ہر کوئی مہاتما بدھ بن سکتا ہے

07:06
ہم سب دائمی مسرت کے خواہاں ہیں، تو سب سے معنی خیز اور منطقی بات یہ ہو گی کہ ہم اس ہدف کو پانے کی خاطر حقیقت پسندی سے کوشاں ہوں۔ ہرچند کہ مادی اشیا ہمیں چندے مسرت دیتی ہیں، پر خوشی کا حقیقی ماخذ ہمارے اپنے من ہیں۔ جب ہماری تمام صلاحیتیں مکمل طور پر استوار ہوں اور ہم تمام کمزوریوں پر قابو پا لیں، تو ہم مہاتما بدھ بن جاتے ہیں، جو کہ مسرت کا منبع ہے نہ صرف ہمارے لئیے بلکہ سب کے لئیے۔ ہم سب مہاتما بدھ بن سکتے ہیں کیونکہ ہمارے اندر وہ تمام فعال عناصر موجود ہیں جو ہمیں اس ہدف کو پانے کی اہلیت عطا کرتے ہیں۔ ہم سب بدھ-فطرت کے مالک ہیں۔

 مہاتما بدھ نے پر زور انداز میں کہا کہ ہم سب مہاتما بدھ بن سکتے ہیں، لیکن اس کا اصل مطلب کیا ہے؟ مہاتما بدھ ایک ایسا انسان ہے جس نے اپنی تمام کمزوریوں پر قابو پا لیا ہے، تمام عیوب کی اصلاح کر لی ہے، اور تمام صلاحیتوں کو بروۓ کار لے آیا ہے۔ ہر کسی مہاتما بدھ نے اپنا سفر ہم جیسے عام انسانوں کی طرح شروع کیا جنہیں حقیقت کے بارے میں مغالطہ اور غیرحقیقت پسند تصورات کی بنا پر زندگی میں بارہا مشکلات سے واسطہ پڑتا ہے۔ انہوں نے محسوس کیا کہ ان کے استقراری تصورات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، اور دکھ سے نجات پانے کے مصمم ارادے کو لے کر انہوں نے بلآخر خود بخود اپنے من کے جھوٹے تصورات کو رد کر دیا۔ ان کے پریشان کن جذبات اور اضطراری کیفیت کا خاتمہ ہو گیا، اور یوں انہیں تمام دکھوں سے نجات مل گئی۔

اس تمام عرصہ کے دوران انہوں نے اپنے مثبت جذبات مثلاً پیار اور درد مندی کو مستحکم کیا، اور دوسروں کی حتی المقدور مدد کی۔ انہوں نے سب کے لئیے ماں کی ممتا جس کا ایک ہی بچہ ہو، جیسا پیار استوار کیا۔ سب کے لئیے شدید پیار اور درد مندی اور ان کی مدد کرنے کے مصمم ارادے سے تقویت پا کر، ان کا ادراکِ حقیقت مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا گیا۔ یہ اس قدر طاقتور ہو گیا کہ آخر کار ان کے من ایسے گمراہ کن تصورات سے عاری ہو گئے جو ہر شے کے آزادانہ وجود، یعنی تمام غیر اشیا سے لاتعلقی، کا عندیہ دیتے ہیں۔ بغیر کسی مزاحمت کے، انہوں نے واضح طور پر دیکھا کہ تمام موجودات میں باہمی ربط اور باہمی وابستگی پائی جاتی ہے۔

اس معرکہ آرائی سے انہیں روشن ضمیری ملی: اور وہ مہاتما بدھ بن گئے۔ ان کے اجسام، ان کی رابطہ کی صلاحیتیں اور ان کے من تمام خامیوں سے پاک ہو گئے۔ اس احساس کے ساتھ کہ ان کی تعلیم کا لوگوں پر کیا اثر ہو گا، اب وہ اس قابل ہو گئے کہ سب ہستیوں کی جس حد تک، دائرہ حقیقت میں رہ کر، ممکن ہو مدد کر سکیں۔ مگر کوئی مہاتما بدھ بھی قادرِمطلق نہیں ہوتا۔ کوئی مہاتما بدھ بھی ان کی ہی مدد کر سکتا ہے جو اس کی نصیحت کو ٹھیک سے سننے اور ماننے کو تیار ہوں۔

