بدھ مت میں دعا کیا چیز ہے؟

Study buddhism prayer 02

انسانی تاریخ کی بعض قدیم ترین آج تک محفوظ تصنیفات کا تعلق دعا سے ہے، سمیری مندروں کی دعا و مناجات سے لے کر قدیم مصری خداؤں کی تجسیم تک۔ اور دور حاضر کے تمام بڑے ادیان میں دعا کا عنصر شامل ہے۔ عیسائی، مسلمان اور یہودی خدا سے دعا کرتے ہیں، جب کہ ہندو کئی ایک خداؤں میں سے کسی کے آگے دست دعا پھیلاتے ہیں۔ خارجی لحاظ سے بدھ مت میں کوئی نئی بات نہیں۔ کسی بھی بودھی ملک میں مندر یا آشرم میں چلے جائں وہاں آپ کو زیارتیوں کے ہجوم ملیں گے جو مہاتما بدھ کے مجسمہ کے پیش ہاتھ باندھے دعائیہ الفاظ کا ورد کر رہے ہوں گے۔ اور جو لوگ تبتی بدھ مت سے واقف ہیں ان کے لئیے ہمارے پاس، جسے انگریزی میں دعائیہ منکے، دعائیہ چکر، اور دعائیہ جھنڈے کہتے ہیں، موجود ہیں۔

دعا کے فعل میں تین عناصر موجود ہیں: دعا گو، جس کے آگے دعا مانگی جا رہی ہے، اور دعا کا مدعا۔ تو بدھ مت میں دعا کا معاملہ قدرے پیچیدہ ہے۔ بہر حال، کسی نا خدائی مذہب میں، جس میں خالق کا کوئی تصور نہیں، تو بودھی لوگ کس کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہیں اور کس لئیے؟ اگر ایسی کوئی ہستی موجود نہیں جو ہمارے اوپر کرم فرمائی کر سکے، تو پھر دعا کا مقصد کیا ہے؟ بودھی لوگوں کا بڑا سوال یہ ہے کہ، "کیا کوئی غیر ہستی ہمارے دکھ درد اور مسائل کا مداوا کر سکتی ہے؟" 

محض تبدیلی کی خاطر دعا مانگنا کافی نہیں۔ عمل بھی لازم ہے – تقدس مآب چودھویں دلائی لاما

مہاتما بدھ نے کہا کہ کوئی شخص بھی، حتیٰ کہ وہ خود جو بے پناہ دانش اور صلاحیت کا مالک تھا، ہمارے تمام مسائل حل نہیں کر سکتا۔ یہ نا ممکن ہے۔ ہمیں اپنے لئیے خود ذمہ داری قبول کرنی ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ آلام اور مصائب سے محفوظ رہیں، تو پھر ہمیں ان کی وجوہات سے بچنا ہو گا۔ اگر ہم مسرت کے طلبگار ہیں تو ہمیں خود مسرت کی وجوہات کو جنم دینا ہو گا۔ بدھ متی نکتہ نظر سے یہ اخلاق کے توسط سے ممکن ہے۔ جس قسم کی زندگی ہم چاہتے ہیں اس کو استوار کرنے کی خاطر ہمارے رویہ میں تبدیلی لانا مکمل طور پر ہمارے اختیار میں ہے۔ 

بودھی لوگ کس کے آگے دست دعا پھیلاتے ہیں؟   

جب ہم لوگوں کو بتوں کے سامنے دعا مانگتے، مندر میں اگر بتی جلاتے، یا ہال میں سورتیں پڑھتے دیکھتے ہیں، تو یہ لوگ کیا مانگ رہے ہیں اور کس کے آگے دعا گو ہیں؟ ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ یوں سوچ رہے ہوں، "شکیامونی مہاتما بدھ، کیا مجھے ایک مرسیڈیز مل سکتی ہے! یا، "اے طبیب بدھا، میری بیماری ٹھیک کر دے،"  تو بیشتر بودھی گرو آپ کو بتائں گے کہ ایسی دعاؤں کا کچھ اثر نہیں ہوتا۔

اس کی بجاۓ، بدھ مت میں، ہم مہاتما بدھوں اور بودھی ستوا سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے اوپر کام کرنے کی تحریک اور طاقت دیں تا کہ ہم اپنے لئیے خود مسرت کے اسباب پیدا کر سکیں، اور دوسروں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچا سکیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے پاس کوئی طلسمی چھڑی ہے جس کی فوری خصوصی طاقت سے، بلکہ ان کو مثال بنا کر – وہ ہمارے لئیے قابل تقلید کردار بنتے ہیں – جس سے ہمیں پر اعتمادی ملتی ہے، "میں یہ کام کر سکتا ہوں!"

