'ارتھ ڈے' کی پچاسویں سالگرہ پر دلائی لاما کا پیغام

Sb nasa earth

ارتھ ڈے کی اس پچاسویں سالگرہ پر، ہماری دھرتی لوگوں کی صحت اور خیر و عافیت کو جو بہت بڑا خطرہ لاحق ہے سے مد مقابل ہے۔ اس کشمکش کے دوران ہمیں درد مندی اور باہمی تعاون کی قدر و قیمت کی یاد دہانی کروائی جا رہی ہے۔ موجودہ عالمگیر وبا سے ہم سب کو بلا استثناء نسل، تہذیب، یا جنس خطرہ ہے، اور ہمارا رد عمل ایک متحد قوم جیسا ہونا چاہئیے جو سب کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرے۔

ہم چاہیں یا نہ چاہیں، ہم اس زمین پر بطور ایک بہت بڑے خاندان کے جنم دئیے گئے ہیں۔ امیر یا غریب، خواندہ یا نا خواندہ، کسی ایک قوم سے تعلق رکھنے والے یا کسی دوسری سے، بہر حال ہم سب اوروں کی مانند انسان ہیں۔ مزید یہ کہ ہم سب کو مسرت کی تلاش اور دکھ سے نجات کا برابر کا حق ہے۔ جب ہم یہ جان لیں کہ اس معاملہ میں ہم سب برابر ہیں تو ہم خود بخود دوسروں کے ساتھ تعلق خاطری اور قربت محسوس کرتے ہیں۔ اس سے ایک عالمگیر پر خلوص ذمہ داری کا احساس جنم لیتا ہے؛ لوگوں کے مسائل حل کرنے میں ان کی عملی طور پر مدد کرنے کا احساس۔

ہماری دھرتی ماتا ہمیں عالمگیر احساس ذمہ داری کا سبق دے رہی ہے۔ یہ نیلی دھرتی ایک خوبصورت بستی ہے۔ اس کی زندگی ہماری زندگی ہے؛ اس کا مستقبل ہمارا مستقبل ہے۔ بے شک دھرتی ہمارے ساتھ اپنے بچوں والا سلوک کرتی ہے؛ اس کے بچوں کی طرح ہم اس کے محتاج ہیں۔ جن عالمگیر مصائب سے ہم دوچار ہیں اس کے پیش نظر ہمیں مل کر کام کرنا چاہئیے۔

مجھے ماحولیاتی مسائل کی سنجیدگی کا تب احساس ہوا جب میں ۱۹۵۹ میں تبت سے جان بچا کر بھاگا، جہاں ماحول ہمیشہ سے ہی صاف ستھرا سمجھا جاتا تھا۔ جب ہم کوئی ندی نالہ دیکھتے تو اس کا پانی پینے کے متعلق کوئی پس و پیش نہ ہوتی۔ حیف ہے کہ آج ساری دنیا میں پینے کا صاف پانی ایک مسٔلہ بن گیا ہے۔

ہمیں اس امر کو یقینی بنانا لازم ہے کہ دنیا بھر میں مریض اور ان کے دلیر تیماردار لوگوں کو صاف پانی اور مناسب صفائی ستھرائی کا سامان جیسی بنیادی اشیاء میسر ہوں تا کہ مرض کی بے لگام افزائش کو روکا جا سکے۔ حفظان صحت کے لئیے صفائی ستھرائی بنیادی عنصر ہے۔

اس موذی وبا سے نمٹنے کے لئیے جس نے ہمارے کرۂ ارض پر تباہی مچا رکھی ہے صحت عامہ کے ادارے جن میں مناسب سامان اور عملہ موجود ہو تحفظ پسندانہ رسد ضروری ہے۔ اس سے آئیندہ پیش آنے والے صحت عامہ کے بحران کے خلاف زبردست تحفظ میسر ہو گا۔ میں جانتا ہوں کہ اقوام متحدہ کے تحفظ پسند ارتقائی ہدف کے بھی عین یہی مقاصد ہیں جو عالمی صحت عامہ کو خطرات سے نمٹتے ہیں۔

اب جبکہ ہم سب اس بحران سے نبرد آزما ہیں، یہ لازم ہے کہ ہم سب مل کر کام کریں خاص طور پر اپنے ان بہن بھائیوں کی ضروریات پورا کرنے کے لئیے جن کے حالات اچھے نہیں ہیں۔ میں دعا کرتا ہوں کہ آنے والے دنوں میں، ہم میں سے ہر کوئی اپنی پوری استطاعت سے دنیا کو خوش اور صحت مند بنانے میں بھرپور کردار ادا کرے گا۔

دلائی لاما

۲۲ اپریل ۲۰۲۰

Top