اور مہاتما بدھ نے یہ کہا کہ جو اس نے کیا وہ ہر کوئی کر سکتا ہے؛ ہر کوئی مہاتما بدھ بن سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم سب "بدھ- فطرت" کے مالک ہیں – اس بنیادی فاعل مواد کے جو بدھیت کی اہلیت بخشتا ہے۔

علم الاعصاب اعصابی لچک کی بات کرتا ہے – یعنی دماغ کی عمر بھر تبدّل اور نئے اعصابی روابط استوار کرنے کی صلاحیت۔ مثال کے طور پر، اگر دماغ کا وہ حصہ جو دائیں ہاتھ کو کنٹرول کرتا ہے مفلوج ہو جاۓ، تو طبیعی علاج سے دماغ نئے اعصابی رابطے بنا لیتا ہے جو ہمیں بایاں ہاتھ استعمال کرنا سکھا دیتے ہیں۔ حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مراقبہ، مثلاً درد مندی پر مراقبہ، بھی نئے اعصابی رابطے استوار کر سکتا ہے جس سے مسرت اور من کے سکون میں اضافہ ہوتا ہے۔ تو جیسا کہ ہم دماغ کی اعصابی لچک کی بات کرتے ہیں تو یوں ہی ہم من کی لچک کی بات کر سکتے ہیں۔ یہ حقیقت کہ ہمارے من اور ہماری شخصیت کی مخصوص عادات ساکت و جامد ہونے سے قاصر ہیں، اور یہ کہ انہیں تحریک دے کر نئے مثبت روابط استوار کئیے جا سکتے ہیں، یہ ہم سب کے روشن ضمیر مہاتما بدھ بننے کی اہلیت کا بنیادی عنصر ہے۔

نفسیاتی سطح پر، جب بھی ہم کوئی مثبت قدم اٹھاتے ہیں یا کوئی مثبت بات کہتے یا سوچتے ہیں، تو اس سے ہم ایک ایسا مثبت اعصابی راستہ مستحکم کرتے ہیں جو ایسے فعل کی اعادگی کے امکان میں اضافہ کرتا ہے اور اس کے واقع ہونے  کو مزید آسان بنا دیتا ہے۔ من کی سطح پر، بدھ مت کا یہ کہنا ہے کہ اس سے مثبت قوت اور امکان پیدا ہوتا ہے۔ ایسی مثبت قوت کے تانے بانے کو ہم جس قدر زیادہ تقویت بخشیں، خصوصاً جب ہم دوسروں کی مدد کر رہے ہوں، تو یہ اتنا ہی مضبوط ہوتا جاتا ہے۔ مثبت قوت، جو بطور ایک مہاتما بدھ کے تمام ہستیوں کی بھلائی کرنے پر مرتکز ہو، یہ ہی وہ عنصر ہے جو ہمیں عالمی سطح پر بھلائی کے ہدف کو پانے میں معاون ہوتا ہے۔

اسی طرح، ہم اس امر پر جتنا غور کریں کہ حقیقت کے متعلق ہمارے واہموں سے مطابقت رکھنے والی کوئی شے موجود نہیں، ہم اتنا ہی اپنے اعصابی رابطوں کو کمزور کرتے ہیں، اولاً ایسی من کی لغویات پر یقین کر کے اور پھر اس یقین کا مظاہرہ کر کے۔ آخر کار، ہمارے من ان دھوکہ باز اعصابی اور دماغی رابطوں سے چھٹکارا پا لیتے ہیں، اور ان پریشان کن جذبات کے روابط اور اضطراری رویہ جو ان کی بنیاد ہوتا ہے، سے بھی نجات حاصل کر لیتے ہیں۔ اس کے بجاۓ ہم حقیقت کے گہرے ادراک کے طاقتور روابط استوار کرتے ہیں۔ جب ہم ان روابط کو ایک مہاتما بدھ کے ہمہ دان من کو پانے کے ہدف سے تقویت پہنچاتے ہیں، ایک ایسا من جو تمام ذی شعور ہستیوں کی مدد کرنے کے بہترین طریقے سے واقف ہے، تو یہ گہرے ادراک کا تانا بانا ہمیں اس قابل بناتا ہے کہ ہم ایک مہاتما بدھ کا من پا لیں۔

