Close
Study Buddhism Home
Arrow down
Arrow up
اہم نکات
Arrow down
Arrow up
عالمگیر اقدار
کیا ہے ۔۔۔
کیسے ۔۔۔
مراقبے
مصاحبے
Arrow down
Arrow up
تبتی بدھ مت
Arrow down
Arrow up
بدھ مت کے بارے میں
روشن ضمیری کی راہ
من کی تربیت
اوّلین مسوّدے
روحانی گورو
Arrow down
Arrow up
ترقی یافتہ مطالعہ
Arrow down
Arrow up
لم-رم
من کی سائنس
ابھی دھرم اور عقیدوں کے نظام
وجریانا
عبادات و رسومات
تاریخ اور ثقافت
Arrow down
Arrow up
ہمارے بارے میں
Authors & Experts
Newsletter
Progress Reports
تازہ ترین مواد
Arrow down
Arrow up
چندہ دیجئیے
العربية
বাংলা
བོད་ཡིག་
Deutsch
English
Español
فارسی
Français
ગુજરાતી
עִבְרִית
हिन्दी
Indonesia
Italiano
日本語
ខ្មែរ
ಕನ್ನಡ
한국어
ລາວ
Монгол
मराठी
မြန်မာဘာသာ
नेपाली
ਪੰਜਾਬੀ
پنجابی
Polski
Português
Русский
සිංහල
தமிழ்
తెలుగు
ไทย
Türkçe
Українська
اُردو
Tiếng Việt
简体中文
繁體中文
Arrow down
ویڈیو
کھاتہ
Enter search term
Search
Search icon
تبت کی تاریخ
۱۳ مضامین
وسطی ایشیا میں نئی سلطنتوں کا قیام
قاراخانی سلطنت کی تاسیس جب ۸۴۰ء میں کرغزستان پر قبضہ کرنے کے بعد کرغزوں نے اورخون ویغور ترکوں کو منگولیا سے بھگا دیا، تو وہ اپنے سابقہ دارالسلطنت اردوبالیق کے نزدیک ارض مقدس کی دیوی اوتوکان پربت کی ملکیت سے بھی محروم ہوگئے۔ ماقبل بودھی اور ماقبل مانوی تینگریائی عقیدوں کے مطابق...
Part
in
بودھی-مسلم باہمی تعامل: خلافتِ عباسی کا بعد کا دور
عربوں کی آمد سے پہلے وسطی ایشیا میں بدھ مت کا فروغ
ساتویں صدی عیسوی کے وسطی دور میں، وسطی ایشیا میں عربوں کے ذریعے سے اسلام کی آمد سے بہت پہلے، سینکڑوں برسوں تک، وہاں بدھ مت پھلتا پھولتا رہا۔ یہ صورت حال، بالخصوص شاہراہ ریشم کے آس پاس زیادہ نمایاں تھی۔ ہندوستان اور ہان چین کے درمیان کاروبار بھی اسی راستے سے ہوتا تھا اور یہ...
Part
in
بودھی-مسلم باہمی تعامل: خلافتِ امیہ
تنگوت، تبت اور شمالی سونگ چین گیارھویں صدی میں
قاراخانی منصوبے کی مزید توسیع میں تنگوتوں کی رُکاوٹیں ختن کے زوال کے بعد جنوبی تارم کے باقی ماندہ حصے پر قبضہ کرنے کی اپنی مہم میں قاراخانی مشرق کی طرف مزید دباؤ نہیں ڈال سکے۔ محمود غزنوی نے جنوب سے حملہ کردیا اور ۱۰۰۶ء سے ۱۰۰۸ء تک دو ترکیائی ﴿ترکی بولنے والے﴾ طاقتوں کے مابین...
