لم-رم کی تدریجی راہ کا روائتی بیان

تدریجی راہ سے روشن ضمیری کی جانب ترقی پذیری اس شاذ خوش قسمتی سے آتی ہے جو ہمیں پنر جنم کی صورت میں ملتی ہے۔ اگر ہم اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں، تو مستقبل میں نہ صرف ہمیں پنر جنم ملیں گے، بلکہ مُکش اور روشن ضمیری بھی۔ ہر بات کا انحصار ہماری تحریک اور ہدف پر ہے، اور دھرم کو سیکھنے اور اس پر عمل کرنے پر جیسا کہ مہاتما بدھ نے سکھایا۔

قیمتی انسانی پنر جنم

ایک قیمتی انسانی پنر جنم کیونکر ایک آرزو بر لانے والے جوہر کی مانند ہے

یہ ہمارا قیمتی انسانی شریر ایک آرزو پوری کرنے والے جوہر سے بھی زیادہ قیمتی ہے۔ یہ راحت کا منبع ہے؛ مگر جو راحت اور سنہری موقع ہمارا جسم ہمیں دیتا ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم منشیات کے نشے میں چور ہو جائیں، بلکہ اس کا مقصد دھرم کی راہ پر چلنا ہے۔ قیمتی انسانی جسم ایک آرزو پوری کرنے والے جوہر سے کیوں زیادہ قیمتی ہے؟ کیونکہ مرادیں بر لانے والے جواہر سے ہم اس جنم کے لئے کھانا پینا تو مانگ سکتے ہیں مگر یہ جوہر ہماری آئیندہ زندگیوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔ پس یہ جسم جو ہمیں دھرم کی راہ پر چلنے کا موقع فراہم کرتا ہے کسی ایسے جوہر سے زیادہ قیمتی ہے۔

ہم سب ہر دم اور جب تک ممکن ہو خوشی چاہتے ہیں۔ مگر خواہ ہمیں اس زندگی میں جتنی بھی خوشی ملے اس کی عمر بہت کم ہوتی ہے کیونکہ یہ زندگی بذات خود بڑی مختصر ہے۔ پس اگر ہم متسلسل خوشی کے خواہاں ہیں تو ہمیں اپنی آئیندہ زندگیوں کے بارے میں سوچنا ہو گا۔ ایک تمنائیں پوری کرنے والا جوہر ہمیں نہ تو تین نچلے درجوں میں دوبارہ جنم لینے سے نجات دلا سکتا ہے اور نہ ہی ہمیں لافانی بنا سکتا ہے۔ مگر اس قیمتی انسانی جسم کو استعمال کر کے ہم نچلے درجہ کے پنر جنم سے محفوظ ہو سکتے ہیں؛ اور جیٹسن ملاریپا کی مانند اس کی مدد سے دھرم کی راہ پر چل کر ہم اس زندگی میں ہی روشن ضمیری حاصل کر سکتے ہیں۔ لہٰذا چونکہ ایک تمنائیں پوری کرنے والا جوہر ہمیں وہ چیزیں نہیں دے سکتا جو ہمارا قیمتی شریر دے سکتا ہے تو ہمارا جسم ایک تمنائیں پوری کرنے والے جوہر سے زیادہ قیمتی ہے۔

پس ہمیں اس قیمتی انسانی جسم کے ذریعہ دھرم کی راہ پر چلنا ہے۔ مگر ہم اس کے متضاد سوچ کی طرف مائل ہوتے ہیں - اگرچہ ہمارا یہ جسم کسی تکمیل آرزو والے جوہر سے زیادہ قیمتی ہے مگر ہم اپنے جسم کو زیادہ سے زیادہ دولت اکٹھی کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں، اور ہم اس کوتاہ عمر مقصد کے حصول کی خاطر اپنی زندگی تک کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔ دنیا میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو ہم سے زیادہ دولتمند اور عقلمند ہیں۔ مگر ہم اپنے قیمتی جسم کے ذریعہ دھرم کی راہ پر چل کر ان کی نسبت کہیں زیادہ مثبت قوت ( انعام کی مستحق خوبی ) پیدا کر لیتے ہیں۔ پس یہ بات اہم ہے کہ اس قیمتی پنر جنم کو ضائع نہ ہونے دیا جاۓ بلکہ اس کے ذریعہ ان تین مقاصد کو پورا کیا جاۓ جس کے لئے یہ کار آمد ہے : مستقبل میں بہتر پنر جنم پانا، مکش، اور روشن ضمیری۔

خواہ ہم کتنی ہی مادی اشیا اکٹھی کر لیں وہ ہمیں تشفی نہیں دے سکتیں۔ اگر کوئی شخص دنیا کی تمام مادی اشیا کا مالک بن جاۓ تو بھی وہ مطمئن نہیں ہو گا۔ تو یہ بات عیاں ہے کہ تمام تکمیل آرزو کے جواہر بھی تسکین بخش نہیں۔ جب کوئی شخص مزید سے مزید تر دولت جمع کرتا ہے تو اس سے اتنے ہی زیادہ مصائب پیدا ہوتے ہیں۔ ہم اس حقیقت کا مزہ خود چکھ سکتے ہیں – اگر ہم کسی ریل گاڑی یا بس میں بیش بہا سامان کے ساتھ سفر کریں تو سفر بہت مشکل ہو جاتا ہے؛ مگر اگر ہمارے پاس اسقدر مال و اسباب نہ ہو تو سفر آسان ہو گا۔

تو ہمیں دھرم کی مشق بھی ایسے ہی کرنی چاہئے۔ مثال کے طور پر جب جیٹسن ملاریپا اپنے غار میں مقیم تھا تو اس کے پاس کوئی مادی اشیا نہیں تھیں۔ جیٹسن ملاریپا اور شکیامونی مہاتما بدھ نے محسوس کیا کہ مادی اشیا کس درجہ معمولی اور غیر ضروری ہیں اور انہوں نے دھرم کی مشق کی خاطر انہیں ترک کر دیا۔ اور آپ، جو دنیا کے کئی امیر ممالک میں رہ چکے ہو، نے بھی محسوس کیا ہے کہ مادی اشیا اتنی اہم نہیں اور تم انہیں پیچھے چھوڑ کر دھرم کی مشق کرنے یہاں آۓ ہو۔

ایک قیمتی پنر جنم حاصل کرنے کی وجوہات اور مشکلات

ہمیں اس بات پر غور کرنا ہے کہ اس قیمتی انسانی جسم کو حاصل کرنا اتنا مشکل کیوں ہے۔ اس کے حصول کے مشکل ہونے کی وجہ اس کی وجوہات کو استوار کرنے کی مشکل ہے۔ ان وجوہات کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے :

  • سخت اخلاقی ضبط نفس قائم رکھنا،
  • چھ دور رس رویوں کی مشق ( چھ کمالات ) ،
  • خالص آرزومند دعا مانگنا۔
Top