دھرما-لائٹ بالمقابل حقیقی شے دھرم

بیشتر مغربی لوگ بدھ مت کو بغیر تناسخ اور پنر جنم میں ایمان رکھتے ہوۓ اپناتے ہیں؛ تاہم، روائتی بدھ مت ایک ایسے پنرجنم کو مانتا ہے جس کا کوئی آغاز نہیں۔ "دھرما-لائٹ" بدھ مت کو اپنانے کا ایک ایسا روپ ہے جو خالص طور پر اِس زندگی کو بہتر بناتا ہے، بغیر پنر جنم کے تصور کے۔ جب اس پر "حقیقی شے" دھرم تک رسائی کے لئیے عمل کیا جاۓ (روائتی بدھ مت بشمول پنر جنم کے)، تو شروعات کے لئیے مغربی لوگوں کے لئیے دھرما-لائٹ نہائت موزوں ہے۔

نظریہ پُنر جنم کی اہمیت

تبتی بدھ مت فلسفہ بھارتی مذہب کا اتباع کرتا ہے، اور تمام بھارتی مذاہب بلا پس و پیش نظریہ پنر جنم میں یقین رکھتے ہیں۔ بدھ مت کے عام پیروکار جو اس بات کی عمیق فہم نہیں رکھتے کہ پنر جنم کا مطلب کیا ہے اور یہ کیسے وقوع پذیر ہوتا ہے وہ بھی پنر جنم کو اپنی تہذیب کا لازمی جزو مانتے ہوئے جوان ہوئے ہیں۔ انہیں محض اپنی فراست کو روشن کرنے کی ضرورت ہے، انہیں فلسفہ پنر جنم پر یقین دلانے کی ضرورت نہیں۔ اس وجہ سے طریقت کی بتدریج منازل پر اسباق پنر جنم پر یقین لانے کے موضوع پربات بھی نہیں کرتے۔

پنر جنم کے بغیر شعور کی ابتدا اور انتہا کی عدم موجودگی پر بحث بے معنی ہو جاتی ہے۔ ایسا شعور جس کا کوئی اول ہو نہ آخر اس کے بغیر عقیدہ کرم چور چور ہو جاتا ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے اعمال کے نتائج عموماً اُسی جنم میں ظہور پذیر نہیں ہوتے جس میں ہم ان اعمال کے مرتکب ہو تے ہیں۔ کرموں کے علت و اثر پر بات کیے بغیر جو کہ کئی جنموں پر حاوی ہوتا ہے علت و اثر اور دست نگر نمو کے غیر موثر ہونے پر بحث ویسے ہی بیکار ثابت ہوتی ہے۔

علاوہ ازیں، لام-رم کے سہ طرفہ محرک کے پیش نظر ہم، بغیر آئندہ زندگیوں کے وجود کا یقین کیے، کیسے ان زندگیوں کے سود مند ہونے کی توقع کر سکتے ہیں؟ ہم پنرجنم میں ایمان کے بغیر کیسے دیانتداری سے امید کر سکتے ہیں کہ ہمیں بے قابو اور بار بار وقوع پذیر پنرجنم سے کبھی نجات حاصل ہو گی؟ اس بات کا اعتراف کیے بغیر کہ پنر جنم ایک حقیقت ہے ہم روشن ضمیری کے حصول اور دوسروں کو پنر جنم سے نجات دلانے کی صلاحیت کو اپنا مقصود و منتہا کیسے بنا سکتے ہیں؟

بودھی چت فکر کے مطابق، بغیر گزشتہ زندگیوں پر یقین کیے، ہم کیسے تمام موجودات کو اپنی گزشتہ زندگیوں کی مائیں تصور کر سکتے ہیں؟ انوتر یوگا کی قدیم طلسمی تحریروں کے مطابق ہم کیسے موت، باردو اور پنر جنم کی تمثیلات کو سامنے رکھ کر گیان دھیان کر سکتے ہیں تا کہ ہمیں بار بار جبراً ان کا مزہ چکھنے سے نجات ملے اگر ہمیں اس بات کا یقین ہی نہ ہو کہ باردو اور پنر جنم کا وجود ہے بھی کہ نہیں؟

پس یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پنر جنم پر یقین دینی تعلیمات کا جزو لازم ہے۔

"دھرم- لائیٹ" اور "اصلی" دھرم

بیشتر مغربی لوگ دوسرے جنم میں ایمان کے بغیر دھرم کی طرف آتے ہیں۔ بہت سارے لوگ دھرم کے مطالعہ اور اس پر عمل کو اپنی موجودہ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اختیار کرتے ہیں، خصوصاً اپنے نفسیاتی اور جذباتی مسائل پر قابو پانے کے لیے۔ ایسی سوچ دھرم کو ایک قسم کا ایشیائی نفسیاتی علاج کا طریقہ بنا دیتی ہے۔

میں نے دھرم کے بارے میں ایسے رویّے کے لیے دھرم-لائیٹ کی اصطلاح وضع کی ہے جو کہ "کوکا کولا-لایئٹ" سے متماثل ہے۔ یہ دھرم کی ایک ہلکی، پھوکی قسم ہے، اس میں "اصلی شے" جیسی قوّت نہیں۔ دھرم کے روایتی تصور کو جس میں نہ صرف پنر جنم، بلکہ دوزخوں اور بقایا چھ عالم موجودات کا ذکر بھی شامل ہے، میں نے "اصلی دھرم" کا نام دیا ہے۔