Part
in
بودھی-مسلم باہمی تعامل: خلافتِ عباسی کا بعد کا دور
آٹھویں صدی کے اواخر میں تبتی سیاسی جوڑ توڑ
چین سے تبتی رشتے تبت اور چین نے آپس میں پہلے سفارتی تعلقات ۶۰۸ء میں قائم کیے جب بادشاہ سونگ تسین گامپو کے والد نمری لونت سین گنام ری سلون متشان﴾ نے سوئی خاندان کی حکومت کے دوران چینی دربار میں اپنا پہلا تبتی وفد بھیجا تھا۔ سونگ تسین گامپو نے اس کے جواب میں، ۶۳۴ء میں تانگ دربار...
Part
in
بودھی-مسلم باہمی تعامل: خلافتِ عباسی کا اولین دور
بر صغیر ہند میں پہلی مسلم یلغار
مشرقی ومغربی تجارتی راستوں کی صورت حال چین سے مغرب کی سمت جانے والا زمینی راستہ شاہراہ ریشم مشرق ترکستان سے مغرب ترکستان اور پھر سغدیہ اور ایران سے ہوتا ہوا بازنطین اور یورپ کو جاتا تھا۔ یہ ایک متبادل راستہ بھی تھا جو مغربی ترکستان سے باختر، گندھارا کے کابل اور پنجابی حصوں کو...
Part
in
بودھی-مسلم باہمی تعامل: خلافتِ امیہ
پہلے مسلم معلم کی آمد کے وقت کا تبت
جس وقت الصالت بن عبد اللہ الحنفی نے تبت میں قدم رکھا، وہاں پہلے سے شاہی دربارمیں دو مذہبی روایات موجود تھیں، ایک تو نام نہاد "بون" اور دوسری "بدھ مت"۔ بون تبت کا دیسی عقیدہ تھا، جب کہ دوسرے کا تعارف تبت کے پہلے بادشاہ سونگ تسن گامپو (دور حکومت ۶۴۹۔۶۱۷ء) نے کروایا تھا۔ روایتی...
Part
in
بودھی-مسلم باہمی تعامل: خلافتِ امیہ
بارہویں صدی کے دوران وسطی ایشیا میں واقعات کے ارتقا کا عمل
جورچن سلطنت کا قیام جورچن لوگ تنگوسک مانچو باشندے تھے جن کا وطن شمالی منچوریا اور اس سے ملحق جنوب مشرقی سائبیریا کا وہ علاقہ تھا جو دریائے آمور کے پار واقع تھا۔ وہ جنگلوں میں رہتے بستے تھے جنہیں خیتان کے باسی زبردستی اپنے مذہبی ارکان کی ادائیگی کے لیے ساتھ رکھ لیتے تھے۔ ان تک...
Part
in
بودھی-مسلم باہمی تعامل: خلافتِ عباسی کا بعد کا دور
تبتی علمِ نجوم: تاریخ اور سلسلے
بان کا جوتش چین کے علم نجوم کے ساتھ ملایا گیا جو کہ ساتویں صدی کے وسط میں تبت پہنچا۔ گیارھویں صدی میں، جب ہندوستان سے "کلچکر تنتر" متعارف ہوا، تو تبتی-منگولی علم نجوم کا منفرد مرکب بنانے کی خاطر اس کے نجوم کے اسباق کو بھی شامل کر لیا گیا۔
in
تبتی جوتش
تبتی ثقافت: دنیا میں اس کی شرکت
تبتی زبان اور ثقافت ک افزائش ہوئی اور کئی ایک دوسری تہذیبوں سے میل جول بڑھا۔ تبتی رسم و رواج صدیوں کے دوران ارتقا پذیر ہوا، اور ارتقا اور افزائش کا یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئیے۔
in
بدھ مت دور حاضر میں
تبدیلیِ مذہب اور شمبھالہ
بدھ مت میں شامل ہونے والے بہت سارے نئے تصوریت پسند لوگ سوچتے ہیں کہ بدھ مت مذہبی تبدیلی کے مظہر سے محفوظ ہے۔
in
شمبھالا
1
2
›
»
Top