تیاگ: آزاد ہونے کا مصمم عزم

تعریف اور ملاحظات

تیاگ سے مراد نہ صرف کسی قسم کے دکھ سے بلکہ اس کے اسباب سے بھی نجات حاصل کرنے کا مصمّم ارادہ ہے۔اس میں اس دکھ اور اس کی وجوہات سے چھٹکارا پانے کی خواہش شامل ہے۔ پس اس کے لئے بے حد جرأت مندی کی ضرورت ہے . اس کی مثال ایسے نہیں کہ مفت میں کوئی اچھی چیز پانے کا ہد ف کرنا۔

تیاگ سے مُراد اس حقیقت کا اعتراف بھی ہے کہ دکھ اور اس کی وجوہات سے رہائی ممکن ہے۔ یہ محض خام خیالی نہیں، یہ اس سچائی پرایمان ہے کہ اس کا حصول تین طرح سے ممکن ہے۔

  1. اگر اس پر روشن دماغی سے یقین کیا جاۓ تو یہ من کو اس چیز کے متعلق پریشان کن جذبات اور رویّوں سے صاف کر دیتا ہے۔ لہٰذا درست تیاگ من کو عدم قوت فیصلہ، خود ترسی اور کسی من پسند چیز کو ترک کر دینے کے بارے میں کبیدہ خاطری کے احساس سے پاک کر دیتا ہے۔
  2. کسی حقیقت کو عقل کی بنیاد پر سچ ماننا۔ ہمیں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دکھ اور اس کی وجوہات سے رہائی کیسے ممکن ہے۔
  3. کسی حقیقت پر اس کی خواہش دل میں رکھتے ہوۓ یقین کرنا۔ بودھی چت کی دو منازل ( خواہش اور شمولیت کی منازل ) کی مانند ہمیں نہ صرف اس بات کی خواہش کرنی چاہئے کہ ہم دکھ اور اس کی وجوہات سے چھٹکارا پا سکتے ہیں، بلکہ اس بات کا یقین بھی ہونا چاہئے کہ ہم ایسا کرنے کے قابل ہیں۔ ہمیں در حقیقت ان دونوں سے، جس حد تک فی الحال ہمارے بس میں ہے، چھٹکارا حاصل کرنا ہے، اور ایسی مشق میں حصہ لینا ہے جو آخر کار ہمیں ان سے ابدی نجات دلا سکے۔

علاوہ ازیں درست تیاگ اور وقتی جوشیلے تیاگ میں بہت فرق ہے۔ ایک پر جوش اور دیوانگی کی حد تک پہنچا ہوا ہر شے کا تیاگ جس کی بنیاد ایسا اندھا ایمان ہو کہ کویٔی خارجی طاقت ہمیں بچا سکتی ہے. اس کے لۓ جو محنت درکار ہے اُس کی خاطر ایک حقیقت پسند رویہ ہونا ضروری ہے. ہمیں دوسروں سے تحریک مل سکتی ہے مگر محنت ہمیں خود کرنا ہوگی.

مزید یہ کہ بتدریج کامیابی کس طرح ہوتی ہے کے بارے میں ہمیں ایک حقیقت پسند رویہ اختیار کرنا ہو گا. سمسار سے نجات حاصل کرنا ایک یک سمتی عمل نہیں جس میں حالات دن بدن بہتر ہوتے جاتے ہیں. سمسار کا اتار چڑھاؤ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ ہم آزاد نہ ہوجایٔں. جب ہم معاملات کو مستقبل بعید کے پس منظر میں دیکھیں تو ہمیں ترقی ہوتی نظر آۓ گی مگر روز مرّہ حالات کے آیٔنے میں ہمارے مزاج میں اتار چڑھاؤ نظر آۓ گا.

پس ہمیں بدھ مت کے راستے پر چلنے کی مشکلات کو برداشت کرنے اور زرہ بکتر کی طرح مظبوط صبرو برداشت جو کہ مشکل حالات میں بھی آ گے بڑھنے کی ہمت دلاتا رہے کے لۓ نظم و ضبط اور صبر کی ضرورت ہے. ایسے صاف ذہن یقین کی مدد سے جو ہمارے آزاد ہونے کے ارادہ کو تقویت بخشے، ہم شکست خوردہ اور دل برداشتہ نہیں ہوں گے.

