آئیے ہم تھیرواد، بدھ مت کی چینی اور تبتی اشکال بطور نمائیندہ مسالک کے جو آج بھی موجود ہیں، کی امتیازی خصوصیات کا جائزہ لیتے ہیں۔
تھیرواد
تھیرواد، جس کی پوجا جنوب مشرقی ایشیا میں ہوتی ہے، باخبر من کے ساتھ مراقبے پر زور دیتا ہے۔ اس کا حصول حالت نشست میں سانس اور بدن میں محسوسات پر توجہ مرکوز کرنے سے، اور نہائت آہستہ چلنے کی حالت میں حرکات اور نیتِ حرکت پر توجہ مرکوز کرنے سے ہوتا ہے۔ ہر لمحہ کے زیر و بم سے باخبری کے ساتھ، انسان کو عدم استقلال کا احساس ہوتا ہے۔ جب اس نکتۂ دانش کا اطلاق اپنے باقی تمام تجربات کی تجزیہ کاری پر کیا جاۓ، تو انسان کو پتہ چلتا ہے کہ ایسا کوئی بھی من وجود نہیں رکھتا جو دائمی، غیر متغیّر، اور ہر شے اور ہر شخص سے بےنیاز ہو۔ ہر چیز وقت کے ساتھ تغیر پذیر ہے۔ اس طرح، انسان حقیقت کی ایسی فہم پاتا ہے جو اسے محو بالذات رویہ اور اس سے جنم لینے والی عدم مسرت کیفیت سے آزادی دلاتی ہے۔
اس کے علاوہ تھیرواد بےپناہ پیار، درد مندی، طمانیت اور مسرت پر مراقبہ کرنا بھی سکھاتا ہے۔ لیکن "فعال بدھ مت" کی تحریک گزشتہ عشروں میں ہی دیکھنے میں آئی ہے جو کہ تھائی لینڈ سے شروع ہوئی، اور جس کا مقصد بودھی لوگوں کو سماجی اور ماحولیاتی بھلائی کے پروگراموں میں شامل کرنا ہے۔ تھیرواد بھکشو بودھی صحیفوں کا مطالعہ اور جاپ کرتے ہیں اور عام عوام کے لئیے رسومات ادا کرتے ہیں۔ بھکشو اپنے خاموشی سے خیرات مانگنے کے روز مرہ کے دورے پر جاتے ہیں، اور گھرانے انہیں کھانا دے کر اپنی سخاوت کا اظہار کرتے ہیں۔
مشرقی ایشیا کا مہایان بدھ مت
مشرقی ایشیا کے مہایان مسلک جو چین سے ماخوذ ہیں ان کے دو پہلو ہیں: پاک زمین، اور وہ جسے جاپان میں زین کہتے ہیں۔
- پاک زمین مسلک امیتاب، جو کہ لا محدود روشنی کا بدھا ہے، کے نام کے ورد پر زور دیتا ہے، بطور ایک طریقہ کے جو اس مسرت بھری پاک زمین کی جانب لے جاۓ جو کہ ایک طرح کی ایسی جنت ہے جہاں مہاتما بدھ بننے کے لئیے ہر شے سازگار ہے۔
- زین ایسے سنجیدہ مراقبے پر زور دیتا ہے جس میں انسان من کو تمام وسوسوں سے آزاد کر لیتا ہے تا کہ من اپنی خالص حالت میں بطور درد مند اور دانش ور کے سامنے آۓ۔
بھکشو مرد اور عورتیں دونوں ہی مسلکوں میں صحیفوں کا جاپ کرتے ہیں، اور کنفیوشس کے ادب آداب کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوۓ، رسومات ادا کرتے ہیں خصوصاّ عام عوام کے مرحوم آبا ؤ اجداد کے لئیے۔
تبتی مہایان بدھ مت
مہایان بدھ مت کا تبتی روپ جو کہ تمام وسطی ایشیا میں موجود ہے وہ ہندوستانی بدھ مت کی مکمل تاریخی نمو کا احاطہ کئیے ہوۓ ہے، خصوصاً ایسی عظیم سنیاسی دانش گاہوں جیسے کہ نالندا کی روایات کا۔ پس، یہ مطالعہ پر زور دیتا ہے، خاص طور پر من کی فطرت، جذبات اور حقیقت، منطق اور مباحثہ کے توسط سے، جس میں اس کے ہمراہ ان موضوعات پر گہرا مراقبہ بھی شامل ہے۔
تبت میں اس طریق کار میں ہندوستانی بدھ مسلک کا تنتر پاٹھ بھی شامل ہے، جس میں انسان تخیّل کی قوت بروۓ کار لا کر اور شریر کی لطیف شکتی کو استعمال کر کے خود کو ایک مہاتما بدھ میں تبدیل کرتا ہے۔ اس کا حصول خالی پن اور درد مندی پر ارتکاز، اور اسی ضمن میں اپنے آپ کو بدھا کا ایک روپ تصور کرنے سے ہوتا ہے۔ اگرچہ ان اشکال کو بعض اوقات "معبودِ مراقبہ " کہا جاتا ہے مگر یہ فعل اور معانی میں خدا کے برابر نہیں ہیں، اور ویسے بھی بدھ مت کوئی کثرت پرست دھرم نہیں ہے۔ بدھا کا ہر روپ مہاتما بدھ کے کسی ایک روشن ضمیر پہلو جیسے دانش وری یا درد مندی کی نمائیندہ علامت ہے۔ اپنے آپ کو ایسے روپ میں تصور کرنے سے اور مقدس منتر جو اس سے ملحق ہیں ان کا جاپ کرنے سے انسان اپنے فریب خوردہ، منفی تصورِ ذات پر قابو پا سکتا ہے اور ان مجسم خصوصیات کو اپنے اندر اجاگر کر سکتا ہے جو اس روپ سے منسلک ہیں۔ یہ مشقیں بہت ترقی یافتہ ہیں اور انہیں کسی کامل استاد کی نگرانی میں کرنا چاہئیے۔
تبتی بدھ مت میں جاپ اور رسوم کا بہت عمل دخل ہے جس کا مقصد منفی قوتوں اور بھوتوں کی شکل میں دخل انداز عناصر کا اسقاط ہے۔ یہ رسوم ادا کرتے وقت، مراقبہ میں مدد کے لئیے، انسان اپنے آپ کو ایک نہائت زور دار روپ میں تصور کرتا ہےتا کہ مشکلات پر قابو پانے کے لئیے قوت اور اعتماد حاصل کر سکے۔ اسی طرح، محبت اور درد مندی پیدا کرنے کی مراقباتی تکنیک جو کہ تخیّل کاری کا استعمال کرتی ہیں، پر بھی زور دیا جاتا ہے۔
خلاصہ
آپ خواہ تھیرواد کی من کی باخبر عبادات کو دیکھیں، یا چین میں امیتاب مہاتما بدھ کے نام کا جاپ ہو، یا تبت کا بحث مباحثہ اور تخیّل کاری ہو، بدھ مت کی تمام اشکال ایک ہی حوالے سے منطبق ہیں۔ یہ سب اپنی اپنی جگہ دکھ پر قابو پانے اور اپنی صلاحیتوں کو بروۓ کار لانے کے موثّر طریقے مہیا کرتی ہیں، نہ صرف اپنے لئیے بلکہ جس حد تک ممکن ہو باقی سب کے بٖھلے کے لئیے بھی۔