پیار کا مطلب دوسروں کی خوشی کی آرزو اور ان کی خوشی کے اسباب پیدا کرنا ہے۔ اس امر کی بنیاد پر کہ ہر کوئی اس میں برابر کی شرکت چاہتا ہے، یہ عالمگیر ہے اور غیر مشروط ہے۔ اس میں دوسروں کی ضروریات کے متعلق احساس کی صفت اور ان کی خوشی میں اضافہ کرنے کی خواہش شامل ہیں۔ اسے ہر کسی کے ساتھ بانٹا جا سکتا ہے خواہ ان کا ہمارے ساتھ رشتہ کچھ ہی ہو یا انہوں نے کچھ ہی کیا ہو، اور یہ بدلہ میں کچھ طلب نہیں کرتا۔ بدھ مت میں محبت مسرت کا بہت بڑا ماخوذ ہے۔
پیار بالمقابل لگاوٹ
پیار کے ہمراہ عموماً بعض اور جذبات بھی ہوتے ہیں۔ ایک غیر صحتمند لگاوٹ کے ہوتے ہوۓ، ہم کسی کی صفات کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں – خواہ حقیقی یا خیالی – اور ان کی کمزوریوں سے منکر ہوتے ہیں۔ ہم ان سے چمٹے رہتے ہیں اور اگر وہ ہم پر توجہ نہ دیں تو ہم یوں سوچتے ہیں،"میں تم سے پیار کرتا ہوں؛ مجھے کبھی چھوڑ نہ جانا؛ میں تمہارے بنا جی نہیں سکتا۔"
سچی محبت سے مراد سب کی خوشی کو غیر جانبداری سے قائم رکھنا ہے، خواہ ہم انہیں پسند کریں یا نہ کریں۔ - یانگڈزن لنگ رنپوچے
بدھ مت میں پیار کا مطلب دوسروں سے قربت کا احساس ہے، مگر اس کا انحصار اس بات پر نہیں کہ آیا وہ بھی ہم سے پیار کرتے ہیں اور ہمارا خیال رکھتے ہیں، لہٰذا اس میں کسی کی دست نگری کا عنصر شامل نہیں۔ وہ پیار جس میں لگاوٹ اور محتاجی شامل ہو غیر مستحکم ہے۔ اگر ہمارا محبوب ایسا کچھ کرے جس سے ہمیں دکھ پہنچے، تو ہو سکتا ہے کہ ہم ان سے پیار کرنا چھوڑ دیں۔ ذرا غور کیجئیے کہ کتنی ہی شادیاں جو محبت سے شروع ہوئیں ان کا انجام کار طلاق ہوا! اگر ہم توقعات سے آزاد ہوں تو ہمارے قدم کبھی نہیں ڈگمگائیں گے۔ بالکل ایسے ہی جیسے کہ والدیں اپنے شرارتی بچے سے ہمیشہ ہی پیار کرتے ہیں اور اس کی بھلائی چاہتے ہیں، تو مستحکم پیار استوار کرنے سے ہمارے اندر مشکل قسم کے لوگوں سے پیش آنے کی قوت پیدا ہوتی ہے۔ اس کے لئیے تربیت چاہئیے مگر ہم سب کے اندر اس کی صلاحیت موجود ہے۔
[دیکھئیے: پیار کیسے استوار کیا جاۓ]
اپنی ذات سے محبت کرنا
عالمگیر محبت میں ایک عنصر جسے اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے وہ ہے: ہمیں اپنی ذات سے بھی پیار کرنا چاہئیے – کسی نفس پرست یا نرگسیت کے انداز سے نہیں، بلکہ اپنی مستقبل قریب اور مستقبل بعید میں پُر خلوص بھلائی کی خاطر۔ ہم اپنی شخصیت کے بعض ضرر رساں پہلوؤں کو ناپسند کر سکتے ہیں، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ناخوش رہنا چاہتے ہیں – جو کہ پیار کی نقیض ہے۔ یقیناً ہم اپنے آپ کو خوش دیکھنا چاہتے ہیں۔
جب ہم پیار کا رخ اپنی ذات کی جانب موڑتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم محض کسی ایسی چیز کے تمنّائی ہیں جو ہماری مسرت اور تفریح طبع کا سامان مہیا کرے۔ ایسی اشیا سے ملنے والی خوشی کبھی بھی دیرپا نہیں ہوتی اور ہم ہمیشہ اور کی آرزو کرتے ہیں۔ اگر ہمیں اپنی ذات سے سچی محبت ہے تو ہم اپنے لئیے دائمی مسرت کو تلاش کریں گے، نہ کہ عارضی خوشی۔ جب ہم خود سے سچا پیار کرتے ہیں تبھی ہم دوسروں سے بھی سچا پیار کر سکتے ہیں۔