
ترغیب
آج یہاں مختلف جگہوں سے بہت سارے لوگ آۓ ہیں، حتیٰ کہ تبت سے بھی، اور آپ سب کا مقصد دھرم کی تعلیمات کو سننا ہے۔ چنانچہ ایک بودھی چت عزم استوار کرنے کے متعلق میں آج یہاں بودھ گیا میں 'سینتیس بودھی ستوا مشقیں' از توگمے-زنگپو اور 'تین اصولی مسلک' از جے تسونگکھاپا پر درس دوں گا۔ چونکہ ہم ایک نہائت مقدس جگہ پر ہیں اس لئے یہاں مثبت توانائی اور انعام کی مستحق خوبی بھی دوسری جگہوں کی نسبت بہت زیادہ طاقتور ہے۔ لیکن اس مثبت قوت کو زیادہ سے زیادہ موثّر بنانے کے لئے بہت وسیع پیمانہ پر رغبت کی ضرورت ہے۔ یہ نہ صرف درس لینے والوں کے لئے ضروری ہے بلکہ لاما یا گرو کے لئے بھی لازم ہے۔
ایک پوری طرح روشن ضمیر مہاتما بدھ، مکمل باریابِ دردمندی، کا بدن ایسا ہے جس میں بتیس بڑی اور اسّی چھوٹی خصوصیات ہیں، اور گفتار کی ایسی قوت ہے جس میں ضمیر کو روشن کرنے کی ساٹھ خصوصیات ہیں۔ مزید برآں، اس کامن تمام پریشان کن جذبات، رویوں اور الجھنوں سے پاک ہوتا ہے اس طرح کہ اسے ہر دم براہ راست غیر تصوراتی انداز میں خالی پن کی پہچان ہوتی ہے، اور اس کے ساتھ ہی ساتھ تمام مظاہر کی بھی ان کی اصلی حالت میں۔ ایک ایے ہی دردمند، مکمل روشن ضمیر مہاتما بدھ کا یہاں بودھ گیا میں ۲،۵۰۰ برس قبل ظہور ہوا، اور ہم آج یہاں اس جگہ موجود ہیں۔
آجکل جنگ، قحط اور آفات کے باعث حالات بہت مخدوش ہیں۔ لیکن پھر بھی اپنی جمع شدہ گذشتہ مثبت طاقت کی بدولت ہم ایسے وقت اور ایسی جگہ پیدا ہوۓ ہیں، اور ایسے مشکل وقت میں بھی ہمیں سیکھنے اور گرووں سے ملنے کا اتفاق ہوا ہے۔ پس ہمیں چاہئے کہ ہم جو سیکھیں حتی المقدور اس پر عمل کریں۔
دھرم کا قطعی یہ مطلب نہیں کہ کچھ مانگنے کی خاطر دعا کرنا۔ دھرم ایک ایسی صنف ہے جس کی ہمیں ذاتی طور پر ضرورت ہے جس پر ہم عمل کر سکیں۔ اس سے مراد منہ سے چند کلمات ادا کر کے محفوظ راہ کی تلاش نہیں، بلکہ اس کا مطلب ہے کہ جو ہم کہتے ہیں اس پر اپنی روزمرہ زندگی میں عمل کریں۔ پس ہمیں تعلیمات میں گہری دلچسپی لینے کی ضرورت ہے، اور ہمیں ان کے مطالعہ اور اس پر عمل کے مشترکہ کام میں حصہ لینے کی ضرورت ہے۔ مگر پہلے اس کے طریق کار کو جاننا ضروری ہے۔
دھرم ایسی چیز ہے کہ اس میں جس قدر زیادہ دلچسپی لیں اتنا ہی ہماری خوشی میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ ہمارے گذشتہ مثبت اعمال (انعام کی مستحق خوبیوں کا مجموعہ) کے نتیجہ کے طور پر ظہورپذیر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں مہاتما بدھ کا استقرا کرنا لازم ہے، محض زبان سے ہی نہیں بلکہ اپنے اعمال سے بھی۔ اس سے خوشی میں مزید اضافہ ہو گا۔ لہٰذا یہاں بودھ گیا میں اب جبکہ ہمیں دھرم سے دوچار ہونے کا اچھا موقع میسر ہے، خصوصاً مہائین دھرم سے، تو یہ ضروری ہے کہ ہم جس قدر بھی مثبت توانائی پیدا کر سکیں، کریں۔ اس کے لئے سب سے اہم بات معقول ترغیب کا تعین ہے۔ اگر ہماری ترغیب وسیع تر اور مثبت ہو گی تو اس سے بہت سا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر ہم بغیر کسی ایسی ترغیب کے مشق کریں تو وہ کچھ خاص موثّر نہیں ہو گی اور اس سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔
