے طور پر سجا کر نہیں رکھتے۔ بلکہ یہ من کی وہ حالتیں ہیں جن کے باہمی اختلاط کو روز مرہ زندگی میں کام میں لانا ہے۔ لم- رم (تدریجی راہ) میں پائے جانے والے تین درجہ بہ درجہ محرکات کے مطابق انہیں اس وقت اپنی زندگی میں استوار کرنے سے بہت فائدہ پہنچے گا:

  • یہ ہمیں مسائل سے بچنے اور انہیں حل کرنے کے قابل بناتے ہیں۔
  • یہ ہمیں پریشان کن جذبات اور من کی حالتوں سے چھٹکارا دلاتے ہیں۔
  • یہ ہمیں دوسروں کی مدد کرنے کی تقویت بخشتے ہیں۔

جب ہم ان مثبت اطوار کو استوار کرنے کی مشق کر رہے ہوں، تو ہمیں ان میں سے کسی ایک یا ایک سے زیادہ ہدف کو ذہن میں رکھنا چاہئیے۔ اس سے ہمیں انہیں مزید تقویت دینے میں زبردست تحریک ملتی ہے۔

(۱) سخاوت

سخاوت سے مراد دوسروں کو بقدرِ ضرورت مہیا کرنے کی خواہش ہے۔ اس کے فوائد درج ذیل ہیں:

  • اس سے ہمارے اندر عزت نفس پیدا ہوتی ہے کہ ہم دوسروں کے لئیے کچھ کر سکتے ہیں، اور یہ ہمیں کمتر عزت نفس اور دل شکنی جیسے مسائل سے بچنے یا ان سے نکلنے میں مدد کرتی ہے۔
  • یہ ہمیں لگاوٹ، بُخل اور خِسّت جیسے عناصر جو من کی ناخوش حالتیں ہیں جو بارہا مسائل کا سبب ہوتے ہیں پر قابو پانے میں معاون ہوتی ہے۔
  • یہ حاجتمندوں کی حاجت روا کرتی ہے۔

 (۲) اخلاقی ضبط نفس

اخلاقی ضبط نفس وہ صورت حال ہے جس کے تحت ہم ضرر رساں رویہ سے اس کے عیوب کو مد نظر رکھتے ہوۓ گریز کرتے ہیں ۔ اس کے فوائد درج ذیل ہیں:

  • یہ ہمیں ان تمام مسائل سے بچاتا ہے جو نقصان دہ فعل، گفتار اور افکار سے جنم لیتے ہیں۔ اس سے دوسروں کے ساتھ باہمی بھروسہ استوار ہوتا ہے جو کہ سچی دوستی کی بنیاد ہے۔
  • یہ ہمیں ہمارے اضطراری منفی رویہ پر قابو پانے اور ضبط نفس پیدا کرنے میں معاون ہوتا ہے جس سے ایک شانت اور مستحکم من تشکیل پاتا ہے۔
  • یہ ہمیں کسی کو نقصان پہنچانے سے روکتا ہے۔

(۳) صبر

صبر سے مراد صعوبتوں کو برداشت کرنے، بغیر ناراض یا پریشان ہونے کے، کی صلاحیت ہے۔ اس کے فوائد درج ذیل ہیں:

  • یہ ہمیں حالات کے خراب ہونے، یا ہم سے یا دوسروں سے کوئی غلطی سرزد ہوجانے کی صورت میں تماشا بنانے سے باز رکھنے کی اہلیت بخشتا ہے۔
  • یہ ہمیں غصہ، بے صبری اور عدم برداشت جو کہ من کی پریشان کن حالتیں ہیں پر قابو پانے میں مدد کرتا ہے۔ ہم مشکل حالات میں بھی شانت رہتے ہیں۔
  • اس کی بدولت ہم دوسروں کی بہتر طور پر مدد کرسکتے ہیں، کیونکہ جب وہ ہماری بات نہ مانیں، غلطیاں کریں، قول اور فعل میں کم عقلی کا مظاہرہ کریں، یا ہمیں تنگ کریں تو ہم ان پر غصہ نہیں کرتے۔   

(۴) استقلا


    استقلال سے مراد مشکل حالات میں ہمت نہ ہارنا ہے بلکہ آخری دم تک مستقل کوشش کرتے رہنا ہے۔ اس کے فوائد درج ذیل ہیں:

  • یہ ہمیں اس کام کو جو ہم نے شروع کیا ہے تکمیل تک پہنچانے کی، بغیر حوصلہ ہارے، ہمت دیتا ہے۔
  • یہ ہمیں نا اہلی اور التوا بہ سبب سستی جس میں ہم معمولی چیزوں کی وجہ سے توجہ کھو بیٹھتے ہیں، پر قابو پانے میں مدد گار ہوتا ہے۔
  • یہ مشکل ترین کاموں کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے میں مدد کرتا ہے، اور وہ جن کی مدد کرنا بہت مشکل ہو ان سے ہاتھ روکنے سے باز رکھتا ہے۔

(۵) من کی استقامت (ارتکاز)

من کی استقامت (ارتکاز) من کی ایسی حالت ہے جو ذہنی آوارگی، سستی اور جذباتی پریشانی سے مکمل طور پر آزاد ہے۔ اس کے فوائد درج ذیل ہیں:

  • ہم جو کچھ بھی کر رہے ہوں یہ ہمیں اس پر مرکوز رکھنے میں معاون ہوتی ہے تا کہ ہم بھول چوک اور حادثات سے بچے رہیں۔
  • یہ ہمیں خوف اور  پریشانی پر قابو پانے، اور حد سے زیادہ جذباتیت، عدم توجہی بوجہ ترنگ یا جذباتی ہیجان سے بچاتی ہے۔
  • یہ ہمیں دوسروں کی بات اور رویہ پر غور کرنے میں مدد دیتی ہے تا کہ ہم ان کی مدد کے بہترین طریقہ کا تعیّن کر سکیں۔

(۶) امتیازی آگہی (دانائی)

امتیازی آگی (دانائی) من کی وہ حالت ہے جو تیقّن کے ساتھ صحیح طور پر مناسب اور غیر مناسب، درست اور غلط کے درمیان تمیز کرتی ہے۔ اس کے فوائد درج ذیل ہیں:

  • یہ ہمیں کسی خاص صورت حال میں واضح اور درست مشعلِ راہ دکھاتی ہے کہ کیا کرنا ہے اورکیسے کرنا ہے، یوں ہمیں ایسا کچھ کرنے سے روکتی ہے جس پر ہمیں بعد میں پچھتانا پڑے۔
  • یہ ہمیں تذبذب اور الجھن پر قابو پانے میں مدد کرتی ہے۔
  • یہ ہمیں دوسروں کی حالت کی درست فہم بذریعہ تجزیہ حاصل کرنے کی اہلیت دیتی ہے تا کہ ہمیں ٹھیک اندازہ ہو کہ کیا کہنا اور کرنا ہے جس سے انہیں زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو۔
ویڈیو: رنگو تلکو — «دنیا کو کیسے بدلا جاۓ»
ذیلی سرورق کو سننے/دیکھنے کے لئیے ویڈیو سکرین پر دائں کونے میں نیچے ذیلی سرورق آئیکان پر کلک کریں۔ ذیلی سرورق کی زبان بدلنے کے لئیے "سیٹنگز" پر کلک کریں، پھر "ذیلی سرورق" پر کلک کریں اور اپنی من پسند زبان کا انتخاب کریں۔
Top