تعارف
پناہ لینا سے مراد تین جواہر – مہاتما بدھ، دھرم اور سنگھا – کی بتائی ہوئی محفوظ اور مثبت راہ کو اپنی زندگی میں شامل کرنا، اور اس پر ثابت قدم رہنے کا عزم ہے، حتیٰ کہ ہمیں اس کے فیض مکش یا روشن ضمیری حاصل ہو جاۓ۔ ملاحظہ کیجئے۔
کسی بودھی ستوا عہد اٹھانے کی رسم یا تنتری بیعت پر باقاعدہ طور سے پناہ لینا، خواہ یہ مکمل عطاء اختیار ('وانگ') کی رسم ہو یا ضمنی اجازت نامہ ('جننگ') ہو، یہ کسی الگ رسم میں کسی روحانی استاد کے ساتھ ایسا کرنے کے برابر ہے۔ بالوں کی ایک لٹ کاٹنا اور ایک دھرم نام پانا اس رسم کے لازم جزو نہیں ہیں۔ یہ کسی بودھی ستوا عہد یا بیعت کی رسم، جس میں پناہ لی جا رہی ہو، میں دئیے جاتے ہیں، خواہ یہ پہلی بار ہی کیوں نہ ہو۔
جب ہم باقاعدہ طور پر اپنی زندگیوں کا رخ محفوظ اور مثبت سمت موڑ دیتے ہیں، تو ہم اپنے آپ کو دو طرح کی تربیت کے لئے وقف کرتے ہیں جو کہ اس سمت قائم رہنے میں مددگار ہوتی ہیں:
(۱) "جامع تحریر" میں مذکور تربیت،
(۲) اعلیٰ ترین تعلیمات میں مذکور تربیت۔
پہلے والی "تحقیقات کی جامع تحریر" (سنسکرت: ونش چایا-سمگراہ) سے ماخوذ ہے، جو کہ "مربوط رویہ کے لئے من کے درجات" (سنسکرت: یوگا چریا بھومی) کی پانچ تحریروں میں سے ایک ہے جو کہ چوتھی یا پانچویں صدی کے ہندوستانی مفکر اسانگ نے تصنیف کی۔
دوسری دو جلدوں پر مشتمل ہے:
(۱) تین جواہر میں سے ہر ایک کے لئے الگ الگ تربیت۔
(۲) تینوں جواہر کے لئے مشترکہ تربیت۔
تربیت کے یہ تین مجموعے عہود نہیں ہیں۔ اگر ہم ان میں سے کسی میں بھی حد سے تجاوز کریں تو اس سے ہماری زندگی کی محفوظ راہ کمزور پڑ جاتی ہے۔ ہم اس راہ کو کھوتے نہیں ما سواۓ اس کے کہ ہم خود اسے ترک کر دیں۔
“جامع تحریر” میں مذکور تربیت
تربیت کے لئے اقدامات جو اسانگ کی تحریر سے ماخوذ ہیں وہ چار چار کی دو جلدوں پر مشتمل ہیں۔ پہلی جلد میں ایک فعل کا احاطہ کیا گیا ہے جو کہ مہاتما بدھوں سے محفوظ راہ پانے کا ایک عمل، دھرم سے دو، اور سنگھا سے ایک کے برابر ہے۔ دوسری جلد کے چاروں فعل مجموعی طور پر تین جواہر سے تعلق رکھتے ہیں۔
مہاتما بدھوں سے محفوظ راہ لینے کے متوازی، (۱) اپنے آپ کو کسی روحانی استاد کو خلوص دل کے ساتھ تفویض کرنا۔ اگر ابھی تک ہمیں کوئی نجی استاد نہیں ملا جو اس عبادت میں ہماری راہنمائی کر سکے تو اس عہد باندھنے میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم کسی ایسے استاد کو تلاش کریں۔
