فیاضی بطور ایک کمال: دان پرمت

بچپن میں ہمیں اپنے کھلونے اور مٹھائی بانٹنے کو کہا جاتا ہے، لیکن بڑے ہو کر بھی، فیاضی کوئی ایسی جنس نہیں جو فطری طور پر یا آسانی سے پیدا ہو۔ ہم اکثر محسوس کرتے ہیں کہ اگر ہم اپنی قیمتی اشیاء بانٹ دیں تو ہمارے پاس تفریح کا کوئی سامان نہیں رہے گا۔ مہاتما بدھ نے یہ سبق دیا کہ فیاضی ایک ایسا زبردست طور ہے جو کہ نہ صرف دوسروں کو براہِ راست فائدہ پہنچاتا ہے بلکہ ہمیں بھی بے حد خوشی اور شانتی دیتا ہے۔ اس مضمون میں ہم فیاضی کا چھ دور رس اطوار یا کمالات میں سے پہلے کے طور پر مطالعہ کریں گے۔

 تعارف

چھ دور رس اطوار، جنہیں اکثر "چھ کمالات" یا "چھ پرمت" بھی کہا جاتا ہے من کی وہ حالتیں ہیں جو ہمیں اپنے آپ کو بہتر بنانے اور دوسروں کی بخوبی مدد کرنے کی صلاحیت بخشتی ہیں۔ یہ اطوار ان بڑی مشکلات مثلاً سستی اور غصہ جو کامیابی کے آڑے آتی ہیں کے اثرات کو زائل کرتی ہیں، لہٰذا وہ سب کے لئیے سود مند ہیں۔ ہم انہیں "دور رس" کہتے ہیں کیونکہ بدھ مت کے پس منظر میں جب ہم انہیں پوری طرح استوار کرتے ہیں تو یہ ہمیں ہماری کمزوریوں اور مشکلات کے سمندر کے دور دراز ساحل تک پہنچنے میں معاون ہوتی ہیں۔ اگر ہم تیاگ سے ترغیب لیتے ہیں – جو کہ تمام دکھوں سے نجات کا مصمم ارادہ ہے – تو یہ ہمیں مکش دلا دیں گی۔ بودھیچت کی تحریک سے – جو کہ ایک مہاتما بدھ بننے کی خواہش ہے تا کہ باقی سب لوگوں کو بخوبی فائدہ پہنچایا جا سکے – یہ ہماری مکمل روشن ضمیری کی جانب راہنمائی کرتی ہیں۔

چھ دور رس اطوار درج ذیل ہیں:

  • فیاضی
  • اخلاقی ضبط نفس
  • صبر
  • استقامت
  • من کا استحکام (ارتکاز)
  • امتیازی آگہی (دانائی)

ہم ان سب (چھ) میں تربیت بذریعہ مراقبہ اور روز مرہ کی مصروفیات سے حاصل کرتے ہیں۔ جس طرح ہم جسمانی اعضا کو مضبوط بنانے کے لئیے ورزش کرتے ہیں، ہم جس قدر زیادہ من کی ان حالتوں کی مشق کریں گے وہ اتنی ہی زیادہ مضبوط ہوں گی۔ بالآخر، وہ اس طرح ہماری زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں کہ وہ ہماری اپنے متعلق سوچ اور یہ کہ جس طرح ہم دوسروں سے پیش آتے ہیں کا فطری جزو بن جاتی ہیں۔

Top