دھرم – لائیٹ پر چلنے کے دو طریقے

دھرم-لائیٹ پر چلنے کے دو طریقے ہیں۔

  1. اس طریق میں ہم بدھ مت میں پنر جنم کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے اور اس نیک نیتی کے ساتھ کہ ہم اس کی صحیح تعلیمات کو حاصل کریں گے، اس پر عمل پیرا ہو سکتے ہیں۔ ہم دھرم کے راستے پر چل کر اپنی موجودہ زندگی کو اس لیے بہتر بناتے ہیں تا کہ اس کے ذریعہ اپنی آئندہ زندگیوں کو بہتر بنا سکیں اور نجات و روشن ضمیری حاصل کر سکیں۔ پس یوں دھرم-لائیٹ روشن ضمیری کے زینے کا پہلا قدم بن جاتا ہے ، جیسے اولین منزل کے راستے پر چل پڑنے سے پہلے اٹھایا گیا ابتدائی قدم۔ ایسی حکمت عملی بدھ مت کی روایات کے ساتھ انصاف برتتی ہے۔ یہ سوچ دھرم-لائیٹ کو "اصلی دھرم" سے منسوب نہیں کرتی۔
  2. ہم اس پر اس بات کا احساس کرتے ہوئے عمل پیرا ہو سکتے ہیں کہ دھرم-لائیٹ نہ صرف اصلی دھرم ہے بلکہ یہ بدھ مت کی مغربی شاخ کی سب سے زیادہ مناسب اور ہنرور شکل ہے۔ ایسی سوچ اور عمل دھوکہ دہی کے مترادف ہے اور بدھ مت سے بیّن ناانصافی ہے۔ ایسی سوچ تہذیبی رعونت کی طرف لیجاتی ہے۔

لہٰذا اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے موجودہ روحانی ارتقا اور فہم کے مقام پر دھرم-لائیٹ ہی ہمارا مرغوب مشروب ہے تو ہمیں نہایت احتیاط سے آگے بڑھنا ہو گا۔

ویڈیو: تسنژاب سرکونگ رنپوچے ۱۱ ـ «کیا آپ پنر جنم میں ایمان کے بغیر بدھ مت کا پاٹھ کر سکتے ہیں؟»
ذیلی سرورق کو سننے/دیکھنے کے لئیے ویڈیو سکرین پر دائں کونے میں نیچے ذیلی سرورق آئیکان پر کلک کریں۔ ذیلی سرورق کی زبان بدلنے کے لئیے "سیٹنگز" پر کلک کریں، پھر "ذیلی سرورق" پر کلک کریں اور اپنی من پسند زبان کا انتخاب کریں۔

دھرم- لائیٹ کا مختصر خاکہ

بدھ مت دھرم-لائیٹ تب بنتا ہے جبکہ:

  • مقصد یہ ہو کہ اپنی موجودہ زندگی کو بہتر بنایا جائے۔
  • طالبعلم کا علم بدھ مت کے نظریہ پنر جنم کے بارے میں معمولی یا صفر کے برابر ہو۔
  • نتیجتاً طالبعلم کو نہ تو آنے والی زندگی پر یقین ہو نہ ہی اس میں کوئی دلچسپی۔
  • اگر طالبعلم ، خواہ وہ مرد ہو یا عورت، پنر جنم میں یقین رکھتا بھی ہے تو وہ پنر جنم کے چھ جہانوں پر ایمان نہیں رکھتا۔
  • دھرم کا معلّم پنر جنم کے نظریہ پر بات کرنے سے گریز کرتا ہے، اور اگر وہ اس پر بات کرے بھی تو دوزخوں کا ذکر نہیں کرتا۔ معلّم چھ جہانوں کو انسانی نفسیاتی تجربات (محسوسات) تک محدود کر دیتا ہے۔

اصلی دھرم کا مختصر خاکہ

اصلی دھرم بدھ مت کے روایتی، تسلیم شدہ طریق و دستور پرمبنی ہے جس میں:

  • طالبعلم روحانی طریقت پر چلتے ہوئے پنر جنم کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے اور خلوص دل سے اس کی صحیح فہم و فراست حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔
  • طالبعلم بے قابو ، بار بار وقوع پذیر پنر جنم سے نجات حاصل کرنے یا پھر روشن ضمیری حاصل کرنے اور دوسروں کی نجات دہندگی میں مدد کر سکنے کی صلاحیت کو اپنا مقصود و مدعا بناتا ہے۔
  • جب طالبعلم کا مقصد آنے والی زندگیوں کو بہتر بنانا ہوتا ہے تو تب بھی یہ محض نجات حاصل کرنے اور روشن ضمیری کی جانب ایک عارضی قدم ہوتا ہے۔
  • اگر طالبعلم کا مدعا اپنی موجودہ زند گی کو بہتر بنانا ہو تو یہ بھی آنے والی زندگیوں کو سنوارنے اور نجات یا روشن ضمیری حاصل کرنے کی جانب ایک عارضی قدم ہوتا ہے۔

 خلاصہ

 اگر بدھ مت کو محض دھرما-لائٹ نہ سمجھا جاۓ اور  علاج کا ایک اور طریقہ نہ جانا جاۓ، تو دھرما-لائٹ روائتی حقیقی شے دھرم تک رسائی میں نہائت مفید ثابت ہو سکتا ہے، بمعہ پنر جنم کے۔ 

Top