کسی استاد کی موجودگی میں باقاعدہ طور پر پناہ لینے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم لازماً اسے اپنا ذاتی روحانی پیشوا مانیں گے۔ مگر یہ بات یقیناً اہم ہے کہ ہم اس شخص کو ہمیشہ قدرومنزلت و تشکر دیں کیونکہ اس نے ہمارے لئے زندگی میں محفوظ راہ کا تعین کیا۔ البتہ ہماری پناہ گاہ تین جواہر ہیں – جس میں رسم کے دوران مہاتما بدھ کی ایک مورتی یا تصویر ہے – نہ کہ وہ شخص جو رسم ادا کرتا ہے۔ صرف ایک تنتری بیعت کے حوالے سے استاد پناہ کے تین جواہر کا مجسم ہوتا ہے اور ایسی حالت میں محفوظ راہ اختیار کرنا گرو اور چیلہ کے درمیان باقاعدہ روحانی رشتہ قائم کرتا ہے۔
مزید برآں، پس منظر سے قطع نظر، ہماری محفوظ سمت تین جواہر کی سمت ہے، نہ کہ بدھ مت کے کسی خاص مسلک کی۔ اگر محفوظ سمت کی رسم یا شروعات کی رسم ادا کرنے والا استاد کسی خاص مسلک کا پیروکار ہے تو اس سے محفوظ راہ یا عطاء اختیار حاصل کرنے سے ہم اس مسلک کے پیروکار نہیں بن جاتے۔
اپنی زندگی میں دھرم کی راہ پر چلنا، (۲) بدھ متی تعلیمات کا مطالعہ کرنا اور (۳) تعلیمات کے ان پہلوؤں، خصوصاً اپنے پریشان کن جذبات اور رویوں کو قابو میں رکھنے کی خاطر، غور کرنا۔ محض علمی مطالعہ ہی کافی نہیں، ہمیں دھرم پر عمل بھی کرنا چاہئے۔
سنگھا جماعت کے برگزیدہ (روشن ضمیر) لوگوں سے راہنمائی لینا (آریہ)، (۴) ان کی راہ پر چلنا۔ ایسا کرنے کا مطلب راہب بننا نہیں، بلکہ اس کا مقصد خلوص دل سے، سیدھے سادے ٹھوس انداز میں زندگی کی چار حقیقتوں (چار بلندوبالا سچائیوں) کا ادراک ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زندگی مشکل ہے؛ ہماری مشکلات کی کچھ وجہ ہوتی ہے، یہ وجہ حقیقت کے متعلق غلط فہمی ہے؛ ہم اپنے مسائل کو حل کر سکتے ہیں؛ اور ایسا کرنے کی خاطر ہمیں خالی پن کو بطور من کی گذرگاہ کے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مزید تفصیل کے لئے ملاحظہ کیجئے:
تین جواہر میں پناہ لینے کے مساوی، (۵) جسمانی مسرتوں سے اپنے من کو، جبکہ وہ غیرارادی طور پر ان کا پیچھا کر رہا ہو، باز رکھنا اور زندگی کے بنیادی مقصد کے طور پر اپنی اصلاح پر توجہ دینا۔ اس کا مطلب ہے کہ اپنا وقت اور توانائی اپنی کمزوریوں پر قابو پانے اور اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے پر صرف کرنا، بجاۓ مزید تفریح، خوراک، اور جنسی لوازمات کا تعاقب کرنے اور مزید تر دولت اور مادی اشیا اکٹھا کرنے کے۔
(۶) مہاتما بدھوں کے قائم کردہ اخلاقی معیار کو اپنانا۔ اس کا مطلب ہے کہ زندگی میں مثبت راہ پکڑنے میں اس بات کی تمیز کرنا کہ کیا سود مند ہے اور کیا نقصان دہ، نہ کہ کسی خدائی ضابطہ اخلاق کی پابندی۔ پس بدھ متی اخلاقیات کی پیروی سے مراد بعض طور طریقوں سے پرہیز ہے کیونکہ وہ تباہ کن ہیں اور ہماری اپنی اور دوسروں کی مدد کرنے کی اہلیت کو نقصان پہنچاتے ہیں، اور ایسے اطوار کو اپنانا ہے جو تعمیری ہیں اور ہماری ترقی میں معاون ہیں۔