چونکہ ہم سب ایک جسم رکھتے ہیں، یعنی دوسروں سے رابطے کی صلاحیت – خصوصاً گفتار – اور ایک من بھی، تو ہم سب کے پاس ایک مہاتما بدھ کا جسم، گفتار اور من حاصل کرنے کا فعال مواد موجود ہے۔ یہ تینوں بھی یوں ہی بدھ- فطرت کے عناصر ہیں۔ ہم سب میں کچھ نہ کچھ عمدہ صفات پائی جاتی ہیں – ہماری اپنی ذات کی بقاء کی جبلّت، اپنی نسل کی بقاء، ہماری مادری اور پدری جبلّت، وغیرہ – اور کچھ کرنے اور دوسروں پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت۔ یہ بھی بدھ- فطرت کے عناصر ہیں؛ یہ ہمارا وہ فعال مواد ہے جس سے ہم عمدہ صفات جیسے لا انتہا پیار اور احساس، اور ایک مہاتما بدھ کی روشن ضمیری والی حرکات کی آبیاری کر سکتے ہیں۔

جب ہم اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ ہمارا من کیسے کام کرتا ہے، تو ہمیں مزید بدھ- فطرت کے عناصر نظر آتے ہیں۔ ہم سب معلومات لینے، یکساں خصوصیات کی حامل اشیا کی گروہ بندی کرنے، اشیا میں تمیز، جو دیکھتے ہیں اس پر ردِعمل، اور چیزوں کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ طریقے جن سے ہمارا من کام کرتا ہے اس وقت محدود ہیں، مگر یہ بھی ایک مہاتما بدھ کا من پانے میں فاعل مواد کا کام دیتے ہیں، جہاں وہ اپنی پوری پوری صلاحیت سے کار فرما ہوتے ہیں۔

ویڈیو: میتھیو رکارڈ ـ «انسانی من بالمقابل حیوانی من»
ذیلی سرورق کو سننے/دیکھنے کے لئیے ویڈیو سکرین پر دائں کونے میں نیچے ذیلی سرورق آئیکان پر کلک کریں۔ ذیلی سرورق کی زبان بدلنے کے لئیے "سیٹنگز" پر کلک کریں، پھر "ذیلی سرورق" پر کلک کریں اور اپنی من پسند زبان کا انتخاب کریں۔

خلاصہ

 چونکہ ہم سب کے اندر مہاتما بدھ بننے کا فاعل مواد موجود ہے، تو ہمیں روشن ضمیری پانے کے لئیے محض تحریک اور عمل پیہم درکار ہے۔ پیش رفت کبھی بھی یک بُعدی نہیں ہوتی؛ بعض دن اچھے ہوں گے بعض بُرے؛ بدھیت تک رسائی آسان نہیں، یہ ایک لمبا راستہ ہے۔ لیکن ہم جتنا زیادہ اپنے بدھ- فطرت کے عناصر کو دھیان میں رکھیں، اتنا ہی ہم حوصلہ شکنی سے بچ سکتے ہیں۔ ہمیں محض یہ بات یاد رکھنی چاہئیے کہ ہمارے اندر کوئی فطری نقص نہیں۔ ہم عمدہ تحریک اور حقیقت پسند طریقے استعمال کر کے جو درد مندی اور دانائی کو بخوبی یکجا کرتے ہیں، تمام مشکلات پر قابو پا سکتے ہیں۔  

Top