سماجی ذرائع ابلاغ کے دور میں بودھی اصولوں کا اطلاق

اطلاعات کا دور انٹرنیٹ وغیرہ کی شکل میں اب ۲۰۱۱ کے اوائل میں سماجی ذرائع ابلاغ کے دور جس میں فیس بک، ٹوِٹر اور سیل فون کے ذریعہ پیغام بھجوانے کا ہمہ جا دستیاب سلسلہ شامل ہیں میں داخل ہو چکا ہے۔ اس سے لوگوں کے باہمی تعلقات میں تبدیلی آئی ہے۔ اور اس میں اگر آئی پاڈ، تمام دن موسیقی سنتے رہنا، اور ویڈیو کھیلوں کی افزائش کو بھی شامل کریں، تو اب لوگ ہر وقت اور ہر جگہ، کیا دن کیا رات،  موسیقی، کھیل، پیغام رسانی اور سماجی رابطہ کی چوپالوں سے منسلک ہیں۔ اس سب تعمیر و ترقی سے فائدے بھی ہوۓ ہیں اور ضمنی نقصان بھی۔ بہر حال ان تبدیلیوں سے لوگوں کی زندگی پر گہرا اثر ہو رہا ہے۔ میں اس امر کا جائزہ لینا چاہوں گا کہ بدھ مت کس طرح اس سماجی تبدیلی سے وقوع پذیر فوائد کو بڑھانے اور نقصانات کو کم کرنے میں معاون ہو سکتا ہے۔ میں یہاں سماجی ذرائع ابلاغ کے چند فوائد کا ذکر کروں گا، اور پھر اس سے ہونے والے نقصانات کا بھی، اور یہ کہ ان نئے مظاہر کے پیش نظر بدھ مت کا کیا موقف ہے۔

ویڈیو: ڈاکٹر شونی ٹیلر — «سوشل میڈیا اور نرگسیت»
ذیلی سرورق کو سننے/دیکھنے کے لئیے ویڈیو سکرین پر دائں کونے میں نیچے ذیلی سرورق آئیکان پر کلک کریں۔ ذیلی سرورق کی زبان بدلنے کے لئیے "سیٹنگز" پر کلک کریں، پھر "ذیلی سرورق" پر کلک کریں اور اپنی من پسند زبان کا انتخاب کریں۔
Top