الیگزینڈر برزن (جنم ۱۹۴۴) نیو جرسی، امریکہ میں پلے بڑھے۔ انہوں نے بدھ مت کا مطالعہ ۱۹۶۲ میں پہلے رٹگرز اور پھر پرنسٹن جامعہ میں شروع کیا، اور ۱۹۷۲ میں ہارورڈ یونیورسٹی سے سنسکرت اور ہندوستانی مطالعہ اور مشرق بعید کی زبانوں (چینی) کے شعبوں سے مشترکہ طور پر پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔ جس طور طریقہ سے بدھ مت ایک ایشیائی تہذیب سے دوسری تک پہنچا اور کیسے اس کا ترجمہ ہوا اور کیسے اسے اپنایا گیا، اس سے متاثر ہو کر ہمیشہ سے ان کی توجہ روائتی بدھ مت کو جدید مغربی تہذیبوں سے ملانے پر مرکوز رہی ہے۔
ڈاکٹر برزن ۲۹ برس تک ہندوستان میں مقیم رہے، اولاّ بطور فلبرائیٹ سکالر کے اور پھر ترجمہ کے مرکز سے منسلک رہے، جس کے قیام میں انہوں نے مدد کی جو کہ دھرم شالا میں تبتی کتب اور ذخیرہ کے کتب گھر میں واقع تھا۔ ہندوستان میں قیام کے دوران انہوں نے بدھ مت کے چاروں تبتی مسلک کے گورووں سے تعلیم حاصل کی؛ تاہم، ان کے خاص اساتذہ تقدس مآب دلائی لاما، تسنژاب سرکونگ رنپوچے اور گیشے نگوانگ درگھئے رہے ہیں۔ ان کے زیر سایہ پاٹھ کرتے ہوۓ انہوں نے گیلوگ مسلک کے اہم مراقبہ کے چلے کاٹے ہیں۔
وہ نو برس تک تسنژاب سرکونگ رنپوچے کے خاص ترجمان رہے ہیں، وہ ان کے ہمراہ غیر ملکی دوروں پر جاتے اور بذات خود ایک بودھی استاد بننے کی تربیت حاصل کرتے رہے۔ کبھی کبھار انہوں نے تقدس مآب دلائی لاما کے لئیے بھی ترجمان کی خدمات سر انجام دی ہیں اور ان کے لئیے کئی عالمی پراجیکٹ ترکیب دئیے ہیں۔ ان میں چرنوبل کےجوہری شعاعوں کے حادثہ کے متاثرین کی تبتی طبی امداد؛ منگولیا میں بدھ مت کے احیا کی خاطر عوامی منگولی زبان میں بنیادی بودھی کتب کی تشکیل؛ اور اسلامی دنیا میں جامع کی سطح پر بدھ مت اور اسلام کے درمیان مکالمہ شامل ہیں۔
۱۹۸۰ سے ڈاکٹر برزن نے سفر شروع کیا اور ۷۰ سے زائد ممالک میں یونیورسٹیوں اور بدھ مراکز میں بدھ مت پر لیکچر دئیے ہیں۔ اشتراکی دنیا، لاطینی امریکہ اور افریقہ کے بڑے حصہ میں بدھ مت کی تعلیم دینے والوں میں ان کا شمار فہرست اول میں ہوتا ہے۔ اپنے دوروں کے دوران انہوں نے بدھ مت کے متعلق توہمات کو ختم کرنے اور بدھ مت کی تعلیمات سے روز مرہ زندگی میں استفادہ کرنے پر زور دیا ہے۔
بطور ایک کثیرالتعدد مصنف اور ترجمان کے ڈاکٹر برزن نے ۱۷ کتابیں شائع کی ہیں جن میں 'روحانی استاد سے تعلق' ، 'کلچکر بیعت'، 'متوازن حسیت پیدا کرنا' اور تقدس مآب دلائی لاما کے ساتھ مل کر 'مہا مدرا کا گیلوگ-کیگیو پنتھ' شامل ہیں۔
۱۹۹۸ کے آخر میں ڈاکٹر برزن ان کتب، مضامین اور تراجم جو انہوں نے رقم کئیے، مہان گورووں کی تعلیمات کے مسوّدے جو انہوں نے ترجمہ کئیے، اور جو تعلیمات انہوں نے ان عظیم گورووں سے حاصل کیں ان کے نوٹس یہ سب جو غیر شائع شدہ تھے اور تیس ہزار صفحات پر مشتمل تھے لے کر مغرب کو واپس لوٹے۔ لوگوں کے لئیے اس مواد کی افادیت پر یقین رکھتے ہوۓ اور اس کو ضیاع سے بچانے کا مصمم ارادہ لئیے ہوۓ انہوں نے اسے "ذخیرہ برزن" کا نام دیا اور برلن، جرمنی میں اقامت اختیار کی۔ وہاں، تقدس مآب دلائی لاما کے ایما پر انہوں نے اس مواد کو زیادہ سے زیادہ زبانوں میں انٹرنیٹ پر مفت مہیّا کرنے کا کام شروع کیا۔
لہٰذا، دسمبر ۲۰۰۱ میں ذخیرہ برزن ویب سائٹ آن لائن نمودار ہوئی۔ اس نے وسعت پکڑی اور اب اس میں ڈاکٹر برزن کے جاری و ساری لیکچر بھی شامل ہیں اور یہ سب کچھ ۲۱ زبانوں میں (۲۰۱۵ میں) میسر ہے۔ ان میں سے بہت ساری زبانوں کے لئیے، خصوصاً ۶ اسلامی عالمی زبانوں کے لئیے، یہ اس میدان میں اولین کام ہے۔ اس ویب سائٹ کی موجودہ صورت (۳۲ زبانوں میں ۲۰۲۱ میں) ڈاکٹر برزن کی روائتی بدھ مت اور ماڈرن دنیا کے درمیان پل تعمیر کرنے کے تا حیات نصب العین کا اگلا قدم ہے۔ ان تعلیمات کو پل کے پار پہنچانے اور روز مرہ زندگی میں ان کی اہمیت کو دکھانے میں، ان کی بصیرت یہ رہی ہے کہ اس طرح دنیا میں جذباتی توازن پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