کسی لاما کے لئے بھی معاملہ ایسا ہی ہے۔ لاما کو تعلّی، شہرت، عزت، یا حسد یا دوسروں سے مقابلہ کرنے کی خاطر درس نہیں دینا چاہئے۔ اس کا محرک صرف اور صرف دوسروں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانا، اور بغیر کسی کو کمتر جانے سب کی، جو یہاں موجود ہیں، عزت کرنا ہونا چاہئے۔ سامعین کو بھی تکبّر نہیں دکھانا چاہئے، بلکہ دھیان سے اور ادب سے مہاتما بدھ کی قیمتی تعلیمات کو سننا چاہئے۔ اگر لاما اور ان کے چیلے دونوں ایسا عمدہ رویہ رکھیں، تو یہ نہائت سود مند ہوگا اور ہم بہت ساری مثبت توانائی پیدا کر سکیں گے۔
خواہ ہمارے پریشان کن رویے اور جذبات کچھ ہی ہوں، ان کا علاج لازم ہے اور مایوس نہیں ہونا چاہئے۔ اس طرح ہم اپنے مسائل کو آہستہ آہستہ حل کر سکیں گے، اور آخر کار ان سے مکمل نجات حاصل کر لیں گے۔ ہم سال بہ سال دھیرے دھیرے بہتر ہوتے چلے جائں گے۔ چونکہ ہمارا من فطری طور پر ان پریشان کن جذبات اور رویوں سے داغدار نہیں ہے، تو اگر ہم ان کی صفائی کا پکا ارادہ کر لیں تو ہم اس میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ ہمارے دکھ کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ہمارے من نظم و ضبط سے عاری ہوتے ہیں یا سدھاۓ نہیں ہوتے، تو ہمیں اس چیز کا تدارک کرنا ہے۔ مگر یہ سب یکدم نہیں ہو گا۔
مثال کے طور پر، اگر ہم کسی سخت وحشی اور اڑیل انسان کو امن پسند اور باتمیز بنانا چاہتے ہیں، تو ہمیں اس میں کئی برس کے بعد کامیابی ہو گی۔ ہمارے من کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ اگرچہ ہمارے اندر کمزوریاں ہیں مگر ہم آہستہ آہستہ بہتر ہو سکتے ہیں۔ بچوں کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے۔ شروع میں وہ کچھ نہیں جانتے؛ وہ بالکل ناخواندہ ہوتے ہیں۔ وہ سکول میں مختلف کلاسوں میں جاتے ہیں، پہلی جماعت، دوسری جماعت،وغیرہ، اور اس بتدریج سلسلہ سے گذر کر وہ آخر کار تعلیم یافتہ بن جاتے ہیں۔ یہ بات گھر بنانے میں بھی سچ ہے، ہم اسے منزل بہ منزل تعمیر کرتے ہیں۔ ہم یہ کام بتدریج کئے جاتے ہیں اس فکر سے بے نیاز کہ اس میں کتنا وقت لگے گا، اور مختلف مراحل سے گذرتے ہیں حتیٰ کہ کام مکمل ہو جاۓ۔ اپنے من کے معاملہ میں بھی ہمیں یہی رویہ رکھنا چاہئے۔
جہاں تک اپنی ترغیب کے تعیّن کا تعلق ہے، تو ہمیں اس کا اپنے طور پر بہترین فیصلہ کرنا چاہئے، اور ہم آہستہ آہستہ بتدریج ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے جیسا کہ 'لم-رم' یا "بتدریج راہ" میں مذکور ہے۔ آپ میں سے اکثر اس سے واقف ہیں مگر جو لوگ نئے ہیں ان کے لئے میں اس کے چند اہم نکات پر روشنی ڈالوں گا۔