مسرت سے مراد دیرپا آسودگی، من کا چین اور اپنی زندگی سے اطمینان ہے – یہی وہ شے ہے جس کے ہم سب ہر لمحہ متلاشی رہتے ہیں۔ جب ہم اس کا معمولی سا مزہ بھی چکھیں تو ہم چاہتے ہیں کہ یہ دائمی ہو۔
لوگ اکثر تفریح کو مسرت سے خلط ملط کرتے ہیں۔ ہم عموماً ایسا سوچتے ہیں کہ اگر ہم اچھی غذا کھائیں، قیمتی لباس پہنیں اور ہر دم تفریح کریں، تو ہم خوش ہوں گے۔ مگر کسی وجہ سے ایسا کبھی نہیں ہوتا۔ ہم یہ بھی سوچتے ہیں کہ اگر ہماری تمام ضروریات اور خواہشات پوری ہو جائں تو ہم خوش ہو جائں گے۔ لیکن در حقیقت، محض اپنی ذات میں ہی محو رہنے سے تنہائی اور افسردگی جنم لیتی ہے۔
بعض اوقات ہمارے لئیے اپنے خیالات اور جذبات کی اسیری تکلیف دہ ہوتی ہے، تو ہم موسیقی، کمپیوٹر گیمز، کھانا پینا، جنسی ملاپ اور پیشہ وری میں پناہ ڈھونڈھتے ہیں۔ مگر اس سے ہمارے دوسروں کے ساتھ تعلقات قائم نہیں ہوتے، اور نہ ہی اس سے سچی خوشی کا احساس پیدا ہوتا ہے۔
مسرت کے حصول اور لوگوں سے تعلقات بڑھانے کے لئیے ہم سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں اپنی کھینچی ہوئی تصاویر یا کسی دوست کے پیغام پر اظہار پسندیدگی سے عارضی خوشی ملے، مگر اس کے نتیجہ میں ہم مزید کی تمنا کرتے ہیں۔ ہم اپنے فون کو برابر چیک کئیے جاتے ہیں، شدت سے اپنی اگلی "فِکس" کا انتظار کرتے ہوۓ، لیکن خواہ ہمیں کتنے ہی پیغام اور "پسند" کے اشارے ملیں، ہم پھر بھی دوسروں سے قربت میں کمی محسوس کرتے ہیں۔
مہاتما بدھ نے فرمایا کہ سچی خوشی کا سب سے بڑا منبع دوسروں کو عزیز جاننا ہے؛ جب ہم خلوصِ دل سے دوسروں کی بھلائی اور خوشی کے لئیے کام کرتے ہیں، تو ہمارے دل نرم اور گرم ہو جاتے ہیں اور ہم ان سے تعلق جوڑتے ہیں، اور اس طرح ہمیں خود ایک سچی آسودگی کا احساس ہوتا ہے۔ ہم جسمانی طور پر بھی بہتر محسوس کرتے ہیں۔ دوسروں کی خوشی کو مد نظر رکھتے ہوۓ ہم ان کی زیادہ سے زیادہ مدد کرتے ہیں اور ایسی کسی بھی چیز سے اجتناب کرتے ہیں جو انہیں نقصان دے۔ اس سے پر اعتماد دوستی جنم لیتی ہے جس سے ہماری زندگی اور بھی با مقصد ہو جاتی ہے۔ گھر والوں اور دوستوں کی جذباتی اعانت سے ہمیں وہ تقویت ملتی ہے جس سے ہم زندگی کے مسائل سے نبرد آزما ہو سکتے ہیں۔
[دیکھئیے: پیار کیا چیز ہے؟]
پیشتر اس کے کہ ہم دوسروں کی مسرت کا اہتمام کریں، ہمیں اپنے ساتھ معاملہ کرنا ہے۔ اگر ہم اپنے لئیے خوشی کے خواہاں نہیں، تو ہم اور سب لوگوں کے لئیے کیسے خوشی کی آرزو کر سکتے ہیں؟ بدھ مت میں خوشی کی تمنّا عالمگیر ہے۔
مسرت کا دارومدار اندرونی سکون پر ہے، جس کا انحصار گرم دلی پر ہے۔ – چودھویں دلائی لاما
ایسا سوچنا نہائت آسان ہے کہ دنیا پر اثر انداز ہونے کے معاملہ میں ہم مکمل طور پر بے بس ہیں، تو ہم یوں سوچ سکتے ہیں، "جو ہو سو ہو۔ خواہ مخواہ فکر کرنے کی کیا ضرورت ہے؟" مگر حقیقت یہ ہے کہ ہم اجنبی لوگوں پر بھی اثر ڈال سکتے ہیں اگر ہم ان کی بھلائی کا سوچیں اور ان کی مدد کرنے کی کوشش کریں۔ محض ایک مسکراہٹ دینے یا کسی قطار میں کسی کو آگے جانے دینے سے ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہم نے کوئی بھلائی کی ہے۔ اس سے ہمیں عزت نفس کا احساس ہوتا ہے – کہ ہمارے پاس دینے کو کچھ ہے، اور یوں ہم اچھا محسوس کرتے ہیں۔ ہم اپنے آپ سے اور زندگی سے خوش ہو جاتے ہیں۔
تو جو چیز ہمیں دوسروں سے قریب لاتی ہے وہ ہے ان کی مسرت کی فکر اور یہ کہ ہم کیسے ان کی مدد کر سکتے ہیں، نہ کہ ہم ان سے توقع کریں کہ وہ ہمارے گن گائیں اور ہمیں خوش کریں۔ اس کا سیدھا سادہ مطلب ہے کہ خود پرستی باالمقابل دوسروں کی بھلائی کی پر خلوص فکر۔
ہم انسان سماجی مخلوق ہیں: ہم تبھی پھلتے پھولتے ہیں جب ہمارا دوسرے انسانوں سے تعلق قائم ہو۔ پس ایک خوشگوار زندگی بسر کرنے کے لئیے نرم دلی، دوسروں کی فکر اور درد مندی پیدا کرنا لازم امر ہے۔