مباحثے کا مقصد اور فوائد

03:30
بدھ مت کا مقصد کسی کو چالاکی دکھا کر ہرانا نہیں۔ اس کا مقصد طلباء کے اندر ان کے گیان بارے تیقن پیدا کرنا ہے، تا کہ ان کے دل میں ان کے مراقبے کے متعلق کوئی شک شبہ نہ رہے۔ جماعت میں ہر طالبعلم اپنے کسی جماعتی کو سوال پوچھتا ہے اور اس کے جواب میں متناقض آراء، اگر کوئی ہو، تو ان کی نشاندہی کرتا ہے۔ نتیجتہً، دونوں اس سے مستفید ہوتے ہیں۔

بودھی تعلیمات میں بحث کے اہم مقاصد میں سے ایک یہ ہے کہ آپ کو ایک فیصلہ کن آگہی حاصل ہو جائے۔ آپ ایک مؤقفاختیار کرتے ہیں اور بحث میں آپ کا ساتھی اس پر مختلف نقطہِ ہائے نظر سے اعتراض کرتا ہے۔ اگر آپ اپنے مؤقف کا ان سب اعتراضوں سے دفاع کر سکتے ہیں اور یہ دیکھتے ہیں کہ اس میں کوئی منطقی غیر مطابقت نہیں ہے اور نہ ہی کوئی تضاد، تو پھر آپ اس مؤقف پر ایک غیر متزلزل، فیصلہ کن آگہی کے ساتھ مرتکز ہو سکتے ہیں۔ ہم اس ذہنی حالت کو راسخ اعتقادی بھی کہتے ہیں۔ آپ کو یکسوئی سے کسی بھی موضوع، مثلاً ناپائداری، اپنی ذات اور دوسروں کی برابری، دوسروں کو اپنے سے زیادہ عزیز جاننا، بودھیچت، وغیرہ پر مراقبہ کرتے ہوئے اس یقینی آگہی اور راسخ اعتقادی کی ضرورت ہوتی ہے۔

ویڈیو: تسنژاب سرکونگ رنپوچے ۱۱ ـ «عقیدہ اور منطق کے بیچ معاملہ»
ذیلی سرورق کو سننے/دیکھنے کے لئیے ویڈیو سکرین پر دائں کونے میں نیچے ذیلی سرورق آئیکان پر کلک کریں۔ ذیلی سرورق کی زبان بدلنے کے لئیے "سیٹنگز" پر کلک کریں، پھر "ذیلی سرورق" پر کلک کریں اور اپنی من پسند زبان کا انتخاب کریں۔

مزید از آں، مبتدیوں کے لیے بحث، مراقبہ کی نسبت، قوتِ ارتکاز پیدا کرنے کے لیے زیادہ سازگار ہوتی ہے۔ اپنے ساتھی کے ساتھ بحث میں مقابلہ اور ہم جماعتوں کی موجودگی کا احساس، آپ کو مرتکز ہونے پر مجبور کرتے ہیں۔ جبکہ اکیلے مراقبہ کرتے وقت محض قوتِ ارادی آپ کو ذہنی آوارگی اور نیند سے بچاتی ہے۔ اس کے علاوہ، خانقاہی میدانِ بحث میں ایک ہی وقت میں بآوازِ بلند، بہت سی بحثیں جاری ہوتی ہیں۔ یہ امر بھی آپ کو مرتکز ہونے پر مجبور کرتا ہے۔ اگر ارد گرد جاری بحثیں آپ کو پریشان کر دیں یا آپ کے ارتکاز میں خلل ڈال دیں تو آپ ہار جائیں گے۔ اور اگر ایک دفع آپ میدانِ بحث میں مرتکز ہونے میں مہارت حاصل کر لیں تو پھر آپ اس کو مراقبہ کے لیے بھی استمعال کر سکتے ہیں حتی کہ پر شور جگہوں میں مراقبہ کے لیے بھی۔

علاوہ از ایں، بحث آپ کی شخصیت کی پرورش میں بھی مدد گار ثابت ہوتی ہے۔ آپ کو بحث کرنے کے لیے اپنا شرمیلا پن دور کرنا پڑتا ہے اور جب آپ کا مدِ مقابل آپ کو للکارتا ہے تو آپ کو بولنا پڑتا ہے۔ دوسری جانب اگر آپ مغرور ہو جائیں یا غصہ میں آ جائیں تو آپ کا ذہن صاف نہیں رہتا اور آپ کا ساتھی آپ کو لازماً شکست دے دیتا ہے۔ آپ کو ہر وقت اپنا جذباتی توازن برقرار رکھنا پڑتا ہے۔ چاہے آپ جیتیں یا ہاریں، بحث آپ کو اپنے "نفس" کی پہچان کا، کہ جس کو آپ رد کرنا چاہتے پیں، ایک عمدہ موقع مہیا کرتی ہے۔ جب آپ یہ سوچتے یا محسوس کرتے ہیں کہ "میں جیت گیا ہوں، میں بہت سیانا ہوں" یا "میں ہار گیا ہوں، میں بہت بیوقوف ہوں" تو اس وقت آپ صاف طور پر ایک ٹھوس، خود اہم "میں" کو دیکھ سکتے ہیں جس کے ساتھ آپ اپنے آپ کی شناخت کر رہے ہوتے ہیں۔ یہی وہ نفس ہے جو کہ کاملاً باطل ہے اور جس سے آپ کو نجات حاصل کرنی ہوتی ہے۔

اگر آپ اپنے بحث کے ساتھی پر یہ ثابت بھی کر دیں کہ اُس کا مؤقف غیر منطقی ہے تو بھی آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آپ اُس سے زیادہ ذہین ہیں یا وہ بیوقوف ہے۔ آپ کا محرک ہمیشہ یہ ہونا چاہیے کہ آپ اپنے ساتھی کی منطقی طور پر ثابت چیزوں کا ایک شفاف فہم اور محکم یقین حاصل کرنے میں مدد کر سکیں۔

Top