بدھ متی دعائں، مثلاً سوتروں کی تلاوت، منتروں کا جاپ، اور دیوتاؤں کو تصور میں لانا، ان سب کا مقصد ہماری اپنی اندرونی صلاحیت کو اجاگر کرنا ہے جس سے ہم مثبت جذبات جیسے درد مندی، جوش و خروش، صبر وغیرہ پیدا کر سکیں، اور دوسروں کی مدد کے کام کر سکیں۔

سات شاخی دعا

سات شاخی دعا ایک مشہور فعل ہے، جس کے اندر مکمل بدھ متی مسلک کا جوہر محیط ہے۔ اس کے سات حصے ہیں، اور ہر حصے کا اپنا خاص اثر ہے:

  1. میں آپ تمام بدھوں کے سامنے سر بہ سجدہ ہوں جنہوں نے تین عصروں، دھرم اور بلند ترین مجلس کو رحمت و عنائت بخشی ہے، اتنے بے شمار اجسام کے ساتھ جتنے کہ اس دنیا میں ایٹمی ذرات پاۓ جاتے ہیں۔
  2. جس طرح منجوشری اور دیگر نے تمہیں چڑھاوے چڑھاۓ ہیں، وہ فاتح، تو میں بھی ویسے ہی چڑھاوا چڑھاتا ہوں، میرے گزرے ہوۓ محافظ، اور تمہاری روحانی آل اولاد کو۔
  3. اپنی ابتدا سے عاری تمام سمساری عمر، موجودہ اور دوسری زندگیوں میں، میں نے سہواً برے کام کئیے، یا دوسروں کو ایسے کام کرنے کی ترغیب دی، اور مزید یہ کہ، معصومیت کی الجھن کے زیر اثر، میں نے ان میں خوشی محسوس کی – جو کچھ بھی میں نے کیا، میں اپنی ان غلطیوں کو تسلیم کرتا ہوں اور آپ کے سامنے تہہ دل سے اس کا اقرار کرتا ہوں، میرے محافظو۔ 
  4. بخوشی، میں اس مثبت شکتی کے سمندر میں غرق ہوں، جو کہ آپ نے بودھی چت مقاصد سے استوار کی ہے تا کہ ہر محدود ہستی کو مسرت ملے اور آپ کے اعمال میں جن سے محدود ہستیوں کو مدد ملی ہے۔ 
  5. ہاتھ جوڑ کر، میں آپ ہر سمت کے بدھوں سے التجا کرتا ہوں: مہربانی فرما کر، محدود ہستیوں کے لئیے جو دکھ میں مبتلا ہیں اور اندھیرے میں ہاتھ پیر مار رہے ہیں، دھرم کا چراغ روشن کر دیں۔ 
  6. ہاتھ جوڑ کر، میں آپ کامیاب ہستیوں سے التجا کرتا ہوں جو غم سے دوچار نہیں ہوں گے: از راہ کرم، ہمیشہ کے لئیے موجود رہیں تا کہ ان بھٹکی روحوں کو ان  کے اندھے پن سے بچا لیں۔
  7. اپنے اعمال کے توسط سے میں نے جو بھی مثبت شکتی استوار کی ہے، میں تمام محدود ہستیوں کا دکھ دور کر سکوں۔
  • اس عبادت کا پہلا حصہ سجدے پر مشتمل ہے۔ ہم بدھا کے حضور سجدہ کرتے ہیں ان سب باتوں کی خاطر جس کا وہ مجسمہ ہیں: درد مندی، پیار محبت اور دانش۔ سجدے سے مراد یہ ہے کہ ہم اپنے جسم کا سب سے اونچا حصہ یعنی سر زمین پر ٹیکتے ہیں، اس سے ہمارا تکبر قابو میں آتا ہے اور عجز پیدا ہوتا ہے۔
  • پھر ہم چڑھاوا چڑھاتے ہیں۔ بہت سارے بودھی لوگ پانی کا پیالہ دیتے ہیں، لیکن یہ چیز کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ اہم چیز چڑھاوے کی ترغیب ہے – ہمارا وقت، کوشش، توانائی، اور ہماری ملکیت کی اشیاء – جس سے ہم لگاوٹ پر قابو پاتے ہیں۔
  • تیسری چیز، کہ ہم اپنی کمزوریوں اور غلطیوں کو تسلیم کرتے ہیں۔ بعض اوقات شائد ہم خود غرضی یا کاہلی سے کام لیتے ہیں، اور بعض اوقات ہم نہائت تخریب کاری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ہم ان کو تسلیم کرتے ہیں، ان پر تاسف کرتے ہیں، اور اس بات کا مصمم ارادہ کر کے کہ آئیندہ ایسا نہیں کریں گے آگے بڑھ جاتے ہیں۔ یہ منفی کرمائی ترغیبات کے اثر پر قابو پانے کا ایک حصہ ہے۔
  • پھر ہم خوشی مناتے ہیں۔ ہم ان سب کاموں کو یاد کرتے ہیں جنہیں ہم نے خود سر انجام دیا، اور وہ تمام تعمیری کام جو دوسروں نے کئیے۔ پھر ہم بدھوں کے کارناموں پر نظر ڈالتے ہیں۔ اس سےحسد کا مداوا ہوتا ہے۔
  • پھر ہم درس کی درخواست کرتے ہیں، جس سے ہمارے اندر کچھ حاصل کرنے کی سوچ پیدا ہوتی ہے۔ ہم کہتے ہیں، "ہم کچھ سیکھنا چاہتے ہیں، ہم اپنے لئیے اور دوسروں کے لئیے مسرت کو جنم دینا چاہتے ہیں!" 
  • ہم اساتذہ سے عدم روانگی کی التجا کرتے ہیں۔ پچھلے حصہ میں ہم تعلیم لینے کے تمنائی ہیں، اور اب ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے گرو ہمیں چھوڑ کر نہ جائیں بلکہ ہمیں درس دیتے رہیں تا وقتیکہ ہم روشن ضمیری حاصل کر لیں۔ 
  • اور سب سے آخر میں، جو کہ سب سے اہم مرحلہ ہے وہ ہے انتساب۔ ہم وہ تمام مثبت شکتی جو ہم نے پیدا کی ہے اسے منسوب کر دیتے ہیں تا کہ اس سے ہم اور دوسری تمام ہستیاں مستفید ہوں۔ 

