سی او پی ۲۶ کو تقدس مآب دلائی لاما کا پیغام

Uv hhdl cop message

مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ اقوام متحدہ کا اجلاس - سی او پی ۲۶- جس کا مقصد ان ہنگامی ماحولیاتی مسائل سے نمٹنا ہے جن سے ہم دوچار ہیں گلاسگو، سکاٹ لینڈ میں منعقد ہو گا۔

کرہ ارض کی افزوں پذیر حرارت ایک فوری طور پر توجہ طلب حقیقت ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی ماضی کو نہیں بدل سکتا۔ مگر ہم سب ایک بہتر مستقبل تشکیل دینے کے اہل ہیں۔ بے شک، یہ ہماری ذمہ داری ہے، نہ صرف اپنے لئیے بلکہ سات ارب انسانوں کے لئیے بھی، کہ ہم سب امن اور تحفظ کے ساتھ رہ سکیں۔ امید اور پختہ ارادے کے ساتھ، ہمیں اپنی اور اپنے پڑوسیوں کی جان کی حفاظت کرنا ہے۔

ہمارے آبا ؤ اجداد نے دھرتی کو زرخیز اور بھرپور پایا، جو کہ یہ ہے ہی، اور مزید یہ کہ یہ ہمارا واحد مسکن ہے۔ ہمیں اس کی حفاظت کرنا ہے نہ صرف اپنے لئیے بلکہ آنے والی نسلوں کے لئیے اور دیگر تمام مخلوق کے لئیے جو ہمارے ہمراہ اس پر آباد ہے۔ 

تبتی سطح مرتفع، جو کہ شمالی اور جنوبی قطبین کے بعد برف کا سب سے بڑا منبع گردانا جاتا ہے، کو "تیسرا قطب" بھی کہتے ہیں۔ تبت بعض بڑے بڑے دریاؤں کا سر چشمہ ہے جن میں براہما پترا، گنگا، سندھ، میکانگ، سالوین، پیلا دریا اور یانگٹزی شامل ہیں۔ یہ دریا زندگی کا سرچشمہ ہیں کیونکہ یہ ایشیا بھر میں لگ بھگ دو ارب لوگوں کو پینے کے لئیے، زراعت کے لئیے اور بجلی پیدا کرنے کے لئیے پانی مہیا کرتے ہیں۔ تبت کے کئی ایک برف کے تودوں کا پگھلنا، دریاؤں پر بند باندھنا، ان کا رُخ موڑنا، اور وسیع پیمانے پر جنگلوں کا صفایا، یہ سب اس چیز کی مثالیں ہیں کہ کسی ایک علاقہ میں ماحولیاتی تباہی کیسے تقریباً سب جگہ اثر انداز ہو سکتی ہے۔ 

اب ہمیں مستقبل کو سنوارنا ہے، خوف سے جنم لینے والی دعاؤں کے توسط سے نہیں بلکہ ایسے ٹھوس اقدامات سے جو سائنس کی بنیادوں پر قائم ہوں۔ ہماری دھرتی کے مکین ایک دوسرے کے جس طرح آج محتاج ہیں ایسے پہلے کبھی نہ تھے۔ ہم جو کچھ کرتے ہیں اس کا اثر نہ صرف ہمارے انسان ساتھیوں پر ہوتا ہے بلکہ بے شمار جانوروں اور پودوں پر بھی ہوتا ہے۔

انسان وہ واحد جنس ہے جو دھرتی کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مگر دھرتی کی حفاظت کی صلاحیت بھی ہمارے اندر ہی پائی جاتی ہے۔ ہمیں سب کی بھلائی کی خاطرماحولیاتی بدلاؤ کے مسائل سے عالمی سطح پر باہمی تعاون سے نمٹنا ہے۔ لیکن ہمیں انفرادی سطح پر بھی وہ کچھ کرنا ہے جس کے ہم اہل ہیں۔ جیسے روز مرہ کے چھوٹے موٹے کام، مثلاً پانی کا استعمال اور یہ کہ ہم فالتو پانی کا کیا کرتے ہیں ، یہ سب باتیں اہم ہیں۔ ہمیں اپنے قدرتی ماحول کی حفاظت کو اپنی روز مرہ زندگی کا حصہ بنانا ہے، اور اس زمرے میں سائنس سے سیکھنا ہے۔ 

میرے لئیے یہ امر باعث مسرت ہے کہ نئی پود ماحولیاتی مسائل کا ٹھوس حل چاہتی ہے۔ اس سے مستقبل قدرے روشن نظر آتا ہے۔ گریٹا تھنبرگ جیسی نوجوان انقلابی لوگوں کی کاوش کہ سائنس کی بات کو سننے اور اس پر عمل کرنے کی آگہی بیدار کی جائے قابل تحسین ہے۔ چونکہ ان کا موقف حقیقت پسندانہ ہے اس لئیے ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئیے۔ 

میں انسانیت کی یکجہتی قائم رکھنےکی ضرورت پر ہمیشہ زور دیتا ہوں، یہ نظریہ کہ ہر فرد ہم سب میں سے ہے۔ عالمی ماحولیاتی افزائش حرارت اور تبدل کا مسٔلہ قومی حدود سے متجاوز ہے؛ یہ ہم سب پر اثر کرتا ہے۔

چونکہ یہ ہم سب کا مشترکہ مسٔلہ ہے، تو یہ لازم ہے کہ ہم سب متحد ہو کر اس کا مقابلہ کریں تا کہ اس کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔ میں دعا گو ہوں اور امید کرتا ہوں کہ ہمارے راہنما اتنی قوت کے حامل ہوں گے کہ مل جل کر اس ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئیے کوئی باہمی قدم اٹھا سکیں گے، اور اس تبدل کے لئیے وقت کا تعیّن کر سکیں گے۔ ہمیں اس دھرتی کو محفوظ، شاداب اور خوش باش بنانے کے لئیے عملی قدم اٹھانا ہے۔

دعا اور نیک تمنا کے ساتھ 

دلائی لاما

۳۱ اکتوبر، ۲۰۲۱ 

Top