(۷) جس درجہ ممکن ہو دوسروں سے ہمدردی اور درد مندی سے پیش آنا۔ گو کہ ہمارا روحانی مدعا ذاتی مسائل سے مکش حاصل کرنا ہے، مگر اسے پانے کی خاطر دوسروں کے مفاد کی قربانی کبھی نہیں دی جا سکتی۔
آخری بات، تین جواہر سے اپنا رابطہ قائم رکھنا ہے، (۸) خاص بدھ متی مقدس دنوں مثلاً مہاتما بدھ کی روشن ضمیری حاصل کرنے کی سالگرہ پر پھل، پھول وغیرہ کے چڑھاوے چڑھانا۔ رسم و رواج کے مطابق مذہبی تہوار منانے سے ہمیں یہ احساس ہو تا ہے کہ ہمارا کسی بڑی جماعت سے تعلق ہے۔
تین جواہر میں ہر ایک کے لئے الگ الگ تربیت
اعلیٰ تعلیمات سے اقدام کا جو پہلا مجموعہ ملتا ہے اس میں تین اقدام روکنے اور تین کی مشق شامل ہے، جن کا تعلق تین قیمتی جواہر میں سے ہر ایک کے ساتھ فرداً فرداً ہے۔ جن کاموں سے گریز کیا جاتا ہے وہ زندگی میں ایک ناموافق سمت لیجاتے ہیں، اور جن پر عمل کیا جاتا ہے وہ منزل سے آگہی کو فروغ دیتے ہیں۔
مہاتما بدھوں سے محفوظ راہ پانے کے باوجود تین اعمال ایسے ہیں جن سے بچنا ہے، (۱) کہیں اور سے افضل ترین راہنمائی لینا۔ اس مقام پر زندگی میں بہت سا مال و دولت یا سامان تفریح اکٹھا کرنا کوئی اہمیت نہیں رکھتا، اس کے بجاۓ جتنی بھی عمدہ خصوصیات مثلاً محبت، صبر، ارتکاز اور حکمت اکٹھا کرنا ہے تا کہ ہم دوسروں کو مزید فائدہ پہنچا سکیں۔ یہ فقر و اجتناب کا عہد نہیں، بلکہ زندگی میں بامقصد راہ پر چلنے کا اعادہ ہے۔
خصوصاً اس عہد کا مطلب ہے کہ ہم دیوتاؤں اور روحانی قوتوں سے حتمی پناہ نہیں مانگیں گے۔ بدھ مت، خصوصاً تبتی بدھ مت میں ایسی رسوم (پوجا) شامل ہیں جن کا مقصد بدھ کی مختلف شبیہ (یدام، تنتری دیوتاؤں) یا زورآور محافظوں سے، رکاوٹوں کو دور کرنے اور تعمیری ہدف حاصل کرنے کی خاطر، مدد مانگنا ہے۔ ان رسومات کے ادا کرنے سے ایسے سازگار حالات پیدا ہوتے ہیں جو منفی امکانات کو معمولی، نہ کہ بڑی، مشکلات میں پروان چڑھاتے ہیں، اور مثبت امکانات کو جلد، نہ کہ بدیر، پکاتے ہیں۔ اگر ہم نے حد سے زیادہ منفی امکانات پیدا کر رکھے ہیں تو یہ رسومات ہمیں مسائل سے نہیں بچا پائیں گی۔ لہٰذا دیوتاؤں، روحوں، محافظوں یا مہاتما بدھوں کی تالیف قلب کبھی بھی کرم پر توجہ دینے، یعنی تخریبی رویہ سے گریز اور تعمیری عمل، کا نعم البدل نہیں ہو سکتا۔ بدھ مت کسی محافظ یا مہاتما بدھ کی عبادت کا روحانی مسلک نہیں ہے۔ بدھ مت کی محفوظ راہ کا مطلب مکش حاصل کرنے پر کام کرنا یا خود کے لئے روشن ضمیری حاصل کرنا ہے۔
دھرم کی محفوظ راہ پکڑنے کے باوجود، (۲) انسانوں یا جانوروں کو دکھ دینا یا انہیں ستانا۔ ایک بڑی اہم بات جو مہاتما بدھ نے بتائی وہ یہ کہ جہاں تک ممکن ہو دوسروں کی مدد کرو، اور اگر ایسا نہیں کر سکتے تو کم از کم کسی کو دکھ مت پہنچاؤ۔