جیسا کہ اس سے ظاہر ہے کہ بدھ مت میں دعا کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی خارجی قوت  آسمان سے نازل ہو اور ہمارے سارے مسائل حل کر دے۔ مشہور کہاوت ہے کہ "آپ گھوڑے کو پانی دکھا تو سکتے ہیں، پلا نہیں سکتے۔" دوسرے لفظوں میں، بدھا ہمیں راہ دکھاتے ہیں، لیکن لگاؤ اور بے خبری پر قابو پانے کے لئیے ہمیں خود جد و جہد کرنا ہو گی، اور اپنی بے پناہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہو گا۔ 

حاصل کلام

اگرچہ ظاہری طور پر بدھ مت میں دعا کے طور طریقے موجود ہیں مگر یہاں مقصد کسی خارجی ہستی سے اس بات کی درخواست نہیں کہ وہ ہمارے روز مرہ مسائل میں ہماری مدد کرے۔ بدھا اور بودھی ستوا بہترین رہنما نمونہ ہیں جو ہمارے سفر میں، جہاں ہم اس وقت ہیں سے مکمل روشن ضمیری تک، رہنمائی کرتے ہیں۔ بدھا اور بودھی ستوا کے آگے دعا مانگ کر، ہم ان سے ترغیب پکڑتے ہیں اور اپنی اندرونی صلاحیتوں کو بیدار کرتے ہیں: حد سے متجاوز درد مندی، پیار محبت اور دانش جس کی صلاحیت ہم سب کے اندر موجود ہے۔  

Top