ایس ای ای تعلیم: عالمگیر اقدار کا تربیتی پروگرام

سماجی، جذباتی اور اخلاقی تعلیم، ایموری یونیورسٹی، مختصر خاکہ

سماجی، جذباتی اور اخلاقی تعلیم کیا چیز ہے؟

ویڈیو: گیشے لہاکدور — «عالمی اقدار کیا ہیں؟»
ذیلی سرورق کو سننے/دیکھنے کے لئیے ویڈیو سکرین پر دائں کونے میں نیچے ذیلی سرورق آئیکان پر کلک کریں۔ ذیلی سرورق کی زبان بدلنے کے لئیے "سیٹنگز" پر کلک کریں، پھر "ذیلی سرورق" پر کلک کریں اور اپنی من پسند زبان کا انتخاب کریں۔

سماجی، جذباتی اور اخلاقی تعلیم ایک ایسا پروگرام ہے جس کا مقصد جذباتی طور پر صحت مند اور اخلاقی لحاظ سے ذمہ دار افراد، سماجی گروہ اور پوری کی پوری برادریاں پروان چڑھانا ہے۔ اگرچہ اس کو تشکیل دینے کا اصل مقصد سکولوں اور دانش گاہوں میں اس کا اطلاق ہے، لیکن یہ پروگرام دیگر سیاق و سباق میں استعمال کے لئیے بھی موزوں ہے۔

یہ تربیتی پروگرام ایموری یونیورسٹی میں گیان دھیان کی سائنس اور درد مندی کی بنیاد پر مبنی اخلاقیات کے مرکز میں تیار کیا گیا ہے، جس کی توجہ کا مجتمع مرکز اخلاقیات ہے.اخلاقیات، یہاں کسی مخصوص ثقافت یا مذہب پر مبنی نہیں ہے، بلکہ اس کی بنیاد عالمی بنیادی اقدار جیسے درد مندی، رواداری اور در گزر پر ہے- ایس ای ای طرزِ تعلیم کے طریقے انفرادی سطح  پر اپنی اور دوسروں کی دیکھ بھال کرنے کی صلاحیت پیدا کرتے ہیں، جو جسمانی اور جذباتی صحت دونوں کے لئے اہم ہے- یہاں باہمی وابستگی کا شعور بڑھانے اور ناقدانہ سوچ کی مہارت استوار کرنے پر بھی زور دیا جاتا ہے، تا کہ افزوں پذیر پیچیدہ دنیا میں لوگوں کی عالمی شہری بننے میں مدد کی جا سکے.

 یہ پروگرام "عالمگیر اقدار" پر مبنی ہے اور اس لئیے بین الاقوامی سطح پرمختلف ممالک اور ثقافتوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے. عام سمجھ بوجھ ، عام تجربہ اور سائنس کی بنیاد پر مبنی پروگرام  کےمختلف اصول اور طریقے اپنی اصل حالت میں لاگو کئیے جا سکتے ہیں یا کچھ تبدیلی کے ساتھ، جس کی ترغیب مختلف لوگوں کی مذہبی اور ثقافتی اقدار سے لی گئی ہو۔ اِس مجموعی اور جامع پروگرام کا مقصد ہر عمر کے لوگوں کی سماجی، جذباتی اور اخلاقی صلاحیتوں کو نِکھارنا ہے۔ اس معاملہ میں اس کی تعلیم ریاضی، سائنس، غیر ملکی زبانیں اور دیگر تعلیمی مضامین کی تعلیم سے کسی طرح بھی مختلف نہیں ہے. تعلیم، بےشک اقدار اور صلاحیتوں کو فروغ دینے کا فریضہ انجام دیتی ہے جس سے بڑے پیمانے پر افراد اور معاشرہ کے لئے زیادہ خوشی اور باہمی ربط پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے.

سہ پہلو، سہ حلقہ اثر

ایس ای ای کی تعلیمات کے تین پہلو ہیں جو قابلیت کے درج ذیل عناصر کو فروغ دیتے ہیں:

  • شعور
  • درد مندی
  • مشغولیت

مزید یہ کہ یہ تین پہلو تین مختلف حلقئہ اثر میں توسیع پذیر ہیں:

  • ذاتی
  • سماجی
  • عالمی

تین پہلو

شعور - اپنے خیالات، احساسات اور جذبات کی سمجھ بوجھ کو استوار کرنے کو کہتے ہیں- شعور ہماری اپنی اندرونی زندگی، اور  دوسروں کی موجودگی اور ضروریات کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتا ہے، اور ہماری زندگیوں اور یہ دنیا جس میں ہمارا وجود ہے کے درمیان باہمی انحصار کی خصوصیت کا احساس دلاتا ہے- اس کے فروغ کے لٰئے مشق اور توجہ کی اصلاح کی ضرورت ہوتی ہے.

