توضیح
بدھ مت میں پیار سے مراد دوسروں کی خوشی اور خوشی کے اسباب پیدا کرنے کی آرزو ہے اور اس میں اس خوشی کو وجود میں لانے کی زبردست خواہش، اگر ممکن ہو، بھی شامل ہے، نہ کہ کسی مجہول حالت کو اپنانا اور یہ امید کرنا کہ کوئی اور مدد کر دے گا۔ اس کا اطلاق عالمگیر ہے، سب پر ہے، نہ صرف ان پر جنہیں ہم پسند کرتے ہیں یا جو ہمارے قریبی ہیں، بلکہ ان پر بھی جنہیں ہم پسند نہیں کرتے۔ اس قسم کی عالمگیر محبت غیر متعصب ہے: یہ لگاوٹ، دشمنی اور عدم توجہی سے آزاد ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی بنیاد اس تصور پر ہے کہ مسرت کے خواہاں ہونے اور عدم مسرت سے گریزاں ہونے کے معاملہ میں ہم سب برابر ہیں۔ ان کا رویہ معاندانہ ہو سکتا ہے جو کہ ان کے لئیے عدم مسرت کا باعث ہو۔ لیکن اس کی وجہ محض یہ ہے کہ وہ الجھن میں گرفتار ہیں اور نہیں جانتے کہ انہیں خوشی کیسے ملے گی۔
پس، ہم اپنے پیار کی بنیاد محض اس بات پر رکھتے ہیں کہ سب لوگ مسرت کے طلبگار ہیں، جیسا کہ ہم خود ۔ ہم ان کے کام کو ان کے لئیے اپنے پیار کی بنیاد نہیں بناتے، اور یقیناً اس پر نہیں کہ وہ ہمارے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں یا نہیں یا ہماری محبت کا جواب محبت سے دیتے ہیں۔ چونکہ ہماری ان سے کوئی توقعات وابستہ نہیں اور نہ ہی کوئی تعصبات موجود ہیں، ہمارا غیر مشروط پیار من کی ایک پر سکون حالت ہے؛ یہ ہمارے من کو کسی خلاف عقل سوچ یا رویہ جس کی بنیاد لگاوٹ ہو سے دھندلا نہیں کرتا۔
ہمارے پیار کا جذباتی رنگ سب سے الحاق اور تشکر کا احساس ہے۔ ملاپ اور تشکر کے احساس کا منبع اس امر کا احساس ہے کہ ہر وہ شے جو ہم استعمال کرتے ہیں یا صرف کرتے ہیں دوسروں کی محنت کا نتیجہ ہے۔ اگر دوسرے لوگ محنت نہ کرتے تو جو چیزیں ہم استعمال کرتے ہیں، وہ خام مال جو اشیاء بنانے میں صرف ہوتا ہے، خوراک جو ہم کھاتے ہیں، لباس جو ہم پہنتے ہیں، ہمارے گھروں میں پانی اور بجلی کی رسد، انٹرنیٹ پر معلومات، وغیرہ کہاں سے آتے؟ یہاں تک کہ لوگ بالواسطہ اشیاء کی مانگ پیدا کرتے ہیں جس کے نتیجہ میں اشیاء کارخانوں میں بنائی جاتی ہیں جنہیں ہم خریدتے ہیں۔
ہم جس قدر زیادہ اس احساس الحاق و تشکر کو محسوس کریں، ہم اتنا ہی زیادہ خوش اور محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ اس کا تعلق غدۂ نخامیہ سے رسنے والے ہارمون سے ہے – وہ ہارمون جو ماں اور نو زائدہ کے مابین رشتہ مضبوط کرنے میں شامل ہے۔ ایک بار جب ہم یہ گرم اور پر مسرت جذبہ پیدا کر لیں، تو ہم اسے مراقبہ میں استعمال کر سکتے ہیں، پہلے اپنی خاطر، کیونکہ اگر ہم اپنے لئیے ہی خوشی کے طلبگار نہ ہوں، تو ہم دوسروں کی خوشی کی تمنا کیوں کر کریں گے۔ پھر ہم اسے افزائش پذیر گروہوں میں متعارف کروائں گے، تا وقتیکہ یہ سب اس میں شامل نہ ہو جائں۔
ہر مرحلہ پر ہماری محبت میں تین خیال شامل ہیں:
- کیا ہی عمدہ بات ہو گی اگر دیگر لوگ خوش ہوں اور ان کی مسرت کے اسباب موجود ہوں۔
- کاش کہ وہ خوش ہوں، جس کا مطلب ہے، "یہ میری دلی خواہش ہے کہ وہ خوش ہوں۔"
- "کاش میں انہیں مسرت پہنچانے کا اہل ہوں۔"
