بدھ مت کا سب سے بڑا مقصد اپنی کمزوریوں پر قابو پانا اور اپنی مثبت صلاحیتوں کو بروۓ کار لانا ہے۔ کمزوریوں میں ادراک کی کمی اور جذباتی عدم توازن شامل ہیں جو ہمارے زندگی کے بارے میں مغالطے کا سبب بنتے ہیں۔ نتیجتہً، ہم اضطراری رویہ اختیار کرتے ہیں جس کی بنیاد پریشان کن جذبات مثلاً غصہ، لالچ اور بھولپن ہوتے ہیں۔ ہماری مثبت صلاحیتوں میں فہم و فراست پر مبنی مکالمہ، حقیقت کا ادراک، غیروں سے ہمدردی، اور اپنی اصلاح براۓ ترقی شامل ہیں۔
[دیکھئیے: پیار کیسے استوار کیا جاۓ]
بدھ عبادت کی شروعات اپنے من کو شانت کرنے اور ذہنی چوکسی قائم کرنے سے ہوتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ ہر دم یہ ذہن میں رکھنا کہ دوسروں سے معاملہ کرتے وقت ہمارا فعل اور گفتار کیسے ہیں، اور یہ کہ تنہائی میں ہمارے خیالات کیا اور کیسے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم محض ان کو دیکھ کر ویسے ہی چھوڑ دیتے ہیں۔ جب ہمارا ذہن ہوشیار ہوتا ہے تو ہم تعمیری اور تخریبی میں تمیز کر سکتے ہیں۔ یہ اپنی ذات میں حد سے متجاوز الجھاؤ نہیں ہے: ہم واقعی زیادہ درد مند اور کشادہ دل ہو جاتے ہیں۔
ہماری دروں بینی اور ذاتی آگہی کا مقصد اپنی کمزوریوں کی وجوہات کی نشان دہی کرنا ہے۔ بےشک خارجی عناصر اور دوسرے لوگ ہمارے مسائل کے وجود میں آنے کے سازگار حالات پیدا کرتے ہیں – مگر بدھ مت کا طریقہ کار یہ ہے کہ اصلی وجوہات کی نشان دہی کرنا، اس کی خاطر ہمیں اپنے من کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ [دیکھئیے: من کیا چیز ہے؟] ہمارے من کی عادات، اور ہمارے مثبت اور منفی جذبات، ہمارے زندگی سے معاملہ کرنے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
جب ہم کام، دل شکستگی، خوف، تنہائی اور عدم تحفظ کے باعث پریشانی کا شکار ہوں تو ہماری ان سے نبرد آزما ہونے کی نا اہلی کا منبع ہماری من اور جذبات کی حالت ہوتی ہے، نہ کہ مسائل بذاتِ خود۔ [دیکھئیے: خوف سے نبرد آزمائی] ۔ زندگی کے متواتر پیش آنے والے مسائل سے نبرد آزمائی کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنے من کو شانت کیا جاۓ اور جذباتی توازن اور من کی فہم کو قائم کیا جاۓ۔
جب ہم ان جذبات، رویے اور اطوار سے باخبر ہو جائں جو ہماری پریشانی اور مشکلات کا سبب ہیں، تو ہم ان کا سدِ باب کر سکتے ہیں۔
ہمیں ایک قسم کی جذباتی صفائی جس کی بنیاد حقیقت اور من کے افعال کی درست فہم پر ہو کرنی چاہئیے۔ - چودھویں دلائی لاما
ہم سب اپنی جسم کی صفائی پر بہت توجہ دیتے ہیں، لیکن من کی صحت کا خیال رکھنا بھی اتنا ہی اہم ہے۔ جذباتی صفائی کی خاطر ہمیں تین چیزوں کو دھیان میں رکھنا ہے: ہمیں من کی پریشان کن حالتوں سے متعلق تریاق کو ذہن میں رکھنا ہو گا، ضرورت پڑنے پر ان کے اطلاق کو یاد رکھنا ہو گا اور انہیں قائم رکھنے کو بھی یاد رکھنا ہوگا۔
تمام تریاقوں کو یاد رکھنے کے لئیے، ہمیں چاہئیے:
- جانیں کہ وہ کیا ہیں
- ان پر غور کریں حتیٰ کہ ہم انہیں اچھی طرح سمجھ لیں، ان کے اطلاق کا طریقہ سمجھ لیں، اور ان کی کار گری کا ہمیں تیقن ہو جاۓ
- مراقبے میں ان کے اطلاق کی مشق کریں تا کہ ان سے مانوس ہو جائں۔
ہمیں خود اپنے ہی طبیب کا کردار ادا کرنا ہے: اپنے مرض کی تشخیص کرنا سیکھنی ہے، ان کے اسباب کو سمجھنا ہے، یہ دیکھنا ہے کہ کون سے علاج میسر ہیں اور ان سے کیسے استفادہ کیا جاۓ، اور پھر انہیں درحقیقت استعمال میں لانے کی مشق کرنی ہے۔
جب ہم کسی دیرینہ مرض میں مبتلا ہوں، تو ہمیں کسی بڑی تبدیلی سے قبل کسی نئے طرزِ بود و باش کے فوائد پر پورا بھروسہ ہونا لازم ہے۔ بیشتر لوگ غذا اور ورزش کے گہرے مطالعہ سے یہ کام شروع نہیں کریں گے، بلکہ شروع میں غذا اور ورزش کے معمول کا ایک تجربہ کریں گے۔ یقیناً انہیں یہ کام شروع کرنے سے پہلے کچھ ہدایات کی ضرورت ہو گی، مگر ایک بار جب انہیں اس کے فوائد نظر آنے لگیں گے تو وہ پیش رفت پر آمادہ ہوں گے۔
جب ہم اپنی جذباتی صحت کو بحال کرنا چاہیں تو تب بھی یہی کچھ ہوتا ہے۔ جب ہم من کی آگہی کی مشق سے بہتر محسوس کرتے ہیں تو پھر اپنی زندگی کو بہتر بنانے اور غیروں کی مدد کرنے کے لئیے بدھ عبادات کے متعلق مزید جانکاری حاصل کرنے کی خواہش اور دلچسپی میں آسانی سے اضافہ ہو جاتا ہے۔
ایک وقت مہاتما بدھ بھی ہم جیسا ہی تھا – ایک عام انسان جو زندگی کے نشیب و فراز میں الجھا ہوا ہو۔ اور بالکل ہماری طرح، وہ بھی اپنی زندگی اور ان کی جو اس کے آس پاس تھے بہتر بنانا چاہتا تھا۔ اپنی دروں بینی کے توسط سے اس نے محسوس کیا کہ خواہ ہمارے گرد و پیش میں کچھ ہی ہو رہا ہو، ہم شانت، آگاہ اور اپنے جذبات پر قابو رکھنے کی قدرت اور اہلیت رکھتے ہیں۔
یہ جسے دلائی لاما "جذبات کی صفائی" کہتے ہیں تہذیب و تمدن کی حدود سے ماوراء ہے، کیونکہ یہ ہم سب کی من پسند شے: ایک پر مسرت اور پر سکون، مسائل سے پاک زندگی، تک رَساں ہے۔