درد مندی - اپنے آپ سے تعلق، دوسروں سےاور  پوری انسانیت سے ہمدردی، تعلق خاطری اورسب کی خوشی اور سب کی پریشانی کومحسوس کرنے کی تربیت ہے. اس میں مہارت حاصل کرنے کے لئیے ناقدانہ سوچ، اپنی ضروریات اور خواہشات کی فہم اور ایسی امتیازی صلاحیت کی ضرورت ہے جو ہمارے اپنے لئے دائمی خوشحالی کا سبب بن سکے- اس صلاحیت کو دوسروں کی  ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بھی وسیع تر کیا  جا سکتا ہے اور بلآخر تمام انسانیت کی عام ضروریات کو تسلیم کرنے میں مدد دیتی ہے-

مشغولیت – سے مراد آگہی اور درد مندی کی تربیت سے حاصل ہونے والے طریقوں پر عمل درد آمد کرنا ہے- اس میں رویے اور مختلف طرزِعمل کی نوعیت کے بارے میں سیکھنا شامل ہیں جو ذاتی، سماجی اور عوامی بہتری کے لئَے کارگر ہوں. اس کے لئے ذاتی با قاعدگی ،اور سماجی مہارت سے ایک عالمی شہری کے طور پر کام کرنے کی ضرورت ہو گی-

ان تین عناصر کو بطور بنیادی اقدار کے پروان چڑھانا محض علم حصول تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ  ان کی اہمیت کا احساس  ذاتی سطح پر ہونا اور پھر انہیں گہری اندرونی سطح پر محسوس کرنا بھی شامل ہے- ایسا کئی اقدام میں کرنا ہو گا:

  • شروعات میں ہم سننے ، پڑھنے اور تجربہ کرنے سے سیکھتے ہیں- اس طرح  بنیادی معلومات پر مبنی ہر قدر کی تفہیم ہو سکے گی۔
  • تنقیدی سوچ کو بروئے کار لاتے ہوئے ہم مختلف طریقوں کا استعمال کر کے اقدار کی تحقیقات کرتے ہیں اورانکو اپنے حالات پر لاگو کرتے ہیں جو کہ اپنی ذاتی "تنقیدی آگہی" کے احساس کو جنم دیتا ہے۔ اس کا تعلق "آہا" لمحات سے ہے جب ہم دروں بینی سے آشکارا ہوتے ہیں اور ہم علم کی بنیادی سطح کو اپنی زندگیوں سے منسلک پاتے ہیں۔
  • رو بہ تکرار کثرت شناسی اقدار کو کردار کی مضبوطی اور شخصیت کے اطوار میں بدل دیتی ہے۔ اسے متواتر مشق اور بحث مباحثہ سے حاصل کیا جاتا ہے حتیٰ کہ یہ اقدار خود کار اور بے ساختہ ہو جائں۔ 

تین حلقہ اثر

ذاتی -  دیگر لوگوں اور وسیع تر کمیونٹی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے، ہمیں سب سے پہلے اپنی ضروریات اور اپنی اندرونی زندگی پر توجہ دینا سیکھنا ضروری ہے۔ ایسا جذباتی خواندگی کے فروغ سے ممکن ہوتا ہے، جس میں جذبات کی پہچان اور ان کے اثرات کی فہم  شامل ہے جو ہمیں ایسے غیر ارادی عمل سی باز رکھتی ہے جو ہماری اور دوسروں کی ذات کو گزند پہنچا سکے۔

سماجی - انسان ہونے کی حیثیت سے ہم فطری طور پر سماجی ہیں- اور یہ بہت اہم ہے کہ ہم دوسروں کے ساتھ اچھا تعلق رکھتے ہیں- ہم سیکھنے، سوچنے اور عملی مصروفیت کے ذریعہ سماجی اطوار کو فروغ دے سکتے ہیں۔