سانگخاپا کے مطابق تیاگ کی دو منازل

سانگخاپا " طریقت کے تین اہم پہلو " میں ان دو منازل کے درمیان یوں فرق بیان کرتا ہے :

  1. ابتدایٔ درجہ کا تیاگ جس میں ہم اپنا بنیادی مقصد اس زندگی کو بہتر بنانے کی نسبت آئیندہ زندگیوں کو بہتر بنانا متعین کرتے ہیں۔
  2. درمیانہ درجہ کا تیاگ جس میں ہمارا بنیادی مقصد آئیندہ زندگیوں کو بہتر بنانے کی بجائے سمسار میں بے قابو، روبہ اعادہ پنرجنم سے چھٹکارا پانا ہے۔

پہلی قسم کا تیاگ اس درجہ کا تیاگ ہے جو ان غیربدھ مت لوگوں کے ساتھ مل کر استوار کیا جاتا ہے جو جنت میں جانے کا عزم رکھتے ہیں۔ دوسرا خالص بدھ متی ہے۔ ملاحظہ کیجئے :

دھرم - لائیٹ تیاگ

ہم ایک ابتدائی منزل جسے ہم " دھرم - لائیٹ " کہتے ہیں ( جیسا کہ کوکا کولا لائیٹ ) کے حوالے سے اس تفریق کی یوں وضاحت کرسکتے ہیں – دھرم - لایٔٹ تیاگ سے مراد اپنی بنیادی توجہ وقتی تشفی سے ہٹا کر اس زندگی کے مستقبل بعید کے لمحوں یا آنے والی نسلوں کو بہتر بنانے کی جانب مبذول کرنا ہے .

دھرم - لائیٹ تیاگ صرف اس وقت ہی مستند مانا جا سکتا ہے جب ہم اسے بدھ متی طریقت کی سیڑھی پرمحض پہلا قدم تصور کریں جو کہ ہمیں " حقیقی " دھرم کی دو منازل تک پہنچاتا ہے . " حقیقی " دھرم کے درجات تک پہنچنے کے لۓ یہ ضروری ہے کہ ہم پنر جنم کے بارے میں بدھ متی تعلیمات کو بخوبی سمجھیں اور عقل کی بنیاد پر انہیں سچ مانیں . وگرنہ یہ کیسے ممکن ہو گا کہ ہم خلوص دل سے اپنی آیٔندہ زندگیوں کو بہتر بنانے پر کام کریں یا بے قابو، روبہ اعادہ پنر جنم سے نجات حاصل کریں؟

پس دھرم - لائیٹ تیاگ میں ہم زندگی کے روزمرہ مسائل – انسانوں سے تعلقات ، معاملات میں مشکلات وغیرہ - کا جائیزہ لیتے ہیں . ہم اسباب کا بھی جائیزہ لیتے ہیں اور اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ ہم ان دونوں سے، اس زندگی کو بہتر بنانے کے لئے، چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں، نہ صرف وقتی طور پر بلکہ زندگی میں آئیندہ کے لئے بھی۔ اس قسم کا تیاگ نفسیاتی علاج کے مترادف ہے .

اس درجہ کے پہلو بہ پہلو ہم دھرم - لائیٹ کا زندگی کو محفوظ راہ پر ڈالنے والا رخ اختیار کر سکتے ہیں . ہم اس محفوظ رخ کو اپنی زندگی میں شامل کر سکتے ہیں تاکہ اپنی نیوراتیت پر قابو پا سکیں، تاکہ وہ ہمارے لئے کم سے کم مسائل کا باعث بنے۔ اس معاملہ میں ہم ان لوگوں سے راہنمائی طلب کرتے ہیں جنہوں نے یہ مرتبہ کلّی یا جزوی طور پر حاصل کیا ہے۔ ملاحظہ کیجئے :

عارضی تیاگ اور محفوظ راہ

لام - رم ( طریقت کی بتدریج منازل ) ابتدائی درجہ کے تیاگ کے سلسلہ میں محفوظ راہ پر چلنے کے موضوع کو پیش کرتا ہے . یہاں اس کی بنیاد بدترین پنر جنموں کا خوف اور اس حقیقت کا اعتراف ہے کہ ' تین جواہر ' بہتر پنر جنم کا باعث بن سکتے ہیں . دھرم - لائیٹ اشکال کی طرح تیاگ اور محفوظ راہ کا یہ درجہ بھی عارضی ہے۔ یہ بھر پور توضیحی شکلیں نہیں ہیں۔

دھرم کے جواہر سے مراد دکھ اور اس کے اسباب کی حقیقی روک تھام اور ایسے حقیقی من کے راستے ( سچے راستے ) ہیں جو ان کی طرف راہنمائی کرتے ہیں . البتہ ابتدائی مرحلہ میں دھرم جوہر ایک سچ مچ دھرم جوہر نہیں ہوتا . جس دکھ درد کا ہم سدّباب کرنا چاہتے ہیں وہ کثیف دکھ ہے . اس کی وجہ رویہ کے علت و معلول سے عدم آگہی ہے، روک تھام محض عارضی ہے، اور راستہ سے مراد تخریبی رویہ سے پرہیز ہے .

