آج کے مبحث کا موضوع ان نظریات کا موازنہ ہے جو خدا پرست اور غیر خدا پرست مذاہب اپنے پیرو کاروں کو اخلاقیات کی تعلیم دینے کے لئیے بروۓ کار لاتے ہیں جو سماجی ذمہ داری اور فلاحِ عامہ کے لئیے عمومی طور پر، اور خصوصاً ماحولیاتی تحفظ کی اساس بن سکے۔
بدھ مت
- حقیقت کے ادراک پر زور، اور اس بنیاد پر، تمام ذی حس مخلوق کے لئیے درد مندی۔
- حقیقت یہ ہے کہ ماحول اور اس کے اندر بسنے والی مخلوق ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں۔ وہ ایک دوسرے کی محتاج ہیں۔
- ہماری بقاء کا انحصار ماحولیات کی بقاء پر ہے۔
- ماحول کی کیفیت دھرتی پر تمام (ذی حس) مخلوق پر اثر انداز ہوتی ہے، کیونکہ کرہ ارض کے تمام ماحولی نظاموں کے باہمی تعامل سے ایک عالمی ماحولی نظام تشکیل پاتا ہے۔
- بالکل یونہی جیسے ہم اپنے اور اپنے خاندان کے لئیے ایک صحتمند، بقاء لائق زندگی کی طلب رکھتے ہیں،ایسے ہی دھرتی کے سب باسی اس کے طلب گار ہیں۔
- بالکل یونہی جیسے ہم ماحولیاتی تباہی سے بچنا چاہتے ہیں، ایسے ہی باقی سب بھی۔ اس معاملہ میں ہم سب برابر ہیں۔
- ایسے افکار اور بصیرت عالمی درد مندی پیدا کرنے اور اپنے رویہ میں ماحول کے تحفظ کی ذمہ داری اٹھانے کی اساس ہیں۔
- ہم میں سے ہر کوئی جو اقدامات ماحول کے تحفظ کے لئیے اٹھاتا ہے ان سے ماحولیات کی کیفیت عموماً بہتر ہوتی ہے۔
تورات
- خدا نے کائنات اور اس کے اندر موجود ہر شے تخلیق کی۔
- 'ایگزوڈس' باب ۲۳، آیات ۱۰ سے ۱۲ کے مطابق خدا انسان کو ۶ برس تک زمین میں فصل اگانے اور فصل اکٹھا کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ مگر پھر ہر ساتویں برس خدا کے حکم کے مطابق زمین کو نہ چھیڑا جاۓ، تا کہ غریب غربا خودرو پیداوار جمع کر کے خود کھائیں، اور جو بچ رہے اس سے جنگلی جانور اپنا پیٹ بھریں۔ اس سے زمین کے ناجائز استعمال اور حد سے متجاوز پیداوار کی ممانعت بوجہ لالچ کا اشارہ ملتا ہے، اور اس میں جنگلی جانوروں کے لئیے احساس کا پہلو بھی ہے۔
- خدا انسانوں کو ۶ دن کام کی اجازت دیتا ہے، ساتویں روز آرام لازم ہے تا کہ ان کے بیل اور گدھے بھی آرام کر سکیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تمام جانوروں سے مہر اور لحاظ سے پیش آیا جاۓ، اور انہیں انسانوں جیسی ایک صحت مند زندگی کا حق دیا جاۓ۔
قرآن
- خدا نے زمین اور آسمانوں پر موجود ہر شے پیدا کی، معہ تمام جانوروں کے، انسانیت کے استعمال کے لئیے ایک تحفے کے طور پر۔ خدا نے انسان پیدا کیا تا کہ وہ اس کی عبادت کر سکے بذریعہ خدا کی مخلوق کی اعلیٰ خدمت کے۔
- قرآن کی سورہ ۵۰، آیات ۷ اور ۸ کے مطابق خدا کی مخلوق کے ساتھ معاملہ میں، خدا کو یاد رکھو جس نے انہیں اپنی مہر، عظمت اور رحم سے پیدا کیا۔
- پس ماحولیات کا تحفظ اور فلاح عامہ کے لئیے کام (کرنا) خدا کی مخلوق کی خدمت کے طریقے ہیں اور اس لئیے خدا کی عبادت میں شمار ہوتے ہیں۔
مینگزی (مینسیٔس)
- لیانگ کے بادشاہ ہوئی (梁惠王) کے ساتھ ایک مباحثے میں، مینگزی اسے بتاتا ہے کہ اگر کاشت کاری کے مناسب اوقات کو نظرانداز نہ کیا جاۓ، تو لوگوں کے پاس ان کی ضرورت سے زائد غلہ ہو گا۔ اگر جھیلوں اور تالابوں میں تنگ جالی والے جال نہ ڈالے جائیں، تو لوگوں کو ان کی ضرورت سے زیادہ مچھلی اور کچھوے میسّر ہوں گے۔ اگر پہاڑی جنگلات میں موزوں اوقات پر کلہاڑیاں اور پیش قبض استعمال کئیے جائیں، تو لوگوں کے پاس ان کی ضرورت سے زیادہ لکڑی ہو گی۔ اگر تم یہ سب اقدامات اٹھاؤ، تو تم ایک اچھے بادشاہ ہو گے۔
- مینگزی نے بادشاہ کو اس کی نقصان دہ پالیسیوں کی بابت بھی تنبیہ کی،"تمہارے کتے اور سؤر وہ خوراک کھا رہے ہیں جو انسان کھا سکتے تھے، اور تم نے اس پر کوئی پابندی نہیں لگائی، اور گلیوں میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں مگر تم نے ان کے لئیے اناج فراہم نہیں کیا۔" ہم اس تنبیہ کا ان جانوروں کے لئیے اناج اگانے کی خاطر زمین کے بے لگام استعمال پر اطلاق کر سکتے ہیں، جن کا گوشت خوش حال لوگ کھائیں گے، جبکہ دنیا میں بے شمار لوگ بھوکے مر رہے ہیں۔
اس مختصر خاکے سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ خداپرست اور غیر خداپرست مذاہب دونوں ہی سماجی ذمہ داری اور ماحولیاتی تحفظ کے لئیے مشترکہ اخلاقی سبق دیتے ہیں۔ اگرچہ اس سبق کے پیچھے دینی اور فلسفیانہ اساس میں تفریق ہے، مگر اس کا مدعا اور نتیجہ ایک ہی ہے۔