جب ہم غیروں کے لئیے خوشی کے اسباب پیدا کرنے کا سوچتے ہیں، تو ہمیں پہلے ان کی خوشی کے اسباب کی پہچان کرنی چاہئیےاگر وہ بھوکے ہوں تو ہماری یہ تمنا کافی نہیں کہ کاش ان کے پاس کافی کھانا ہو؛ بلکہ ہمیں یہ احساس بھی ہونا چاہئیے کہ اگر وہ ایک وقت کا کھانا کھا کر خوش ہیں، تو وہ غیر صحت بخش غذا حد سے زیادہ کھا کر موٹاپے کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔ پس ہم ان کے لئیے کھانے کی عادات کے متعلق جذباتی توازن، قناعت اور ضبط نفس کی تمنا بھی رکھتے ہیں۔ روپیہ پیسہ اور مادی اشیاء کے متعلق بھی یہی معاملہ ہے۔ ہم کسی عارضی خوشی جو کسی مادی ضرورت پوری ہونے سے ملے کی بجائے پائدار، پُر استقلال خوشی کی آرزو کرتے ہیں۔
مراقبہ
- سانس پر ارتکاز کے ذریعہ پر سکون ہو جائں۔
- سوچیں کہ ہر شے جسے آپ اپنے مصرف میں لاتے ہیں وہ دوسروں پر منحصر ہے۔
- دوسرے سب لوگوں کے ساتھ ایک ربط محسوس کریں اور گہرے تشکر کا احساس من میں لائں۔
- غور کریں کہ اس سے آپ کو کس طرح گرمائی، تحفظ اور مسرت ملتی ہے۔
- اپنے آپ پر توجہ دیں اور دیکھیں کہ آپ اکثر نا خوش ہوتے ہیں۔
- یوں سوچیں: کیا خوب ہو اگر میں خوش ہوں اور میرے پاس مسرت کے اسباب موجود ہوں؛ کاش میں خوش ہوں؛ کاش میں وہ اسباب پیدا کر سکوں جو مجھے مزید خوشی دیں؛ نہ صرف عارضی جھوٹی خوشی؛ بلکہ دیرپا خوشی۔ آپ ایسی چیزوں کو بھی تصور میں لا سکتے ہیں جو آپ کو ایک خوش باش انسان بنا سکیں - جذباتی توازن اور استحکام، ایک شانت شفاف من، بہتر سوجھ بوجھ، دوسرے لوگوں سے بہتر تعلق خاطری کی اہلیت، وغیرہ۔
- (اختیاری: اپنے آپ کو گرم پیلی روشنی سے بھرا ہوا محسوس کریں، جو اس گرم خوشی کی علامت ہو۔)
- پھر یہی عمل کسی ایسے شخص کے ساتھ دوہرائں جسے آپ پسند کرتے ہوں اور کچھ اور پسندیدہ لوگوں کے ساتھ دوہرائں۔
- اختیاری: اس گرم پیلی روشنی کا تصور کریں جو آپ میں سے نکل رہی ہے اور اس شخص میں جا رہی ہے۔)
- پھر وہ لوگ جن کا آپ کی زندگی میں سوائے عارضی مڈ بھیڑ کے کوئی واسطہ نہیں، جیسا کہ دکان میں سودا سلف کی قیمت وصول کرنے والا کارندہ، یا بس ڈرائیور۔
- پھر وہ لوگ جو آپ کو پسند نہیں۔
- پھر تینوں گروہوں کو یکجا محسوس کریں۔
- پھر اس پیار کا دائرہ پھیلا کر اپنے شہر، اپنے ملک، بلکہ پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیں۔
خلاصہ
تعصب سے پاک، عالمگیر پیار، ایک پیچیدہ جذبہ ہے، جس میں سب لوگوں کے ساتھ تعلق کا احساس اور احساس تشکر کہ کس طرح انہوں نے بالواسطہ اور بلا واسطہ ہماری فلاح و بہبود میں اضافہ کیا شامل ہے۔ یہ ایک پر سکون اور گرم جذباتی حالت ہے جو لگاوٹ، عناد یا لا تعلقی، اور آپ کے چہیتے یا اجنبی لوگوں سے تعلق کی نوعیت سے پاک ہے۔ یہ غیر مشروط اور سب کے لئیے ہے، خواہ ان کا رویہ کیسا ہی ہو، کیونکہ اس کی بنیاد ایسی مساوات پر ہے جس میں خوشی پانے اور کبھی نا خوش نہ ہونے کے معاملہ میں سب کی برابری کا احساس شامل ہے۔ یہ بدلے میں کسی قسم کی کوئی توقع نہیں رکھتا۔ یہ محض کوئی مجہول احساس نہیں ہے، بلکہ وہ سب کچھ کرتا ہے جس سے دوسرے لوگوں کو نہ صرف مادی اشیاء کے حصول سے ملنے والی عارضی خوشی سے نجات ملے بلکہ دیرپا، مستحکم خوشی ملے جو پریشان کن جذبات اور الجھے ہوئے خیالات سے نجات پر ملتی ہے۔