سنگھا سے ہدائت حاصل کرنے کے باوجود، (۳) برے لوگوں سے قریبی تعلق رکھنا۔ ایسے تعلقات منقطع کرنے سے ہم اپنی مثبت راہ سے بھٹکنے سے بچ سکتے ہیں خصوصاً جبکہ ہمارے پاؤں اس راہ پر اچھی طرح جمے نہ ہوں۔ اس کا مطلب کسی بدھ متی ٹولے کے ساتھ رہائش پذیر ہو نا نہیں، بلکہ اس بات کا خیال رکھنا ہے کہ ہمارے دوست احباب کون لوگ ہیں، اور نقصان دہ اثرات سے بچنے کے لئے مناسب اقدامات اٹھانا ہے۔
احترام کی خاطر اختیار کئے جانے والے تین فعل (۴) مہاتما بدھوں کے تمام مجسموں، تصاویر اور دیگر فنّی مظاہر کو عزت بخشنا ہے، (۵) تمام کتب، خصوصاً دھرم پر لکھی کتابیں، اور (۶) تمام وہ لوگ جنہوں نے بدھ متی راہبانہ عہد کئے ہیں انہیں اور ان کے چوغوں کو عزت دینا ہے۔ روائتی طور پر بے حرمتی سے مراد ہے کہ ان اشیا پر پاؤں رکھنا، ان پر بیٹھنا یا کھڑے ہونا، یا انہیں سیدھا ہی فرش یا زمین پر رکھ دینا بغیر ان کے نیچے کم از کم کوئی کپڑا رکھے۔ اگرچہ یہ اشیا ہماری محفوظ راہ کا اصل سوتا تو نہیں، مگر یہ ہمیں روشن ضمیر ہستیوں، ان کے عظیم کمالات، اور ان برگزیدہ لوگوں کی یاد دہانی کراتی ہیں جو اس راہ پر بہت آگے نکل چکے ہیں۔
تینوں جواہر میں مشترک تربیت
محفوظ سمت بڑھنے کی خاطر اٹھاۓ جانے والے اقدامات کی آخری فہرست میں شامل چھ چیزوں میں تربیت حاصل کرنا ہے جو کہ مجموعی طور پر تین قیمتی جواہر سے تعلق رکھتی ہیں۔ یہ مندرجہ ذیل ہیں:
(۱) اپنے آپ کو باقاعدگی سے پناہ کے تین جواہر کی خصوصیات کی یاد دہانی کرا کر اپنی محفوظ سمت کا اعادہ کرنا، اور ان کے اور زندگی کی دوسری راہوں کے درمیان فرق کا احساس اجاگر رکھنا۔
(۲) ان کی کرم نوازی اور روحانی خوراک مہیا کرنے پر بطور تشکّر تین جواہر کو روزانہ اپنے گرم مشروب اور کھانے کا پہلا حصہ نذر کرنا۔ یہ کام عموماً تصور میں کیا جاتا ہے، اگرچہ یہ ممکن ہے کہ ہم اپنے دن کے پہلے گرم مشروب کا کچھ حصہ کسی بدھ شبیہ یا تصویر کے سامنے رکھ دیں۔ بعد میں ہم یوں تصور کرتے ہیں کہ بدھوں نے اسے ہمیں واپس لوٹا دیا ہے تا کہ ہم اس سے لطف اندوز ہو سکیں۔ اپنے ایسے چڑھاووں کو نالی میں پھینکنا شدید بے حرمتی سمجھی جاۓ گی۔
خوراک یا مشروب کا چڑھاوا چڑھاتے وقت کسی غیر مانوس زبان میں کچھ پڑھنا ضروری نہیں، ما سوا اس کے کہ ہمیں اس سے کوئی الہامی تحریک ملے۔ صرف یہ سوچنا، "مہاتما بدھو، اس سے لطف اندوز ہوئیے،" کافی ہے۔ جن لوگوں کے ساتھ ہم کھانا کھا رہے ہیں اگر وہ بدھ متی نہیں تو ہمیں تبرک پیش کرنے میں احتیاط برتنی چاہئے تا کسی کو پتہ نہ چلے کہ ہم کیا کر رہے ہیں۔ اپنے فعل کا دکھاوا کرنے سے ہم دوسروں کو بے آرام کرسکتے ہیں یا ان کے تمسخر کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
