شاہ لنگدرما کے دورِ حکومت میں بدھ مت پر سخت جبر و سختی کی گئی۔ کچھ ماخذ کے مطابق یہ ۸۳۶ء سے ۸۴۲ء کے درمیان واقع ہوا جبکہ کچھ دوسرے ماخذ کے مطابق یہ ۹۰۱ء سے ۹۰۷ء کے عرصے میں ہوا۔ اس دوران تمام راہب یا تو قتل کر دیے گئے اور یا پھر انہیں اپنے راہبانہ چولے اتارنے پر مجبور کر دیا گیا ما سوائے تین راہبوں کے: مار شاکیہ، یو گیجونگ اور تسانگ رابسل۔ یہ تینوں مغربی تبت سے گزر کر اور مشرقی ترکستان (سنکیانگ) میں واقع کاشغر کے قاراخانی ترک علاقہ میں عارضی پناہ لے کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ وہاں سے وہ مزید مشرق میں واقع تبتی ثقافتی علاقہ دُن ہوانگ اور گانسو کی طرف نکل گئے جو کے لہاسا سے دوری کے باعث جبر و تشدّد سے بچ گئے تھے۔
منگول ماخذ کے مطابق، وہ کرغیزوں کے زیرِ حکومت منگولیا سے گزرے اور بالآخر، سائبیریا میں واقع جھیل بیکال کے مشرقی کنارے پر جا چھپے۔ یہاں پر انہوں نے منگول شاہ بورتی چینے کے پوتے ہورتسا مرگن کو، جو کہ پانچویں نسل میں چنگیز خان کا جدِ امجد تھا، تعلیمات اور تقرری عطا کیں۔ دوسرے ماخذ کے مطابق، انہیں می نیاگ کی تنگوت بودھی مملکت، جو کہ شمالی امدو سے لے کر اندرونی منگولیا تک پھیلی ہوئی تھی، میں پناہ دی گئی۔ تاہم، کچھ اور ماخذ کہتے ہیں کہ انہوں نے ابتدائی طور پر جہاں رہائش اختیار کی، وہ علاقہ اُس وقت تسونگ کا مملکت میں تھا۔ شمالی امدو میں غار میں واقع مار۔ تسنگ کی خانقاہ بعد میں اسی غار میں قائم کی گئی جہاں پر قیاس کیا جاتا ہے کہ وہ ٹھہرے تھے۔
کئی سال بعد تینوں تبتی راہب جنوب مشرقی تبّتی صوبہ کھام میں چلے گئے جہاں انہوں نے دنتیگشل جائے اعتکاف میں قیام کیا۔ یہاں ایک چرواہا راہب بننا چاہتا تھا، انہوں نے اسے مبتدی عہد و پیمان اور مبتدی راہبانہ نام "گیوا- رابسل" عطا کیا۔ لیکن وہ اسے مکمل راہب کے عہد و پیمان نہیں دے سکتے تھے کیونکہ کامل تقرری کے لیے پانچ راہبوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
دریں اوقات، شاہ لنگدرما کا قاتل، راہب لہالونگ پلگئی دورجے، فرار ہو کر قریبی علاقے لونگ تانگ میں آیا ہوا تھا۔ اس سے تقرریوں کی عطا میں مدد کی درخواست کی گئی لیکن اس نے وضاحت کی کہ وہ اب اس کار کا اہل نہیں رہا تھا۔ تاہم، اس نے دوسرے راہبوں کو تلاش کرنے کا وعدہ کیا اور دو چینی راہبوں، کی بانگ اور گئی- بان کو ڈھونڈ نکالا اور انہیں تعداد پوری کرنے کے لیے بھیج دیا۔ پس اس طرح، ان پانچ راہبوں کی موجودگی میں جن میں تسانگ رابسل بزرگ راہب تھے ، سابق چرواہے نے کامل راہبانہ عہد و پیمان لیے اور اسے کامل تقرری نام "گونگپا۔رابسل" عطا کیا گیا۔ بعد کے دور میں لوگوں نے اس کے نام میں "لاچن" (یعنی عظیم اعلی شخص) کے لقب کا لاحقہ شامل کر دیا۔
تبّت کے وسطی صوبوں " او" اور "تسانگ" کے کچھ جوانوں نے کھام صوبے میں راہبوں کی موجودگی کے بارہ میں سنا اور لومے تسولترم شے راب ایک گروہ کی قیادت کرتے ہوے، کامل تقرری کی خواہش میں وہاں پہنچ گیا۔ یہ لنگدرما کے جبر و سختی کے ۵۳ یا ۷۰ برس بعد ہوا۔ انہوں نے تسانگ رابسل سے بزرگ راہب بننے کی درخواست کی، تاہم انہوں نے اپنی عمر رسیدگی کی بنا پر انکار کر دیا۔ پھر انہوں نے گونگپا۔رابسل سے درخواست کی تاہم اس نے واضح کیا کہ اسے کامل راہب بنے ہوے محض پانچ برس ہوے تھے جبکہ متون کے مطابق، اس امر کے لیے کم از کم دس سال کا تجربہ ضروری تھا۔ تاہم، تسانگ رابسل نے گونگپا۔رابسلکو بزرگ راہب بننے کی خصوصی اجازت عطا کی اور اس طرح اُس دس اشخاص کے گروہ نے کامل راہبانہ عہد و پیمان لیے۔
لومے نے وہاں راہبانہ نظم و ضبط کے ونایا قواعد پڑہنے کے لیے مزید ایک سال قیام کیا جبکہ دیگر نو واپس وسطی تبت کو لوٹ گئے۔ لومے کی روانگی سے قبل، گونگپا۔رابسل نے اسے اپنی بون کلاہ کو زرد رنگ کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے اُسے اس زرد رنگی کلاہ کو اپنی تعلیم اور مشقوں کی ایک یادگار کے طور پر پہننے کو کہا۔ لومے واپس وسطی تبت کو لوٹا اور وہاں کئی معبدوں کی بنیاد رکھی۔ بودھی تعلیمات کی بعد کی تبلیغ اور خاصتاً راہبوں کے عہد و پیمان، اس سے ابتدا ہوتے ہیں۔
کئی صدیوں بعد جب تبت میں خانقاہی نظم و ضبط ایک مرتبہ پھر زوال پزیر ہو گیا تھا، تسونگکھاپا (۱۳۵۷ء ۔ ۱۴۱۹ء) نے اصلاح کی ایک تحریک شروع کی جو کہ "نئی کدم" یا "گیلوگ روایت" بن گئی۔ اس نے اپنے راہبانہ مریدوں کو زرد کلاہ پہننے کو کہا۔ اس نے واضح کیا کہ یہ ان کے لیے ایک مبارک نشان ہو گا تاکہ وہ تبت کی خانقاہوں میں خالص اخلاقی نظم و ضبط واپس لا سکیں جیسا کہ لومے نے پہلے وقتوں میں کیا تھا۔ اس طرح گیلوگ روایت بطور 'زرد کلاہ روایت' کے بھی مشہور ہو گئی۔
دوسری پرانی تبتی بودھی روایات میں پہنے جانے والی سرخ کلاہ، نلندا کی ھندوستانی بودھی خانقاہ کے پنڈتوں (فاضل اساتذہ) کی سرخ کلاہ کے رواج کی پیروی کرتی ہے۔