بدھ مت کے لوگوں کے نزدیک لفظ "دھرم" سے مراد مہاتما بدھ کی تعلیمات ہیں، جو ہمیں الجھن اور عدم مسرت سے نکال کر آگہی اور مسرت کی حالت میں لے جاتی ہیں۔ جس طرح انگریزی زبان کا لفظ "مذہب" لاطینی زبان سے آیا ہے جس کے معنی "یکجہت" کے ہیں ، اسی طرح دھرم بھی سنسکرت زبان میں "دھر" سے ماخوذ ہے جس کا مطلب مضبوطی سے پکڑ کر رکھنا یا سہارا دینا ہے۔ در اصل، دھرم ہمیں مضبوطی سے پکڑ کر رکھتا ہے تا کہ ہم وجود کی کمتر اور بد نصیب حالتوں سے بچے رہیں، جن میں ہمیں دکھ کی اضطراری حالت میں لمبے عرصہ تک رہنا ہو گا۔
What is dharma

مہاتما بدھ کا دھرم کا پہلا سبق 

آج سے ۲،۵۰۰ سال پہلے جب مہاتما بدھ کو بودھ گیا میں گیان حاصل ہوا، تو شروع میں وہ لوگوں کو دھرم کی تعلیم دینے سے گریزاں تھا، اس ڈر سے کہ لوگ اسے بہت مشکل اور نا قابل فہم پائں گے، یا یہ کہ لوگ دنیاوی عیش و عشرت میں اتنے مگن ہیں کہ وہ اس میں کوئی دلچسپی نہیں لیں گے۔ روائت ہے کہ پراچین صحیفوں میں لکھا ہے کہ براہما، جو کہ کائنات کا خالق ہے، کا مہاتما بدھ کو ظہور ہوا اور اس نے مہاتما بدھ سے درخواست کی کہ وہ انسانوں کے بھلے کی خاطر انہیں دھرم کی تعلیم دے، کیونکہ ان میں بعض روشن ضمیری پانے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ اس پر مہاتما بدھ نے ڈیر پارک میں چار بلند و بالا سچائیاں جو کہ بدھ مت مسلک کا مکمل احاطہ کرتی ہیں اور آج بھی بدھ مسلک کی بنیاد مانی جاتی ہیں پر پہلا درس دیا۔ 

پہلی سچائی جس پر مہاتما بدھ نے درس دیا یہ ہے کہ زندگی ہمیشہ عدم اطمینان کا شکار ہوتی ہے۔ زندگی میں کسی موقع پر خواہ ہم کتنے ہی خوش کیوں نہ ہوں یہ خوشی عارضی اور سکون سے عاری ہوتی ہے۔ یہ امر تمام عالم پر حاوی ہے – ہم سب زندگی میں اس کا مزہ چکھتے ہیں۔ ہماری کوئی بھی خوشی ہو وہ عارضی ہوتی ہےاور کسی لمحہ عدم مسرت میں بدل سکتی ہے۔ دوسری سچائی یہ ہے کہ ہمارا عدم مسرت کا احساس  کہیں باہر سے نہیں آتا بلکہ ہماری خواہشات اور ان پر اصرار کا نتیجہ ہے، اور سب سے بڑھ کر اس بات کا کہ ہم اشیا کے وجود کی درست فہم نہیں رکھتے۔ تیسری سچائی یہ ہے کہ تمام دکھ اور مسائل سے نجات ممکن ہے، اور چوتھی چیز ایک راہ بتاتی ہے جس پر چل کر ہم تمام مسائل سے ہمیشہ کے لئیے نجات پا سکتے ہیں۔ 

مہاتما بدھ کی تعلیمات کا مقصد دکھ کو ختم کرنا ہے

مہاتما بدھ کے زمانہ میں تمام تعلیم زبانی دی جاتی تھی اور اسے زبانی یاد رکھا جاتا تھا۔ یہ سلسلہ کئی نسلوں تک چلتا رہا حتیٰ کہ انہیں مسودوں کی شکل میں محفوظ کیا جانے لگا۔ آج ہمارے پاس سینکڑوں ہزاروں سوتر موجود ہیں، ایسے صحیفے جو مہاتما بدھ کے منصب یافتہ چیلوں کے لئیے قوانین اور فلسفیانہ مبحث پر مشتمل ہیں، جسے مجموعی طور پر تریپیتاکا، یا تین ٹوکریاں پکارتے ہیں۔ روائت کے مطابق، کہا جاتا ہے کہ مہاتما بدھ نے دھرم پر کُل ۸۴،۰۰۰ سبق دئیے، جو ہمارے ۸۴،۰۰۰ پریشان کن جذبات پر قابو پانے میں مدد کرتے ہیں۔ اگرچہ یہ عدد بے بنیاد تخمینہ پر قائم  ہو سکتا ہے مگر اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ہمیں کس قدر بے شمار مسائل، مصائب اور دکھ کو جھیلنا پڑتا ہے، اور یہ کہ ان تعلیمات کا ذخیرہ بھی کتنا بڑا ہے جو مہاتما بدھ نے ان سے نمٹنے کے لئیے ہمیں دیں۔ 

