منفی جذبات سے کیسے نمٹا جائے؟

07:06

اچھے برے اور مثبت و منفی کی تعریف

منفی جذبات سے کیسے نمٹا جائے؟ یہ ایک اہم موضوع ہے جو اس بحث کو جنم دیتا ہے کہ مثبت کیا ہے اور منفی کیا ہے۔ کیا کوئی ایسی شے بھی ہے جو قطعی طور پر بری ہو یا قطعی طور پر اچھی؟ میں حقیقتاً اس سے واقف نہیں ہوں۔ ہر شے کا دارومدار کسی اور شے (اشیا) پر ہے، اور ہر شے کے کئی پہلو ہیں۔ ایک شاہد کسی شے کواپنی مخصوص نظر سے دیکھتا ہے اور اسے ایک تصویر نظر آتی ہے۔ مگر وہی شاہد جب دوسری طرف سے (اسی شے کو) دیکھتا ہے تو اسے مختلف خاکہ نظر آتا ہے۔ پھر آخر اس کی کیا وجہ ہے کہ ہر شخص کا دنیا کے بارے میں نظریہ مختلف ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم سب دنیا کو مختلف انداز سے دیکھتے ہیں۔ حتیٰ کہ ایک ہی شے اسی شخص کو مختلف لگتی ہے۔ تو اچھے اور برے میں کیا تمیز ہے اور ان کی تعریف کیا ہے؟ مجھے معلوم نہیں۔ ایک چیونٹی بھی اس بات کا جائزہ نہیں لیتی، لیکن چیونٹی اتنا ضرور جانتی ہے کہ ہر وہ شے جو اس کی زندگی کو جلا بخشتی ہے اچھی ہے اور وہ اسے اچھا سمجھتی ہے۔ اور ہر وہ شے جو اس کی زندگی کے لئے خطرے کا باعث ہے اسے برا سمجھتی ہے اور اس سے بچ کر گزر جاتی ہے۔

پس شائد ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ [اچھے اور برے کا تعلق] ہماری بقا سے ہے۔ ہم آرام اور مسرت کے خواہاں ہیں۔ پس ہروہ شے جو ہماری بقا کے لئے سود مند ہے اسے ہم اچھا جانتے ہیں: یہ مثبت بات ہے۔ اور ہر وہ شے جو ہم پر حملہ آور ہوتی ہے اور جسے ہم اپنی بقا کے لئے خطرناک تصور کرتے ہیں اسے ہم برا سمجھتے ہیں: [یہ ایک منفی بات ہے]۔

"منفی جذبات" کی تعریف

جس طرح سے ہم نے [مثبت اور منفی کی تعریف متعیّن کی ہے] تو یہ جاننے کے لئے کہ ہم کیسے منفی جذبات سے نبردآزما ہوں [ہمیں پہلے اس بات سے نمٹنا ہے] کہ منفی جذبات سے ہماری مراد کیا ہے؟ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ وہ عناصر ہیں جو ہمارے اندرونی سکون کو برباد کرتے ہیں۔ اس لئے ہم انہیں "منفی" کہتے ہیں۔ وہ "جذبات" جو دلی سکون اور تقویت کا باعث بنتے ہیں انہیں ہم "مثبت" کہتے ہیں۔

مختلف سائینسدانوں سے میری جو گفتگو ہوئی ہے، خصوصاً وریلا سے، جو کہ میرا اچھا دوست بھی ہے ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ شدید جذبہ درد مندی ایک ایسی حس ہے جو کہ بہر حال نفع بخش ہے۔ ہم اس بات پر متفق ہیں کہ مہاتما بدھ کے من میں بھی درد مندی کی حس موجود ہے۔ لہٰذا حس بذات خود کوئی بری یا منفی چیز نہیں۔ مہاتما بدھ کی لاانتہا درد مندی کو ہمیں ایک حس ماننا پڑے گا۔ پس مہاتما بدھ انتہا کی حد تک حساس تھا۔ اگر ہم درد مندی کو ایک حس مانیں تو یہ ایک بڑا مثبت امر ہے۔ خوف اور نفرت ہمارے اندرونی سکون اور مسرت کو برباد کر دیتے ہیں، پس انہیں ہم منفی مانیں گے۔

عقل کی بنیاد پر منفی جذبات سے نبردآزمائی

تو اب سوال یہ ہے کہ [منفی جذبات مثلاً] خوف اور نفرت پر کیسے قابو پایا جائے؟ [ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ] ان منفی جذبات کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں ہوتی۔ یہ ایک غیر حقیقت پسند سوچ کی پیداوار ہوتے ہیں، جبکہ مثبت جذبات عموماً کسی ٹھوس بنیاد پر قائم ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر بعض جذبات کو عقل اور دلیل سے تقویت دی جا سکتی ہے۔ پس ان کی بنیاد مظبوط ہے۔ منفی جذبہ خودبخود جنم لیتا ہے، لیکن جب ہم اسے عقل کی کسوٹی پر پرکھتے ہیں تو اس کی شدت میں کمی آ جاتی ہے کیونکہ اس کی کوئی ٹھوس بنیاد نہیں ہوتی۔ پس مثبت حس ایک ایسی جنس ہے جس کا حقیقت سے تعلق ہے، اور منفی حس ایک ایسی جنس ہے جو حقیقت کی کسی شکستہ صورت یا لاعلمی سے تعلق رکھتی ہے۔