عالمی- تیزی سے افزوں پذیر پیچیدہ دنیا میں، صرف درد مندی ہی کافی نہیں ہے- ہمیں ان باہمی انحصار پذیر عالمی نظام جن میں ہم بستے ہیں کے بارے میں بھی گہری سمجھ بوجھ رکھنے کی ضرورت ہے- صورتحال کو متعدد نقطہ نظر سے دیکھنے کی صلاحیت مسائل کو حل کرنے کا ایک بھر پور طریق کار ہے جو مسائل کو چھوٹے چھوٹے غیر منسلک، منقطع ٹکڑوں میں منقسم ہونے سے بچاتا ہے۔

سیکھنے کے راستے

سیکھنے کے سلسلے میں تحقیق، تخمینہ اور نظریات کو اپنانے کی مشق سے مندرجہ بالا تین اقدار کو حاصل کیا جا سکتا ہے-  وہ ہمارے علم اور اس کی تفہیم کو وقت کے ساتھ ایک مضبوط بنیاد پر تعمیر اور گہرائی کی شکل دیتے ہیں-  وہ چار طریقے یہ ہیں:

تنقیدی سوچ- منطقی استدلال، متعدد نکاتِ نظر، بات چیت، افہام و تفہیم، اور گہری سمجھ بوجھ کے ذریعہ مختلف موضوعات اور تجربات کے متعلق عمیق فہم استوار کرنا۔

تفکّر- مہارت کو اپنانے کے لئے ایک منظم طریقہ سے ذاتی تجربات کی طرف توجہ دینا۔

سائنسی نقطہ نظر- اپنے جذبات اور دنیا کو سائنسی نقطہ نظر سے سمجھنا تا کہ ایک ایسا لائحہ عمل اختیار کیا جاۓ جو ثقافت اور مذہب سے بیگانہ ہو۔

تعلیمی مصروفیت - سیکھنے کی شراکت دار  حکمت عملی میں حصہ لینا جیسے کہ تخلیقی مصروفیات (مصوری، موسیقی، یا تصنیفی عمل)  یا ماحولیات سے متعلق علمی مشاغل (جیسے براہ راست قدرتی دنیا کے ساتھ مصروفیت) جو بعد میں سوچ بچار میں ڈھل جائَے-

یہ چاروں سیکھنے کے طریقے درد مندی کے اصول پر مبنی ہیں جو سہ ابعاد کے مرکز پر واقع ہے- بیشتر اوقات درد مندی کوغلط فہمی سے کمزوری سمجھا جاتا ہے- جیسے دوسرے ہم سے ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہوں بلکہ ہم انہیں اکثر غنڈہ گردی اور منفی عمل کی اجازت دے رہے  ہوں- ایس ای ای طرز تعلیم درد مندی کو زورآور درد مندی کے طور پر سمجھتا ہے – انکا موقف دوسروں کے لئَے احساس اور لحاظ کے جذبات رکھنے کا ہے جن کا اجرا اور نتیجہ دونوں زبردست  اندرونی طاقت کا مظہر ہوں-

خلاصہ

ایس ای ای طرز تعلیم کے ذریعہ ہم سب سے پہلے اپنے اور دوسروں کے اندرونی خیالات اور احساسات اور اُن کی ذہنی زندگی سے گہری  آگاہی حاصل کرتے ہیں- ہم دوسروں کے لئے شجاعت مند درد مندی کے ساتھ جذباتی حفظانِ صحت اور  ذاتی دیکھ بھال کی مہارت کو فروغ دیتے ہیں، اور عام انسانیت کے وجود کو تسلیم کرتے ہیں  جو ہر جگہ تمام لوگوں  کی قدر کرتا ہے-  بالآخر تباہ کن رویے سے فائدہ مند رویے کی تفریق کرنے کی صلاحیت کے ذریعہ دوسروں کے ساتھ تعمیری دیکھ بھال کا تعلق قائم کر سکیں، اور عالمی سطح پر تمام افراد کی فلاح و بہبود پر کام کر سکیں- چنانچہ ایس ای ای طرزِتعلیم  ایک جامع منصوبہ ہے جو ہمارا رخ ایسی اقدار اور ہنر کی طرف موڑتا ہے جو ہمیں خود اعتمادی کا ایک صحت مندانہ احساس پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے، ہمارے گرد دیگر انسانوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے میں اور ایک ذمہ دار عالمی شہری بننے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے-


اگر آپ مزید گہرائی میں جانا چاہیں، تو ایس ای ای تعلیمی نظام کا مکمل مسودہ پڑھیں اور گیان دھیان کی سائنس اور درد مندی کی بنیاد پر قائم اخلاقیات کے مرکز کے دیگر پروگراموں کے متعلق معلومات حاصل کریں۔

Top