بدھ مت کا متوازن مطالعہ

کچھ لوگ ذہین ہوتے ہیں، کچھ جذباتی اور کچھ دھرمی۔ ہم خواہ کچھ ہی ہوں، ہمیں اپنے بودھی پاٹھ سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی خاطر تینوں اطوار میں توازن کی ضرورت ہے۔

تین انداز فکر

بعض مغربی لوگ مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر مذہب کی طرف رجوع کرتے ہیں:

  • انوکھے پن کی خاطر
  • معجزانہ شفا یابی کی خاطر
  • عمومی روش اختیار کرنے کی خاطر
  • کسی تماشاگر "دھرم جنکی" استاد کی پرکشش شخصیت سے مخمور ہونے کی خاطر
  • اولاً ان کا محرک کچھ بھی ہو، ان کا پر خلوص مقصد یہ جاننا ہو سکتا ہے کہ دھرم سے انہیں کیا مل سکتا ہے۔

شروع میں خواہ ہمارا مقصد محض جانکاری ہی کیوں نہ ہو، دھرم کے تین مختلف انداز فکر ہیں:

  • عاقلانہ
  • جذباتی
  • دینی

ان میں سے ہم کونسا راستہ اختیار کرتے ہیں اس کا انحصار مندرجہ ذیل عناصر پر ہے:

  • ہمارا روحانی استاد
  • وہ کیا اور کیسے سکھاتا ہے
  • ثقافت
  • انفرادی رحجان

دھرم کے نقطہ نظر سے ان میں سے ہر اندازفکر پختہ یا نا پختہ ہو سکتا ہے۔

عاقلانہ اندازفکر

جو لوگ ناپختہ عاقلانہ سوچ رکھتے ہیں وہ اکثر بدھ مت کے حسن اصول کار سے مسحور ہوتے ہیں۔ ان کا مدعا (بدھ مت) فلسفہ اور نفسیات کے حقائق اور پیچیدگیوں کو جاننا اور ان کے نشے میں چور ہونا ہوتا ہے، مگر وہ ان تعلیمات کو نہ تو اپنے اندر جذب کرتے ہیں اور نہ ہی کچھ محسوس کرتے ہیں۔ ایسے لوگ عموماً بےحس ہوتے ہیں یا پھر کسی جذباتی نقص کا شکار۔

جو لوگ عاقلانہ لحاظ سے پختہ ذہن ہوتے ہیں وہ دھرم کی پیچیدگیوں اور ملاحظات سے آگاہی حاصل کر لیتے ہیں تا کہ ان تعلیمات کو بخوبی سمجھ کر اپنے اندر جذب کر لیں اور انہیں صحیح طور پر بروئے کار لا سکیں۔

جذباتی اندازفکر

ناپختہ جذباتی سوچ رکھنے والے لوگ محض سکون یا دلجمعی کی خاطر گیان دھیان کرتے ہیں، مثلاً تمام انسانیت کے لیئے اپنے دل میں محبت بیدار کرنے کی خاطر۔ ایسے لوگ دھرم کے صرف خوشگوار پہلوؤں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں نہ کہ دکھ درد، بدحال پنرجنم یا جسم کی اندرونی آلائش وغیرہ پر۔ وہ نہ تو پریشان کن جذبات اور روش کو سمجھنا اور جاننا چاہتے ہیں اور نہ ہی ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کی سعی کرتے ہیں۔ تعلیمات کے بارے میں ان کی فہم بھی بہت محدود ہوتی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہم حد سے زیادہ جذباتی اور حساس کہتے ہیں۔ جو لوگ پختہ جذباتی اندازفکر کے حامل ہیں وہ اپنے جذبات کا جائزہ لے کر نقصان دہ جذبات سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور سودمند جذبات کی پذیرائی کرتے ہیں۔

دینی اندازفکر

ایک ناپختہ دینی سوچ رکھنے والا شخص یوں سوچتا ہے کہ مہاتمابدھ، اس کی شبیہیں اور اتالیق کس قدر عظیم الشان ہیں اور میں (مقابلتاً) کس درجہ نیچ انسان ہوں۔ ایسے لوگ ان سے دعا کے ذریعہ مدد طلب کرتے ہیں۔ وہ اپنی بہبودوترقی کے لئے خود ذمہ داری قبول کرنا نہیں چاہتے۔ البتہ پختہ دینی سوچ رکھنے والے لوگ ذاتی تحریک اور اپنے آپ کو بہتر بنانے کی خاطر رسومات کی ادائیگی میں حصہ لیتے ہیں۔

تینوں مجموعہ ہائےفکر اور رسومات

جذباتی لوگوں کے لئے رسوم کی ادائگی محسوسات کے اظہار اور تشکل کا ذریعہ ہے۔

عاقل قسم کے لوگوں کو رسومات کی ادائگی سے نظم و ضبط اور تسلسل ملتا ہے۔ مزید یہ کہ ادراک حاصل کرنے سے قبل رسومات کی ادائگی سے، جیسا کہ تبتی زبان میں کسی تنتری سادھنا کی ادائگی جبکہ انسان زبان سے لاعلم ہو، تکبر کم ہوتا ہے۔ اس تکبر کا اظہار عموماً ان الفاظ میں ہوتا ہے " میں کسی رسم میں حصہ نہیں لوں گا جب تک کہ تم اس کی وضاحت نہ کرو اور میں اسے سمجھ نہ لوں۔"

تینوں اندازفکر روحانی استاد کے تعلق سے

ہم ان تینوں اندازفکر میں سے کوئی ایک، خواہ پختہ یا نا پختہ، روحانی استاد تک پہنچنے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔

ناپختہ ذہنی سوچ رکھنے والے لوگ اپنے استاد سے بحث میں الجھتے ہیں، جذباتی لوگ ان کی محبت میں گرفتار ہو جاتے ہیں، جبکہ عقیدت مند لوگ ان کے غلام بن دام بن جاتے ہیں، اس حد تک کہ وہ اپنی سوچ اورعمل کو استاد کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں۔

پختہ انداز میں عاقل اپنے اساتذہ کو ذہنی تحریک کا موجب پاتے ہیں، جذباتی لوگوں کو ان سے جذباتی تحریک ملتی ہے، اور عقیدت مندوں کو الہام۔

پختہ ذہن لوگ ان تینوں میں توازن قائم رکھتے ہیں خواہ وہ دھرم لائٹ (دھرم کی غیر موثر، عارضی قسم) کی مشاقی کر رہے ہوں جو کہ صرف موجودہ زندگی کے لئے ہے یا "اصلی" دھرم (خالص، روائیتی دھرم) پر چل رہے ہوں تا کہ انہیں پنر جنم سے مکش اور روشن ضمیری حاصل ہو۔

Top