(۳) تین جواہر کی درد مندی کی آگہی رکھتے ہوۓ اوروں کو بالواسطہ ان کی جانب راغب کرنا۔ اس فعل کا مقصد مبلغ بن کر کسی کو اپنے مسلک میں شامل کرنا نہیں۔ اگرچہ وہ لوگ جو ہماری بات سننا پسند کرتے ہیں، اور جو زندگی میں بھٹکے ہوۓ ہیں، وہ اس سے مستفید ہوتے ہیں اگر ہم انہیں بتائیں کہ ایک محفوظ اور مثبت راہ پر چلنے کی کیا اہمیت ہے اور ہمیں اس سے کیا فائدہ پہنچا ہے۔
خواہ اور لوگ بدھ مت اختیار کریں یا نہ کریں، اس سے سروکار نہیں۔ ہماری مثالیں ان کے لئے مشعل راہ بن کر ان کو کچھ تعمیری کام کرنے پر اکسا سکتی ہیں جس میں وہ اپنی اصلاح اور ترقی کریں۔
(۴) محفوظ راہ پر چلنے کے فوائد کو یاد رکھنا اور دن اور رات میں تین تین بار ان کا اعادہ کرنا – صبح عموماً اٹھنے کے تھوڑی دیر بعد اور رات کو سونے سے فوراً پہلے۔ یہ اعادہ عموماً ایسے کیا جاتا ہے،" میں اساتذہ، مہاتما بدھوں، دھرم اور سنگھا سے محفوظ راہ لیتا ہوں۔" روحانی مرشد کوئی چوتھا قیمتی جوہر نہیں بلکہ یہ ان تینوں تک رسائی آسان بناتے ہیں۔ تنتر کے مطابق روحانی پیشوا ان سب کو سمیٹے ہوۓ ہیں۔
(۵) خواہ کچھ بھی ہو ہمیں اپنی محفوظ راہ پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔ برے وقتوں میں یہ ہماری بہترین پناہ گاہ ہے کیونکہ یہ ابتلا سے یوں نبردآزما ہوتی ہے کہ اس کے اسباب کا خاتمہ کر دیتی ہے۔ ہمارے دوست اظہار ہمدردی تو کر سکتے ہیں لیکن اگر ان کے ضمیر روشن نہیں تو وہ کسی صورت ہماری مدد نہیں کر پائں گے۔ ان کے اپنے مسائل ہیں اور ان کی اہلیت محدود ہے۔ متانت اور حقیقت شناسی سے اپنی کمزوریوں اور مشکلات پر قابو پانے کی کوشش کرنا مشکل کے وقت ہمیشہ کام آتا ہے۔
اس سے آخری عہد، (۶) کی نشاندہی ہوتی ہے، جس سے مراد ہے کہ خواہ کچھ بھی ہو زندگی میں کبھی بھی اس راہ کو نہ چھوڑیں۔
پناہ گزینی اور دوسرے مذاہب یا روحانی مسالک پر چلنا
بعض لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا پناہ گیری کے عہود کا مطلب بدھ مت میں شمولیت ہے، اور یہ کہ اس کا مطلب ہے ہمیشہ کے لئے اپنے آبائی مذاہب کو خیر باد کہنا۔ تو ایسا نہیں ہے ماسوا کہ اگر ہم خود یوں کرنا چاہیں۔ تبتی زبان میں ایک بھی ایسی اصطلاح نہیں جس کا مطلب "بدھ متی" ہو۔ مسلک پر چلنے والے کے لئے جو لفظ استعمال ہوتا ہے اس کا مطلب ہے " ایسا شخص جو کسی حدود کے اندر رہے،" یعنی زندگی میں محفوظ مثبت راہ کی حدود کے اندر۔ اس قسم کی زندگی بسر کرنے کے لئے ہمیں گلے میں کوئی سرخ حفاظتی دھاگہ پہننے کی ضرورت نہیں، اور نہ ہی اس کا مطلب ہے کہ اب ہم کسی گرجا گھر، یہودی عبادت گاہ، ہندو مندر یا کنفیوشس کے درگاہ میں کبھی قدم نہیں رکھیں گے۔ بلکہ اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی کمزوریوں پر قابو پانے اور اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی خاطر اپنی اصلاح کریں۔ دوسرے لفظوں میں دھرم پر عمل کریں جیسا کہ مہاتما بدھوں نے کیا ہے اور برگزیدہ ہستیاں، سنگھا، اس پر عمل کر رہے ہیں۔ ہم اس میں اپنی کوشش کرتے ہیں۔ جیسا کہ بہت سے بدھ علما، جن میں میرے مرحوم استاد تسنژاب سرکونگ رنپوچے بھی شامل ہیں، نے کہا ہے کہ اگر ہم پیار محبت کی تعلیمات کو دوسرے مذاہب میں دیکھیں مثلاً عیسائیت میں، تو ہم لازماً یہ استنباط کریں گے کہ ان پر عمل کسی طرح بھی بدھ مت کی تعلیمات کے متناقض نہیں۔ انسانیت کا سبق تمام مذاہب میں یکساں ہے۔
ہماری محفوظ اور مثبت پناہ گاہ دس بد ترین تخریبی کاموں (دس برائیوں) سے گریز کے متعلق ہے – کسی کی جان لینا، کسی کے مال پر ناجائز قبضہ، جنسی بے راہروی، دروغ گوئی، زبان سے انتشار پھیلانا، بد کلامی، فضول گپ بازی، اور لالچ، بغض، منتشر اور معاندانہ انداز میں سوچنا۔ زندگی میں بدھ متی راہ اختیار کرنے کا مطلب ہے کہ دوسرے مذاہب، فلسفیانہ نظریات اور سیاسی نظاموں میں صرف ان تعلیمات سے انحراف جو تخریبی اعمال پیدا کرنے والے فعل، گفتار یا سوچ کو ہوا دیتی ہیں، اور جو ہمارے لئے اور دوسروں کے لئے نقصان دہ ہیں۔ مزید بر آں، اگرچہ گرجا جانے پر کوئی پابندی نہیں، مگر (محفوظ) راہ پر مستقل مزاجی سے چلنے کا مطلب ہے کہ ہم اپنی تمام توانائی زندگی کے اس پہلو پر نہ خرچ کر ڈالیں اور بدھ متی تعلیم اور مشق کو نظر انداز کر دیں۔
بعض لوگ اس بات کی بھی فکر کرتے ہیں کہ پناہ لینے کا عمل بطور تنتری رسم کے حصہ کے انہیں زین عبادات یا کسی جسمانی ورزش جیسے ہتیا یوگا یا مارشل آرٹس سے محروم کر دے گا۔ اس کا جواب نفی میں ہے کیونکہ یہ بھی ہماری مثبت اہلیتوں کو بروۓ کار لانے کے طریقے ہیں اور یہ ہماری زندگی کی محفوظ راہ پر اثر انداز نہیں ہوتے۔ البتہ تمام عظیم مفکروں کا کہنا ہے کہ مراقبہ کی مشقوں میں اختلاط اور آمیزش نہ کریں۔ اگر ہم دوپہر کے کھانے پر شوربہ اور کافی پینا چاہتے ہیں تو ہم کافی کو شوربہ میں انڈیل کر دونوں کو اکٹھا نہیں پیتے۔ ایک دن میں کئی مختلف مشقوں میں حصہ لینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ لیکن انہیں الگ الگ اوقات میں کرنا چاہئے تا کہ ہر مشق کی انفرادی رسم و روائت کو برقرار رکھا جا سکے۔ جس طرح گرجا میں داخل ہوتے ہی عشاۓ ربانی کی میز کو تین سجدے کرنا ایک مضحکہ خیز فعل ہو گا، ایسے ہی کسی زین یا ویپاسانا مراقبہ کے دوران منتر جپنا نا مناسب حرکت ہے۔