علاوہ ازیں جنہوں نے یہ نام نہاد دھرم جوہر حاصل کیا ہے یہ وہ لوگ ہیں جو پنر جنم کی بہترین صورت جیسے انسان یا دیوتا کے روپ میں ہیں، نہ کہ مہاتما بدھ اور نہ ہی آریہ سنگھا جماعت کے وہ لوگ جنہیں خالی پن کی غیرتصوراتی پہچان حاصل ہے .

تعبیراتی تیاگ اور محفوظ راہ

صرف لام - رم کے درمیانہ درجہ پر ہی ہم بھرپور تعبیراتی تیاگ اور بھرپورتعبیراتی محفوظ راہ کو پاتے ہیں۔ یہاں حقیقی دکھ درد میں تینوں ہی عنصر شامل ہیں ( درد، تغّیر، اور بھرپور آلام و مصائب ). حقیقی وجوہات خالی پن سے عدم آگہی،اور یہ کہ حقیقی روک تھام ابدی ہے - نہ کہ محض عارضی جیسے کہ اعلٰی درجات کے پنر جنم یا مراقبہ کی حالتیں - اور مزید یہ کہ سچّی راہ پر گامزن من خالی پن کی غیر تصوراتی پہچان ہیں .

اسی طرح سے یہاں ہم تعبیراتی محفوظ سمت کو اپنی زندگیوں میں شامل کر لیتے ہیں اور دھرم کے اصلی جوہر کو جس کا مقصد حقیقی روک تھام اور حقیقی راستے ہے، جیسا کہ یہ مہاتما بدھوں کے من کے لگا تار سلسلوں میں موجود ہیں، اور کسی حد تک آریہ سنگھا کے من کے سلسلوں میں بھی موجود ہیں، کو اپنا مدعا و منتہا بناتے ہیں ( اپنا ہدف بناتے ہیں ) ۔ ملاحظہ کیجئے :

تیاگ کا بودھی ستوا درجہ اور محفوظ سمت

بودھی چت تحریک کی ترقی یافتہ لام - رم سطح پر تیاگ کا مقصد محض اپنے آپ کو یا چند ایک کو دکھ درد سے نجات دلانا نہیں بلکہ تمام مخلوق کو سمسار کے دکھ درد اور اس کے اسباب سے آزاد کرانا ہے . تمام مخلوق کو دکھ درد اور اس کے اسباب سے نجات دلانے کی اس خواہش،جس میں یہ یقین شامل ہے کہ ایسا ممکن ہے، کا نام " دردمندی " ہے . دردمندی بودھی ستوا تیاگ کے درجہ کا محض ایک پہلو ہے .

اپنے اندر سب مخلوق کو آزاد کرانے میں مدد کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کی خاطر ہمیں بودھی ستوا کے دوسرے پہلو کی بھی ضرورت ہے . ہمیں نہ صرف ان جذباتی رکاوٹوں سے جو ہمارے مکش کی راہ میں حائل ہوتی ہیں چھٹکارا حاصل کرنا ہے بلکہ ان ادراکی ابہام سے بھی جو ہماری سروشتہ کو روکتے ہیں . اس کا مطلب یہ ہے کہ سروشتہ کو سمجھنا،اور ان ابہام کو جاننا جو اس کی راہ میں حائل ہوتے ہیں، اور اس بات پر یقین کامل ہونا کہ ان ابہام سے ابدی نجات ممکن ہے۔ اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ اس بات کا پکا یقین ہو کہ ان ابہام سے ابدی نجات ہر شخص کے لئے ممکن ہے۔

حاصل بحث

بدھ مت کے راستے پر چلتے ہوئے ہمہ وقت ہمارے اندر اس خواہش کی موجودگی لازم ہے کہ ہم دکھ درد اور اس کے اسباب سے نجات حاصل کریں گے . پس ہمیں اپنے دکھ کی وجوہات کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔ یہ وجوہات جو خودغرضی، سستی،حد سے زیادہ لگاؤ اور غصّہ وغیرہ ہیں، انہیں جس حد تک ممکن ہو ابھی چھوڑ دیں، اور جس حد تک ممکن ہو ان سے ہمیشہ کے لئے نجات پانے کے لئے کوشاں رہیں .

تنتر میں ہمیں اور بھی زیادہ گہرے تیاگ کی ضرورت ہے۔ ہمیں اولاً جس حد تک ممکن ہو اپنی عمومی نفسی پہچان اور ہماری ان کے ذریعہ شناخت کو ترک کرنے اور پھر حقیقتاً انہیں آزاد کردینے کے لئے رضامند ہونا چاہئے . تیاگ دراصل ایک عمیق اور دور رس مشق ہے، دھرم - لائٹ سے لیکر اعلیٰ ترین تنتر تک۔

Top