روشن ضمیری پانے کا مطلب ہے مہاتما بدھ بننا – یعنی انسانی ترقی کا نقطۂ کمال – اور یہ بدھ مت کا مطلوبِ منتہا ہے۔ یہ ایسی شے ہے جسے ہر کوئی پانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس وقت ہم مہاتما بدھ نہیں ہیں – اس کی بجاۓ، ہم ایک ایسی زندگی بسر کر رہے ہیں جس میں مسائل اور متواتر نشیب و فراز ہیں۔ ہم اس گرداب میں پھنسے ہوۓ ہیں کیونکہ ہمارے من خود ہی ہر شے کو غلط سمجھتے ہیں اور ہم اسے حقیقت جانتے ہیں۔ ہم ایسا فعل اختیار کرتے ہیں جس سے ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں سچی خوشی ملے گی، مگر اس سے ہمیں محض صعوبت ملتی ہے۔
[دیکھئیے: اخلاقیات کیا چیز ہے؟]
عام طور پر ہم جو کرنا چاہتے ہیں کرتے ہیں قطع نظر اس کے کہ اس کا دوسروں پر کیا اثر ہوگا، کیونکہ ہم اپنے آپ کو کائنات کا محور یعنی سب سے اہم انسان سمجھتے ہیں۔ ایسی فکر کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں: یہ خود غرضی ہے جو کہ ہمیں اور دوسروں کو ناخوش کرتی ہے۔ روشن ضمیری پانے کے لئیے ہمیں سب سے پہلے یہ کرنا ہے:
- اپنے رویہ کے ہمارے اوپر اور دوسروں کے اوپر اثرات کا جائزہ لینا، اور اس طرح نقصان دہ فعل سے گریز کرنا
- ہر چیز کے وجود کی حقیقت کو سمجھنا، اور اپنے تصورات کے دھوکے میں نہ آنا۔
جب ہم اپنے من کے تصورات کو ماننا چھوڑ دیتے ہیں تو پھر اس مغالطہ کی بنیاد پر پیدا ہونے والے پریشان کن جذبات جیسے غصہ، نفرت، لالچ، اور حسد کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ ہم آئندہ کبھی اپنے منفی جذبات کا اضطراری مظاہرہ نہیں کریں گے۔ اس کے لئیے مندرجہ ذیل درکار ہے:
- اخلاقی ضبط نفس، جس میں احمقانہ رویہ سے پرہیز کی شکتی شامل ہے
- ارتکاز، تا کہ ذہنی آوارگی اور ذہنی بے حسی سے بچا جا سکے
- ذہانت، جس کے ذریعہ اچھے برے اور سچ اور جھوٹ کے درمیان تمیز کی جا سکے
جذباتی توازن، جو کہ مثبت صفات جیسے پیار اور درد مندی استوار کرنے سے آتا ہے۔
اگر ہم اس سے من کا چین پا بھی لیں، تو یہ کافی نہیں: پھر بھی ہم ہر چیز اور ہر انسان کی باہمی وابستگی اور باہمی محتاجی کو نہیں دیکھ پائیں گے۔ لہٰذا، ہم کبھی بھی دوسروں کی مدد کرنے کے متعلق بہترین طریق کار کا تعیّن نہیں کر پائِں گے۔
اس کے لئیے ہمیں مکمل طور پر روشن ضمیر مہاتما بدھ بننا ہو گا، جس میں ہمارے من بالکل شفاف ہوتے ہیں۔ ہم تمام کائنات کی باہمی محتاجی کو صاف صاف دیکھتے ہیں اور یوں اس بات کو سمجھتے ہیں کہ دوسروں کی مدد کیسے کی جاۓ۔ ہمارے شریر میں بے پناہ شکتی ہے، ہم ہر ایک سے بخوبی بات چیت کر سکتے ہیں، اور ہمارے من ہر چیز کی مکمل فہم رکھتے ہیں۔ سب لوگوں کے لئیے ہمارا پیار، درد مندی اور برابر کی فکر اس درجہ شدید ہے کہ جیسے ہر کوئی ہمارا عزیز ترین اکلوتا بچہ ہو۔ (دیکھئیے: درد مندی کیا چیز ہے؟) ہم دوسروں کی بھلائی کے لئیے بے لوث کام کرتے ہیں۔ جب ہم روشن ضمیر ہوں تو یہ ناممکن ہے کہ ہم صبر کا دامن چھوڑ دیں یا غصہ میں آجائیں، لوگوں سے چمٹے رہیں یا انہیں نظر انداز کر دیں کیونکہ ہم بہت مصروف ہیں یا تھکے ہوۓ ہیں۔
بطور ایک مہاتما بدھ کے ہم ہمہ دان بھی ہیں مگر قادرِمطلق نہیں ہیں۔ ہم دوسروں کے دکھ درد کا مداوا نہیں کر سکتے، مگر ہم انہیں راستہ دکھا سکتے ہیں اور ان کے لئیے مثال بھی قائم کر سکتے ہیں۔ روشن ضمیری تک رسائی کی راہ طے کرنے کے لئیے ہمیں ضرورت ہے:
- مثبت شکتی کی بے پناہ ذخیرہ اندوزی: دوسروں کی حتیٰ المقدور مدد
- حقیقت کے ادراک کی جہد: دنیا کے متعلق احمقانہ سوچ کی بندش۔
ہم سب کے پاس ضروری ساز و سامان موجود ہے - ہمارا شریر اور بنیادی انسانی سوجھ بوجھ – جن سے ہم روشن ضمیری کے اسباب پیدا کر سکتے ہیں۔ آکاش کی مانند، ہمارے من اور قلب فطری طور پر جذباتی ہیجان اور پریشان کن خیالات سے پاک ہیں۔ ہمیں محض انہیں ایسے استوار کرنا ہے کہ وہ اپنی پوری صلاحیت تک پہنچ سکیں۔
ہو سکتا ہے کہ روشن ضمیری ایک تقریباً نا قابلِ حصول ہدف کی مانند ہو، اور اس کا حصول ہے بھی بہت مشکل - کبھی کسی نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ یہ کام آسان تھا! مگر اس ہدف پر کام کرنا زندگی کو زبردست مقصد عطا کرتا ہے۔ ہمارے ہر ایک کے ساتھ باہمی اتصال کو سمجھنے سے ہمیں دل شکستگی اور خوف سے تحفظ ملتا ہے۔ ہماری اس عظیم ترین معرکہ آرائی سے ہماری زندگی بھر پور ہو جاتی ہے: سب کی بھلائی کی خاطر روشن ضمیری حاصل کرنا۔