(۱) ہر کوئی ایک پُرمسرت زندگی گزارنا چاہتا ہے، مگر چند لوگ اس کا مطلب سمجھتے ہیں اور یہ جانتے ہیں کہ اسے کیسے پایا جاۓ۔
(۲) ہمارے جذبات اور رویّے ہمارے محسوسات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ تربیت کے راستے، ہم منفی جذبات سے نجات پا سکتے ہیں اور ایسے جذبات استوار کر سکتے ہیں جو زیادہ مثبت اور صحت مند ہوں۔ ایسا کرنے سے ہماری زندگی خوش تر اور تسکین بخش ہو گی۔
(۳) پریشان کن جذبات مثلاً غصہ، خوف، لالچ اور لگاؤ ہمارے من کا سکون برباد کرتے ہیں اور اضطراری کیفیت پیدا کرتے ہیں۔ تربیت کے توسط سے، ہم ان کے چنگل سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔
(۴) اضطراری رویہ جو غصے اور لالچ کا نتیجہ ہو ہمارے لئیے مسائل پیدا کرتا ہے اورعدم مسرت کا باعث بنتا ہے۔ تربیت کے ذریعہ ہم شانت ہونا، صاف بینی اور عمل بہ تدبّر سیکھ سکتے ہیں۔
(۵) مثبت جذبات مثلاً پیار، درد مندی ، صبر اور معاملہ فہمی ہمیں شانت، زود فہم بناتے ہیں اور ہماری مسرت میں اضافہ کرتے ہیں۔ تربیت کی مدد سے ہم انہیں استوار کر سکتے ہیں۔
(۶) نفس پرستی، خود غرض رویہ اور سوچ ہمیں اوروں سے منقطع کر دیتے ہیں اور عدم مسرت کا باعث ہوتے ہیں۔ تربیت سے ہم ان پر قابو پا سکتے ہیں۔
(۷) اس بات کا احساس کہ ہم سب باہمی ربط رکھتے ہیں اور یہ کہ ہماری بقاء کا انحصار ایک دوسرے پر ہے سے ہمارے دل اور من کُھلتے ہیں، اور دوسروں کے لئیے فکر استوار کرتے ہیں اور ہمیں مزید مسرت بخشتے ہیں۔
(۸) زیادہ تر جو ہمیں اپنے آپ میں نظر آتا ہے، اور جو ہم دوسروں میں دیکھتے ہیں یہ غلط فہمی پر مبنی ہمارے واہمے ہوتے ہیں۔ جب ہم مغالطہ کے سبب اپنے تصورات کو حقیقت کے مطابق خیال کرتے ہیں، تو ہم اپنے لئیے اور دوسروں کے لئیے مسائل پیدا کرتے ہیں۔
(۹) درست ادراک کے ساتھ، ہم غلط فہمی سے نجات حاصل کر سکتے ہیں اور حقیقت کو سمجھ سکتے ہیں۔ یوں ہم زندگی میں پیش آنے والے حالات سے اطمینان اور حکمت سے نبرد آزما ہو سکتے ہیں۔
(۱۰) اپنی تربیت اور اصلاح تا کہ ہم تا عمر چیلنج سے نمٹنے کے لئیے بہتر انسان بن سکیں، یہ ہماری زندگی کا سب سے معنی خیز کام ہو گا۔