عالمگیر محبت – ہر کسی کے لئیے خوشی کی تمنا اور خوشی کے اسباب پیدا کرنا – کا ماخوذ اس امر کی فہم ہے کہ کس طرح ہماری زندگیاں دوسروں سے متصل ہیں [دیکھئیے: پیار کیا چیز ہے؟]۔ ہم سب انسانیت کا حصہ ہیں اور ہماری آسودگی تمام انسانیت سے اتصال پذیر ہے – ہم میں سے کوئی بھی معاشی بدحالی یا ماحولیاتی تغیّر کے اثرات سے بچ نہیں سکتا۔ جس مضبوطی سے ہم انسانیت سے مربوط ہیں، تو یہ نہائت مناسب ہے کہ ہم سب کو اپنی محبت سے نوازیں۔
دوسروں کے لئیے پیار استوار کرنے سے من کو سکون ملتا ہے۔ یہ زندگی میں کامیابی کا حتمی منبع ہے – چودھویں دلائی لاما
پیار پیدا کرنے کی خاطر ہمیں اپنے باہمی ربط کو سمجھنا لازم ہے۔ ہر وہ شے جو ہم کھاتے ہیں، استعمال کرتے ہیں اور جس سے لطف اندوز ہوتے ہیں دوسروں کی محنت کا نتیجہ ہوتی ہے۔ ذرا ان ہزارہا لوگوں کو تصور میں لائیے جو دنیا کے مختلف کونوں میں بیٹھے یہ برقی آلے بنا رہے ہیں جن پر آپ اس وقت یہ مواد پڑھ رہے ہیں۔ اس پر گہرائی میں غور کرنے سے ہم ہر شخص سے منسلک اور ان کے شکر گذار محسوس کرتے ہیں، جس سے ہمارے اندر زبردست خوشی کی لہر اٹھتی ہے۔ اس سے قدرتی طور پر ہمارے اندر دوسروں کے لئیے خوشی کا احساس پیدا ہو گا؛ ایسے جذبات عالمگیر محبت کی بنیاد ہیں۔
پیار بھری شفقت پیدا کرنے کے لئیے ایک مختصر مراقبہ
سب سے پہلے ہمیں اپنے لئیے پیار بھری شفقت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم اپنے آپ کے لئیے ہی مسرت کی آرزو نہیں رکھتے، تو ہم اور کسی کو کیوں خوش دیکھنا چاہیں گے؟
ہم اس شدید احساس کے ساتھ آغاز کرتے ہیں:
- کیا ہی عمدہ ہو اگر میں خوش ہوں اور خوشی کے اسباب پیدا کر سکوں۔
- کاش کہ میں خوش ہوں۔
- کاش میں اپنے لئیے مسرت کا سامان پیدا کر سکوں۔
ایک بار جب ہم اپنے لئیے مسرت کی شدید آرزو پیدا کر لیں، تو ہم اس کا اور لوگوں کی بڑی تعداد پر بھی اطلاق کر سکتے ہیں:
- اول ہم اپنے پیار کا رخ اپنے عزیزوں اور احباب کی جانب موڑتے ہیں۔
- پھر ہم اس کا اطلاق ان سب لوگوں پر کرتے ہیں جن سے ہمارا ویسے کوئی رشتہ نہیں۔
- پھر ہم ان لوگوں کے لئیے پیار استوار کرنے کی سعی کرتے ہیں جو ہمیں نا گوار ہیں۔
- اور با الآخر، ہم اپنے پیار کا رخ کل عالم اور اس میں تمام مخلوق کی طرف موڑتے ہیں۔
اس طرح، ہم اپنا محبت کا احساس یوں استوار کر سکتے ہیں جس میں محض ہم اور ہمارے قریبی لوگ ہی شامل نہ ہوں بلکہ اس میں تمام مخلوق شامل ہو۔
اگر ہم دوسروں کو خوش کرنے کے لئیے کچھ کر سکیں تو ہمیں ضرور کرنا چاہئیے۔ اگر ہم ایسا نہ کر سکیں، تو ہمیں انہیں کچھ ایسا دینے کا سوچنا چاہئیے جس سے انہیں نہ صرف عارضی خوشی ملے بلکہ جو ان کی دیرپا بھلائی کا بھی باعث ہو۔ یہ محض بے گھر لوگوں کو کھانا اور رہائش مہیا کرنے پر ہی منحصر نہیں - بہر طور، بہت سے دولتمند اور کامیاب لوگ بھی ایسے ہیں جو آزردہ حال ہیں اور انہیں بھی ہمیں اپنی تمنا میں شامل کرنا چاہئیے۔ آہستہ آہستہ، ہمارے گھر والے، دوست احباب اور ہر وہ شخص جس سے ہمارا واسطہ پڑتا ہے، کے لئیے پرخلوص پیار فطری طور پر پیدا ہو گا، جس سے ہمیں اور دوسروں کو خوشی نصیب ہو گی۔