در حقیقت، مہاتما بدھ کی تمام تر تعلیم کا مقصد دکھ درد کو ختم کرنا ہے۔ مہاتما بدھ کو ما فوق الفطرت معاملات پر قیاس آرائی میں کوئی دلچسپی نہ تھی، یہاں تک کہ اس نے نفس اور کائنات کے بارے میں بعض سوالات کا جواب دینے سے انکار کیا کیونکہ ان مسائل پر غور و فکر سے ہمیں دکھ سے نجات پانے میں کوئی مدد نہیں ملتی۔ مہاتما بدھ نے انسانی صورت حال کا جائزہ لیا، ہم سب کو دکھ جھیلتے دیکھا، اور اس کا حل نکالا۔ اسی لئیے بیشتر اوقات مہاتما بدھ کو ڈاکٹر اور دھرم کی تعلیمات کو دوا سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ دھرم کی یہ دوا ہمیشہ کے لئیے ہمارے تمام مسائل حل کر دیتی ہے۔ 

پناہ کے تین جواہر ہیں – مہاتما بدھ، دھرم اور سنگھا – لیکن حقیقی پناہ گاہ دھرم ہے۔ اگرچہ بدھا دھرم کا سبق دیتے ہیں، لیکن وہ چٹکی بجا کر معجزانہ طور پر ہمارا دکھ درد مٹا نہیں سکتے۔ اور یونہی سنگھا ہماری حوصلہ افزائی تو کر سکتے ہیں ، لیکن وہ ہمیں پاٹھ کرنے پر مجبور نہیں کر سکتے۔ ہمیں بذات خود دھرم کا مطالعہ اور مشق کرنی ہے؛ دکھ سے نجات کا یہی ایک طریقہ ہے۔ در اصل ہم خود اپنے نجات دہندہ ہیں۔ 

دھرم کی خصوصیات   

دھرم کی بے شمار خوبیاں ہیں، مگر چیدہ چیدہ خوبیاں درج ذیل ہیں:

 ۱۔ دھرم کئی طرح کے مختلف مزاج کے حامل لوگوں کے لئیے موزوں ہے۔ اگرچہ مختلف ممالک جیسے تھائی لینڈ، تبت، سری لنکا، جاپان وغیرہ میں بدھ مت نے بہت متنوّع اشکال اختیار کی ہیں لیکن تمام مسالک کی بنیادی تعلیم مشترک ہے اور سب کا مدعا نجات حاصل کرنا ہے۔

۲۔ دھرم کی بنیاد منطق پر ہے۔ یہ ہمیں اپنے من اور ہر شے جس سے ہمیں واسطہ پڑتا ہے کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی دعوت دیتا ہے۔ یہ کسی عقیدہ پر مبنی نہیں ہے، جو کہ کسی خدا یا خداؤں پر ایمان لانے کو کہے، بلکہ ہمیں ہر بات کو منطق کی کسوٹی پر پرکھنے کو کہتا ہے۔ تقدس مآب دلائی لاما کئی برس سے شعور اور من جیسے تصورات کا مطالعہ کرنے کی خاطر سائنس دانوں کےساتھ کام کر رہے ہیں، اور بودھی لوگ اور سائنس دان دونوں ہی ایک دوسرے سے سیکھ رہے ہیں۔ 

۳۔ دھرم کا مقصد کسی ایک مشکل کا حل نکالنا نہیں ہے، یہ تمام مسائل کی جڑ سے معاملہ کرتا ہے۔ اگر ہمیں ہر روز با قاعدگی سے درد سر کی شکائت ہو تو ہم اسپرین لے سکتے ہیں۔ بے شک اس سے وقتی طور پر فائدہ ہو گا، مگر سر درد پھر عود آئے گا۔ لیکن اگر کوئی ایسی گولی ہو جس سے سر درد ہمیشہ کے لئیے دور ہو جائے تو ہم یقیناً اسے لینا چاہیں گے۔ دھرم بھی ایسے ہی ہے، یہ محض سر درد سے نہیں بلکہ تمام مسائل اور دکھوں سے آرام دیتا ہے۔ 

خلاصہ 

مہاتما بدھ ایک ماہر طبیب کی مانند ہے جو ہمارے دکھ درد کی تشخیص کرتا ہے اور ہمیں بہترین دوا یعنی دھرم مہیا کرتا ہے۔ لیکن دوا کو لینا – یعنی دھرم کا پاٹھ کرنا یہ ہمارے اوپر منحصر ہے۔ ہمیں یہ کام کرنے پر کوئی مجبور نہیں کر سکتا، لیکن جب ہم دھرم سے ملنے والے فوائد اور من کے سکون کو دیکھتے ہیں اور یہ کہ یہ واقعی کس طرح ہمارے تمام مسائل، پریشانیاں اور دکھ درد دور کرتا ہے، تو ہم بخوشی دھرم کا پاٹھ کریں گے تا کہ اپنا اور باقی سب لوگوں کا بھلا کر سکیں۔  

Top