سرکونگ رنپوچے کی زندگی اور شخصیت

رنپوچے کا دلائی لاما کے نائب اتالیق ہونے کا کردار

تسنژاب سرکونگ رنپوچے ایک قوی ہیکل انسان تھے۔ ایک لامہ جن کا منڈا ہوا سر، سرخ چولا اور گہری لکیروں والا چہرا، انھیں اپنی حقیقی عمر سے کہیں زیادہ سن رسیدہ ظاہر کرتا تھا۔ اپنے انکسار آمیز، دانشمندانہ اطوار اور اپنی نرم رو حسِّ مزاح کے باعث وہ قدیم حکایات کے ایک دانا بزرگ لگتے تھے۔ اُن کی یہ خوبی ان سے ملنے والے مغربیوں کی توجہ سے بچ نہ سکی۔ مثال کے طور پر، دھرم شالہ میں، معروف فلم "اسٹار وارز" کے بنانے والوں نے جیسے ہی انھیں دیکھا، یہ فیصلہ بھی کر لیا کہ وہ اُن سے اس رزمیے کے روحانی پیشوا یودا کے ماڈل کے طور پر کام لیں گے۔ رنپوچے نے یہ فلم تو کبھی نہیں دیکھی لیکن، اگر دیکھہ لیتے تو اپنے کیریکیچر سے یقیناً محظوظ ہوتے۔ رنپوچے کی شخصیت کا اہم ترین پہلو، بہر حال، تقدس مآب دلائی لامہ سے ان کا مخصوص تعلق تھا۔

دلائی لامہ تبت کے روحانی اور زمینی پیشوا ہیں۔ ان کا سلسلہ پنر جنم کے واسطے سے قائم ہے۔ ایک دلائی لامہ کی وفات ہو جانے پر، ان کے مقربین، کسی نو عمر بچے کی شکل میں ان کے دوسرے جنم کی پہچان اور ان کے تشخص کے لیے ایک پیچیدہ طریقے کی پیروی کرتے ہیں۔ نتیجتاً، ہر نئے دلائی لامہ کو سب سے زیادہ لائق اور صاحبِ استعداد اساتذہ کے ذریعے، بہترین تعلیم دلائی لامہ جاتی ہے۔ ان اساتذہ میں ایک پرانا مدرس، ایک نیا مدرس، اور سات ”تسنژاب” شامل ہوتے ہیں جنھیں بالعموم "نائب مدرس" کہا جاتا ہے۔

تبتی بدھ مت کی چار بڑی روایات ہیں جو ہندوستان سے مختلف سلسلوں کی وساطت سے منتقل ہوئیں لیکن ان کی بنیادی تعلیمات میں کوئی بڑا تضاد نہیں ہے۔ دلائی لامہ کے نو بنیادی اساتذہ گیلوگ روایت سے لیے جاتے ہیں جو بدھ مت کی چار بڑی روایتوں میں سب سے بڑی روایت ہے۔ ایک دلائی لامہ، اپنی بنیادی تعلیم کی تکمیل کے بعد، باقی تین سلسلوں، نیئنگما ، کاگیو اور ساکیہ کے سربراہوں کے ساتھ بھی تعلیم حاصل کرتا ہے۔ ساتوں تسنژاب، تبت کی راجدھانی لہاسا کے قریب واقع سات بڑی گیلوگ خانقاہوں سے چنے جاتے ہیں۔ ان کا انتخاب ان کی علمیت، مراقبے کے عمل میں مہارت اور، ان سب سے زیادہ ، ان کی سیرت اور کردار کے ارتقا کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ تسنژاب کی حیثیت سے سرکونگ رنپوچے کا تقرر گیلوگ روایت کے بانی تسونگکھاپا کی خود قائم کردہ خانقاہ گاندن جانگتسے سے کیا گیا تھا۔ وہ اس منصب پر ۱۹۴۸ء میں فائز کیے گئے تھے جب ان کی عمر چونتیس برس تھی اور دلائی لامہ تیرہ سال کے تھے۔ ساتوں تسنژابوں میں وہ تنہا شخص تھے جنھیں ہندوستان میں ۱۹۵۹ء میں تقدس مآب کی جلا وطنی کے وقت ان کے ساتھہ رہنے کا موقعہ ملا۔

Top