مثلاً جب ہم اپنے کسی دشمن سے ناراض ہوتے ہیں تو اس وقت ہمیں لگتا ہے کہ اس کے فعل سے ہمیں نقصان پہنچ سکتا ہے۔ لہٰذا ہم یوں سوچتے ہیں کہ یہ کوئی برا شخص ہے۔ مگر جب ہم صورت حال کا تجزیہ کرتے ہیں [تو ہمیں پتہ چلتا ہے] کہ یہ شخص ہمارا پیدائشی دشمن نہیں۔ اگر وہ مجھے نقصان پہنچاتا ہے تو اس کی کوئی اور وجہ ہو گی نہ کہ اس شخص کی ذات۔ اگر اس شخص کو ہم واقعی دشمنوں کے زمرے میں شامل کر دیں تو اسے ازل سے ہی ہمارا دشمن ہونا چاہئے تھا اور اس سے کبھی دوستی نہیں ہو سکتی۔ مگر دیگر حالات میں وہ ہمارا اچھا دوست بھی ہو سکتا ہے۔ لہٰذا کسی شخص کی بابت غصہ اور نفرت بیجا ہے۔

جو خرابی ہے وہ اس کے اعمال میں ہے نہ کہ اس شخص میں۔ مگر ہوتا یہ ہے کہ غصے کا رخ [محض کسی کے غلط اعمال کی بنا پر] اس کی ذات کی جانب موڑ دیا جاتا ہے۔ اس کے بالمقابل جذبہ درد مندی کسی انسان کے لئے ہوتا ہے بلا تمیز اس کے اعمال کے۔ لہٰذا کسی دشمن کو انسان جان کر ہم ایک دشمن کے لئے بھی جذبہ درد مندی کا اظہار کر سکتے ہیں۔

پس ہمیں انسان اور انسان کے اعمال میں تمیز کرنی چاہئے۔ انسانی طور پر ہم جذبہ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں مگر اعمالی لحاظ سے ہم دشمنی رکھتے ہیں۔ پس منفی جذبات عموماً تنگ نظری کی پیداوار ہیں۔ اس کا محور محض یہ ہے: [کسی کے غلط اعمال]۔

مگر جذبہ درد مندی کے بارے میں ہمیں ایک امتیاز کو ملحوظ خاطر رکھنا ہو گا۔ ایک ایسا جذبہ ہمدردی بھی ہوتا ہے جو حیاتیاتی بنیاد پر قائم ہوتا ہے [ایسا جذبہ کسی ایسی ہستی کے لئے مخصوص ہوتا ہے جو ہمیں فائدہ پہنچائے، جیسے ہماری ماں]۔ یا کیا ہم ایسے جذبہ ہمدردی کی بات کر رہے ہیں جو عقل پر مبنی ہو، جو تعصب سے پاک ہو؟ وہ جو عقل پر مبنی ہے وہ بہت بہتر ہے، وہ تعصب سے مبرا ہے۔ وہ عقل پر قائم ہے۔ اس کی توجہ کا مرکز انسان کی ذات ہے نہ کہ انسان کے اعمال۔ منفی احساس جو کہ محض اعمال پر مبنی ہو غیر معقول ہے، علاوہ ازایں یہ مسرت کا باعث نہیں ہوتا۔

منفی احساسات، مثلاً غصہ، کے نقصانات کا تجزیہ

پس منفی احساسات سے نمٹنے کے لئے سب سے اہم عنصر تجزیہ ہے۔ مثلاً غصے سے مجھے کس قدر فائدہ ہو گا؟ یہ حقیقت ہے کہ غصہ بہت ساری توانائی پیدا کرتا ہے۔ یہ چیز ہم اپنے روزمرہ کے چہرے کے تاثرات اور اظہار زبان میں دیکھ سکتے ہیں۔ جب ہم غصے میں ہوتے ہیں تو دونوں میں بہت شدت آ جاتی ہے۔ ہم ارادتاً ایسے سخت سے سخت الفاظ استعمال کرتے ہیں جن سے دوسرے شخص کو ٹھیس پہنچے۔ جب غصہ ٹل جاتا ہے تو وہ توانائی جو انتہا پر تھی اس میں بھی کمی آ جاتی ہے، اور درحقیقت من کی استعداد بڑھ جاتی ہے۔ پس وہ توانائی جو غصہ پیدا کرتا ہے ایک اندھی قسم کی طاقت ہے [کیونکہ جب ہم غصہ میں ہوتے ہیں تو من ٹھیک طرح سے کام نہیں کرتا]۔ اس وجہ سے غصہ کبھی بھی سود مند نہیں ہوتا۔ اس کے بر عکس اگر ہم ہمیشہ عاقلانہ اور حقیقت پسندانہ راہ اختیار کریں تو وہ بہت معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ کسی عدالت میں اگر کوئی وکیل غصہ میں زور زور سے چلائے تو اس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ لیکن اگر وکیل عقل استعمال کرے تو وہ اپنے حریف کو شکست دے سکتا ہے۔

پس غصہ دماغی صلاحیت کو کم کرتا ہے۔ غصے میں بولے ہوئے غلط الفاظ ہمارے تعقل پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا ذی فہمی سے ہم یہ جان سکتے ہیں کہ غصہ بے سود ہے۔ کسی ناموافق حالات جو ہماری سلامتی کے لئے خطرہ ہوں، میں اگر ہم اپنی عقل کو استعمال کر کے مسئلے کا مناسب توڑ تشکیل دیں تو وہ زیادہ سود مند ہو گا۔ دوسرے لفظوں میں اگر ہم کسی شخص کے لئے جذبہ درد مندی کو قائم رکھیں تو ہم مستقبل میں اس سے دوستی استوار کرنے کا امکان پیدا کرتے ہیں۔ اگر ہم غصہ کی حالت میں رہیں تو اس سے مستقبل میں دوستی کی تمام راہیں بند ہو جاتی ہیں۔ ایسا سوچنے سے منفی جذبات کی شدت کو کم کیا جا سکتا ہے، اور اگر وہ پیدا ہوں گے بھی تو بہت کمزور ہوں گے۔

Top