سرکونگ رنپوچے کی مزید صفات

رنپوچے کے والد، سرکونگ دورجے-چینگ کی غیر مرئی قوت

سرکونگ رنپوچے نے کبھی یہ دعوی نہیں کیا کہ وہ ایک یوگی ہیں یا انہیں خاص طرح کی طاقتیں حاصل ہیں۔ اگر ہم ان سے ایسے کسی شخص کی مثال طلب کرتے تو وہ کہتے تھے کہ ہمیں اس کے لیے صرف ماضی بعید میں جھانکنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایسی ایک صاف مثال ان کے والد سرکونگ دورجے چانگ کی ہے۔ گاندن جانگتسی خانقاہ کے ایک راہب کے طور پر، ان کے والد نے انوتریوگا تنتر کی اس منزل تک رسائی حاصل کرلی تھی، جہاں ذہن کی عمیق ترین سطح تک پہنچنے کے لیےوہ کسی ایک شخص کی معیت میں خاص یوگا تکنیکوں کی مشق کرسکتے تھے۔ مکمل سطح پر یہ ترقی یافتہ نکتہ توانائی کے ناقابل تشریح نظام پر ماہرانہ گرفت کا تقاضہ کرتا ہے، یوں کہ داخلی اور خارجی، دونوں مادّوں اور توانائیوں پر پوری طرح قابو حاصل ہوجائے۔ اس کا تجرد کا عہد اس قسم کی مشق میں بالعموم روکاوٹ ڈالے گا۔ جب تقدس مآب تیرہویں دلائی لامہ نے ان کے اس کارنامے کا ثبوت مانگا تو سرکونگ دورجے چانگ نے بیل کا سینگ ایک گرہ میں باندھ کر پیش کردیا۔ قائل ہو کر، تیرہویں دلائی لامہ نے سرکونگ دورجی چانگ کو یہ اجازت دے دی کہ اپنا خانقاہی ساز و سامان ساتھ رکھتے ہوئے، اس سطح پر مشقیں جاری رکھیں۔ رنپوچے نے دو ٹوک اندازمیں بتایا کہ یہ سینگ ان کے گھر میں اس وقت سے رکھا ہوا تھا جب وہ بچے تھے۔

سرکونگ دورجے چانگ کو، وسیع پیمانے پر، تیرہویں صدی کے مترجم مارپا کے اوتار کے طور پر تسلیم کیا جاتا تھا۔ ان کے بعد سرکونگ رنپوچے پیدا ہوئے تاکہ اپنے والد کے سلسلے کو جاری رکھیں، اور انہیں مارپا کے معروف بیٹے دھرم-دودے کا اوتار مانا گیا۔ مگر، رنپوچے نے ایک بار بھی مجھہ سے اس کا ذکر نہیں کیا، نہ ہی انھوں نے کبھی اپنے والد سے اپنا موازنہ کیا۔ پھر بھی، رنپوچے کی خاموشی کے باوجود، ان کے قریبی لوگوں پر یہ اچھی طرح واضح تھا کہ انہیں بھی اپنی توانائی کی انجانی ہواؤں پر قابو حاصل تھا اور وہ غیر معمولی طاقتوں کے حامل تھے۔ جس طرح، حسب منشا، رنپوچے کو سوجانے پر قدرت حاصل تھی، اسی سے اس بات کا کچھہ اشارہ ملتا ہے۔ ایک مرتبہ، میڈیسن، وسکونسن میں طبّی جانچ کے ایک جزو کے طور پر رنپوچے کا الیکٹرو کار ڈیو گرام لیا گیا۔ اس جانچ کے لیے جب وہ لیٹے، اس وقت وہ توانائی سے بھرے ہوئے اور چاق و چوبند تھے۔ تاہم، جیسے ہی ڈاکٹر نے رنپوچے سے سستا نے کے لیے کہا، کچھہ سیکنڈوں کے اندر اندر وہ خراٹے لینے لگے۔

Top